سلیم کوثر وہ جو ہمرہی کا غرور تھا وہ سواد رہ میں جل بجھا - (سلیم کوثر)

عتیق منہاس

محفلین
وہ جو ہمرہی کا غرور تھا وہ سواد رہ میں جل بجھا
تو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمین کی چاہ میں جل بجھا
یہ جو شاخ لب پہ ہجوم رنگ صدا کھلا ہے گلی گلی
کہیں کوئی شعلہ بے نوا کسی قتل گاہ میں جل بجھا
جو کتاب عشق کے باب تھے تیری دسترس میں بکھر گئے
وہ جو عہد نامۂ خواب تھا وہ میری نگاہ میں جل بجھا
ہمیں یاد ہو تو بتائیں بھی ذرا دھیان ہو تو سنائیں بھی
کہ وہ دل جو محرم راز تھا کہاں رسم و راہ میں جل بجھا
کہیں بےنیازی کی لاگ میں کہیں احتیاط کی آگ میں
تجھے میری کوئی خبر بھی ہے میرےخیر خواہ میں جل بجھا
میری راکھ سے نئی روشنی کی حکایتوں کو سمیٹ لے
میں چراغ صبح وصال تھا تیری خیمہ گاہ میں جل بجھا
وہ جو حرف تازہ مثال تھے انہیں جب سے تو نے بھلا دیا
تیری بزم ناز کا بانکپن کسی خانقاہ میں جل بجھا
سلیم کوثر
 

سید زبیر

محفلین
ہمیں یاد ہو تو بتائیں بھی ذرا دھیان ہو تو سنائیں بھی​
کہ وہ دل جو محرم راز تھا کہاں رسم و راہ میں جل بجھا​
بہت خوب ۔ ۔ واہ​
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کہیں بےنیازی کی لاگ میں کہیں احتیاط کی آگ میں
تجھے میری کوئی خبر بھی ہے میرےخیر خواہ میں جل بجھا
 

زونی

محفلین
ہمیں یاد ہو تو بتائیں بھی ذرا دھیان ہو تو سنائیں بھی
کہ وہ دل جو محرم راز تھا کہاں رسم و راہ میں جل بجھا

واہ بہت خوب !!!!
 

عاطف بٹ

محفلین
وہ جو حرف تازہ مثال تھے انہیں جب سے تو نے بھلا دیا
تیری بزم ناز کا بانکپن کسی خانقاہ میں جل بجھا
واہ، بہت خوب۔
 
Top