وسیلہ؟۔۔۔۔۔

سوال : کیا سرکارِاعظم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام علیہم الرضوان اوراولیاء کرام کا وسیلہ پکڑنا جائز ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں؟
جواب:۔۔۔ جائز ہے ۔
القرآن:۔۔۔ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآاتَّقُوْا اللّٰہَ وَابْتَغُوْآاِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ ۔
ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرواوراس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔ (سورۂ مائدہ ، آیت35پارہ 6)
فائدہ:۔۔۔ مذکورہ آیت میں وسیلہ سے مُراد محبوبانِ خدا ہیں جن لوگوں نے اس کا انکار کرکے صرف اعمالِ صالحہ مراد لئے ہیں اُن کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے محقق شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا قول کافی ہے ، آپ نے اس آیت سے استدلال کیا اور فرمایا کہ یہ ممکن نہیں کہ وسیلہ سے ایمان مُراد لیا جائے اس لئے کہ خطاب اہلِ ایمان سے ہے چنانچہ یا ایھا الذین امنوا اس پردلیل ہے اور عملِ صالح بھی مُراد نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ تقویٰ میں داخل ہے اس واسطے کہ تقویٰ عبادت ہے اتثالِ اوامراور اجتناب نواہی سے اس واسطے کہ قاعدہ عطف کا مغائرت بین المعطوف والمعطوف علیہ کا متقفی ہے اوراسی طرح جہاد بھی مُراد نہیں ہوسکتا کہ وہ تقویٰ میں داخل ہے ۔ (حاشیہ ’’القول الجمیل‘‘ از شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ)
القرآن:۔۔۔ وَکَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ج (سورہ بقرہ ، آیت89پارہ 1)
ترجمہ: اور اس سے پہلے وہ اس نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے وسیلے سے کافروں پر فتح مانگتے تھے ۔
تفسیر:۔۔۔ تفسیرِ خازن میں ہے کہ یہود سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں آنے سے قبل برکت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے کفّار یعنی مشرکینِ عرب پر فتح ونصرت مانگتے تھے جب انہیں مشکل پیش آتی تویہ دعا کرتے یارب جل جلالہٗ ہماری مدد فرما۔ اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ جو آخر زمانہ میں تشریف لائیں گے جن کے صفات ہم تورات میں پاتے ہیں یہ دعا مانگتے تھے اورکامیاب ہوتے تھے ۔(تفسیر خازن)
تفسیر:۔۔۔ حضر ت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ تفسیر فتح العزیز میں فرماتے ہیں کہ یہودی قرآن مجید کے نازل ہونے سے پہلے سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اورتمام انبیاء کرام علیہم السّلام پر آپ کی فضیلت کے معترف ومقرتھے اس لئے جنگ اور اپنی شکست کے خوف کے وقت اللہ تعالیٰ سے سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ فتح و نصرت طلب کرتے تھے اورجانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانامِ پاک اس قدر برکت رکھتا ہے کہ اس کے ذکر وتوسل سے فتح ونصرت حاصل ہوتی ہے ۔
الحدیث:۔۔۔ حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ایک نابینا شخص سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا اللہ تعالیٰ سے دُعا کیجئے کہ مجھے شفاء عطا فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہو تو دعا مانگوں اوراگر چاہو تو صبر کرویہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ راوی فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اچھی طرح سے وضو کرکے یہ دعامانگو ،’’ اے اللہ ! میں تیرے نبئ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے تیری طرف توجہ کرتا ہوں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے اپنے رب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اپنی اس حاجت کے بارے میں متوجہ ہوں تاکہ وہ پوری ہوجائے ۔ یا اللہ جل جلالہ! تو میرے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت قبول فرما
(بحوالہ : ترمذی شریف جلداول، ابواب الدعوات، رقم الحدیث1504صفحہ653مطبوعہ فرید بک لاہور)
الحدیث:۔۔۔ حضرت جُبیر بن نفیر حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سُنا کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ میرے لئے ضعیف لوگوں کو تلاش کرو تم روزی دئیے جاتے اورمدد کئے جاتے ہو تو ضعیف لوگوں کے وسیلے سے۔
(بحوالہ: ابوداؤد شریف جلد دوم، کتاب الجہاد، رقم الحدیث307،صفحہ307مطبوعہ فرید بک لاہور)
الحدیث:۔۔۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں جب لوگ قحط سالی میں مُبتلا ہوتے توحضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ(حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) کے وسیلے سے بارش کی دعاکرتے اورکہتے اے اللہ تعالیٰ ! تیری بارگاہ میں ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاوسیلہ پیش کیا کرتے تھے تو توہم پر بارش برسا دیا کرتاتھا اوراب ہم تیری بارگاہ میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جان کا وسیلہ لے کر آئے ہیں ہم پر بارانِ رحمت نازل فرما، فرماتے ہیں ان پر بارش برس پڑی ۔ (بحوالہ: بخاری شریف جلد اول، کتاب الاستسقاء ، رقم الحدیث953صفحہ425مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)
الحدیث:۔۔۔ بخاری شریف میں ہے کہ سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم کو فتح ملتی ہے اور روزی دی جاتی ہے بزرگوں، فقیروں کے وسیلے سے ۔
(بحوالہ : مشکوٰۃ شریف ، باب الفقراء)
علوم ہوا کہ محبوبانِ خدا کا وسیلہ پکڑنا یہ حکمِ سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم ہے یاد رکھیئے اللہ تعالیٰ وسیلہ کا ہر گز محتاج نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ تک رسائی کے لئے ہم وسیلے کے محتاج ہیں۔
 
Top