ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں
ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

یہ جتنے چوہے دیکھتے ہو
کچھ گاؤں کے ہیں کچھ جنگل کے
کچھ رہنے والے جہلم کے
کچھ باسی کتّھو ننگل کے
کچھ لڈّن کچھ ممدوٹ کے ہیں
ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

ہم شاہی نسل کے چوہے ہیں
یہ تخت اور تاج ہمارا ہے
ہر گاؤں میں اپنی شاہی ہے
ہر شہر میں راج ہمارا ہے
ہم راجے شاہی کوٹ کے ہیں
ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

ہم بڑے ہی کام کے چوہے ہیں
یہ شیر میاں کس کام کا ہے
ہم اصلی شیر بہادر ہیں
یہ شیر بہادر نام کا ہے
ہم فوجی شاہی کوٹ کے ہیں
ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

تُم جانتے ہو یہ بی مانو
کیوں میاؤں میاؤں کرتی ہے
یہ بلّی ہم سے دبتی ہے
یہ بلّی ہم سے ڈرتی ہے
ہم بلّے باگڑ بوٹ کے ہیں
ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

یوں ظاہر میں کمزور ہیں ہم
پر جب بھی موج میں آتے ہیں
یہ کتّے گیدڑ چیز ہیں کیا
ہم شیر کو بھی کھا جاتے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں
ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں


از صوفی تبسّم
 
ہا ہا ہا ہا ہا

ایک کارنامہ تو صوفی موصوف نے کیا تھا ان نظموں کو لکھ کر اور دوسرا کارنامہ سخنور بھائی کر رہے ہیں انھیں ہم تک پہونچا کر۔
 
Top