منٹو ١٤۔ اگست / ١٥۔ اگست

باذوق

محفلین
١٤۔ اگست / ١٥۔ اگست

پاگلوں کی اکثریت اس تبادلے کے حق میں نہیں تھی، اس لئے کہ ان کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ انہیں اپنی جگہ سے اکھاڑ کر کہاں پھینکا جا رہا ہے۔ وہ چند جو کچھ سوچ سمجھ سکتے تھے، ''پاکستان زندہ باد'' ا ور ''پاکستان مردہ باد'' کے نعرے لگا رہے تھے۔ دو تین مرتبہ فساد ہوتے ہوتے بچا کیوں کہ بعض مسلمانوں اور سکھوں کو یہ نعرے سن کر طیش آ گیا تھا۔
جب بشن سنگھ کی باری آئی اور واہگہ کے اس پار متعلقہ افسر اس کا نام رجسٹر میں درج کرنے لگا تو اس نے پوچھا:
'' ٹوبہ ٹیک سنگھ کہاں ہے __پاکستان میں یا ہندوستان میں؟''
متعلقہ افسر ہنسا : '' پاکستان میں۔''
یہ سن کر بشن سنگھ اچھل کر ایک طرف ہٹا اور دوڑ کر اپنے باقی ماندہ ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا۔ پاکستانی سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا اور دوسری طرف لے جانے لگے، مگر اس نے چلنے سے انکار کر دیا :
'' ٹوبہ ٹیک سنگھ یہاں ہے__''
اور زور زور سے چلانے لگا : '' اوپڑ دی گڑ گڑ دی انیکس دی بے دھیانا دی منگ دی وال آف ٹوبہ ٹیک سنگھ اینڈ پاکستان۔''
اسے بہت سمجھایا گیا کہ دیکھو اب ٹوبہ ٹیک سنگھ ہندوستان میں چلا گیا ہے__ اگر نہیں گیا تو اسے فوراً وہاں بھیج دیا جائے گا، مگر وہ نہ مانا۔ جب اس کو زبردستی دوسری طرف لے جانے کی کوشش کی گئی تو وہ درمیان میں ایک جگہ اس انداز میں اپنی سوجی ہوئی ٹانگوں پر کھڑا ہو گیا جیسے اب اسے کوئی طاقت وہاں سے نہیں ہلا سکے گی۔
آدمی چونکہ بے ضرر تھا اس لئے اس سے مزید زبردستی نہ کی گئی۔ اس کو وہیں کھڑا رہنے دیا گیا اور تبادلے کا باقی کام ہوتا رہا۔
سورج نکلنے سے پہلے ساکت و صامت بشن سنگھ کے حلق سے ایک فلک شگاف چیخ نکلی __ اِدھر اُدھر سے کئی افسر دوڑے آئے اور دیکھا کہ وہ آدمی جو پندرہ برس تک دن رات اپنی ٹانگوں پر کھڑا رہا تھا، اوندھے منہ لیٹا ہے۔
ادھر خاردار تاروں کے پیچھے ہندوستان تھا۔۔۔۔۔۔
ادھر ویسے ہی تاروں کے پیچھے پاکستان۔
درمیان میں زمین کے اس ٹکڑے پر جس کا کوئی نام نہیں تھا۔۔۔۔۔۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ پڑا تھا!

سعادت حسن منٹو
(ٹوبہ ٹیک سنگھ)
 

الف عین

لائبریرین
فسادات اور تقسیم کے پس منظر میں کوئ گڈریا ٹائپ کر دے تو کیا بات ہے۔ میں اردو کونسل دہلی کو بھی لکھ رہا ہوں جنھوں نے اگست کے "اردو دنیا" میں احمد ندیم قاسمی کی "پرمیشر سنگھ" کہانی چھاپی ہے۔ خواجہ احمد عباس کی سردار جی اور یہ سب ملا کر ایک نئ کتاب بن سکتی ہے، 1947 کے پس منظر کے افسانوں کی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
استادٍ‌محترم اگر کوئی تصویری شکل میں مل جائے تو میں آج یا کل تک لکھ دوں‌گا انشاءاللہ
 
Top