الف نظامی
لائبریرین
ہم کہ اوروں کی مسیحائی کیا کرتے تھے
سرجھکائے ہوئے بیتھے رہے بیماروں میں
روتی پھرتی رہیں سرکھول کے بازاروں میں
گھرگئے خود جو ہمیں خوف کی دیواروں میں
خود ہی ہر سیل حوادث سے میں سنبھلنا ہوگا
ہم کوحالات کی بھٹی میں پگھلنا ہوگا
سرجھکائے ہوئے بیتھے رہے بیماروں میں
غم کے ماروں میں ، دل افگاروں میں
جن تمناوں کو پالا تھا بڑی چاہ کے ساتھروتی پھرتی رہیں سرکھول کے بازاروں میں
دشمنوں اور ستم گاروں میں
ان تمناوں کا پھر کون نگہباں ہوگاگھرگئے خود جو ہمیں خوف کی دیواروں میں
دب گئے درد کے انباروں میں
ہاں مگرہم کو ہے طوفانوں سے لڑنا خود ہیخود ہی ہر سیل حوادث سے میں سنبھلنا ہوگا
وقت کے رخ کو بدلنا ہوگا
عصر حاضر میں بہت سخت ہے پیکارِ حیاتہم کوحالات کی بھٹی میں پگھلنا ہوگا
اور فولاد میں ڈھلنا ہوگا
از کرم حیدری