وزیرستان: سکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں برآمد

ساجد

محفلین
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حکام کے مطابق ایک پہاڑی نالے سے فرنٹیر کانسٹبلری کے پندرہ اہلکاروں کی لاشیں ملی ہیں۔
دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان نے ایف سی کے اہلکاروں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
اہلکار کے مطابق ایف سی اہلکاروں کوگولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ہے اور لاشوں کو دیکھنے سے محسوس ہوتا ہے کہ انھیں جمعرات کی صبح ہی ہلاک کیا گیا ہے۔
جمعرات کو تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ایف سی اہلکاروں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خیبر ایجنسی میں ہلاک ہونے والے’ان کے ساتھیوں کے اہلخانہ(خواتین) کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری ایک غیر اسلامی غیر اخلاقی اور خطرناک فعل ہے اور اس پر سکیورٹی فورسز کو خبردار کیا جاتا ہے۔‘


’ بیان کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کو رہا نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنے پڑے گا۔‘
مکمل خبر یہاں دیکھئیے۔
 

ساجد

محفلین
مملکت کے ایک ادارے کی طرف سے گرفتاریاں غیر اسلامی ، غیر اخلاقی اور خطرناک فعل ہے اور ان جاہلوں کے نزدیک انسانوں کا قتل عین اسلام ہے۔
قارئین اب سمجھ لیں کہ ان کا سپریم کمانڈر پاک اور افغان فورسز پر حملے بند کرنے کا کہہ رہا ہے اور یہ کچھ اور کیوں کر رہے ہیں۔ دینی حلقوں کو بھی اب اس غلط فہمی سے باہر آ جانا چاہئیے کہ یہ وحشی درندے کسی بھی مذہب یا قاعدے کے پابند ہیں۔ یہ سی آئی اے کے پروردہ ہیں اور اسی کی پالیسیوں کے مطابق ڈالروں کے عوض خون خرابہ کرتے ہیں۔ سیکورٹی فورسز پر حملے بند کرنے کے حالیہ بیابنات اسی لئیے جاری کروائے گئے تھے کہ اب پاکستان اور افغانستان کی فورسز ایک ٹریپ میں آ جائیں۔
امریکہ ایک عرصہ سے شمالی وزیرستان پر فوج کشی کا خواہاں ہے اور اب ان لاشوں کا شمالی وزیرستان سے ملنا خالی از علت نہیں۔ بعض تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ اوبامہ انتظامیہ افغانستان سے واپسی سے پہلے پاکستان پر ایک بھرپور فوجی حملہ کر سکتی ہے تا کہ اول تو اوبامہ کی گرتی ساکھ کو سنبھالا مل سکے اور دوم امریکی عوام سے یہ بھی کہا جا سکے کہ ہم نے تو افغانستان سے طالبان کا صفایا کر دیا تھا لیکن ان کے محفوظ ٹھکانے شمالی وزیرستان میں ہیں جن کو پاکستان سے مدد ملتی ہے۔اس کام کے لئیے وہ مارچ یا اپریل کے مہینہ کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس تناظر میں طالبان کا پاک افغان سیکورٹی فورسز پر حملہ نہ کرنے کا ڈھکوسلہ بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔
 
Top