وہ شخص پوچھتا ہے محبت کا بھی سبب - - برائے اصلاح

Arshad khan

محفلین
ﻣﻠﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺳﮑﻮﻥ ﺟﺐ
"ﺷﺎﯾﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﮩﯿﮟ" ہے ﺍﺏ

ﺍﯾﺴﮯ ﻣﯿﮟ ہم ﻏﺮﯾﺐ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﺎ
بدلہ ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﺎ ہر ﺍﮎ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ ہے ﺟﺐ

ﺩﻧﯿﺎ ہے ﺁﭖ ﮐﯽ نہ ہماری تو ﯾﺎﺭ ﺟﯽ
ہر ﺷﺨﺺ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ہے ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ہی ﮐﯿﻮﮞ ﻃﻠﺐ؟

ﺗﺎﻭﯾﻞ ﺩﮮ ﮐﻮﺋﯽ کہ ﯾﮧ ہوتی ہے ﺑﮯ ﺳﺒﺐ
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ ہے ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺳﺒﺐ

ہم ﻋﺸﻖ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ رہتا ہے ہوش ﮐﺐ
ﺍﻭﺭ ہوش رکھنے ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ہوتا ہے ﻋﺸﻖ ﮐﺐ

ارشد خان خٹک
 

الف عین

لائبریرین
ملتا نہیں کسی سے بھی مل کر سکون جب
"شاید مجھے کسی سے محبت نہیں" ہے اب
÷÷ زمین ایسی منتخب کی گئی ہے کہ روانی متاثر ہوتی ہے، یہ شعر و لخت بھی محسوس ہوتا ہے

ایسے میں ہم غریب محبت کریں گے کیا
بدلہ محبتوں کا ہر اک مانگتا ہے جب
÷÷درست

دنیا ہے آپ کی نہ ہماری تو یار جی
ہر شخص کر رہا ہے پھر اس کی ہی کیوں طلب؟
÷÷یار جی اچھا نہیں لگ رہا۔ کچھ اور کہو یہاں۔ اس کے علاوہ دوسرے مصرع میں ’اسی کی‘ کا محل ہے۔
ہر شخص کر رہا ہے اسی کی ہی کیوں طلب

تاویل دے کوئی کہ یہ ہوتی ہے بے سبب
وہ شخص پوچھتا ہے محبت کا بھی سبب
÷÷ دونوں مصرعوں میں سبب ردیف بن گئی ہے، اس کا سبب؟

ہم عشق کرنے والوں کو رہتا ہے ہوش کب
اور ہوش رکھنے والوں کو ہوتا ہے عشق کب
÷÷سب سے بہترین خیال، لیکن دونوں مصرعوں میں کب‘ کی تکرار سے بگڑ گیا۔ پہلے مصرع کی الفاظ کی بندش بدل کر دیکھو۔
 
Top