وزیر اعظم عمران خان ٹرمپ کی دعوت پر امریکا پہنچ گئے

جاسم محمد

محفلین
ایک لفافے نے سوال کیا کہ پاکستان میں صحافیوں پر پابندیاں ہیں۔ خان نے جواب دیا جب سے حکومت میں آیا ہوں بلا تعطل تنقید کا سامنا ہے۔ کونسی پابندی؟ اس پرٹرمپ نے کہا مجھے آپ سے بھی زیادہ تنقید کا سامنا ہے۔
لفافوں نے جھوٹ پھیلانے کی بھرپور کوشش کی مگر خان اور ٹرمپ نے شٹ اپ کال دے دی۔ ٹرمپ اور عمران لفافوں کے خلاف ایک پیچ پر پائے گئے :)
 

جاسم محمد

محفلین
EAGWcZmXsAIodIx.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ
ویب ڈیسک پير 22 جولائ 2019
1752771-imrankhananddonaldtrump-1563813573-767-640x480.jpg

وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ، آرمی چیف اور مشیر تجارت بھی ہیں (فوٹو: رائٹرز)

واشنگٹن: امریکا نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔ ان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی موجود تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کا استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا بعدازاں دونوں رہنماؤں نے ون آن ون ملاقات کی جس میں مسئلہ کشمیر، افغان امن عمل اور دیگر اہم امور پر بات چیت ہوئی ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور مسئلہ کشمیر پر ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کردی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں بھارت اور افغانستان کے معاملے پر بات چیت ہوئی، امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کا کردار ادا کرسکتا ہے طویل تصفیہ طلب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوئی کردار ادا کرسکوں تو مجھے خوشی ہوگی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی مسئلہ کشمیر پر مدد کے لیے کہا ہے۔

افغان مسئلے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں عمران خان کی بات سے 100 فیصد اتفاق کرتا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات سے ہوگا اسی لیے افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد کم کررہے ہیں، پاکستان افغان امن عمل کے لیے ہماری کافی مدد کررہا ہے اور پاکستان افغان عمل میں کردار ادا کرکے لاکھوں زندگیاں بچا سکتا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے اہم تعلقات ہیں، پاکستان عظیم لوگوں کا عظیم ملک ہے، عمران خان پاکستان کے انتہائی مقبول وزیر اعظم ہیں اور میرے کئی اچھے دوستوں کا تعلق پاکستان سے ہے، امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا بلکہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے دورہ امریکا کی دعوت ڈونلڈ ٹرمپ نے دی اور ان کے ساتھ انتہائی خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی، ملاقات میں پاک بھارت کشیدگی پر بات ہوئی ہم بھارت کے ساتھ مثبت بات چیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا بھارت اور پاکستان کو قریب لاسکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغان جنگ سے لاکھوں لوگ متاثر ہوچکے ہیں، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اس کا حل صرف مذاکرات ہیں، افغانستان میں امن سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان نے خطے کے امن میں اہم کردار ادا کیا ہے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں طالبان کو بات چیت جاری رکھنے پر آمادہ کرسکوں گا، ہم افغان امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور ہمارا کردار افغان قیادت کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہم نے 70 ہزار جانیں قربان کیں جبکہ ہماری ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا نقصان ہوا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان دو روز قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی پہنچے تھے۔ اپنے دورے کے پہلے دن انہوں نے کئی بین الاقوامی شخصیات اور پاکستانی نژاد تاجر برادری سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے گزشتہ روز واشنگٹن ڈی سی کے اسٹیڈیم کیپیٹل ایرینا ون میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب بھی کیا تھا۔
 
Top