وزیراعظم کا القاعدہ سے متعلق بیان، وزارت خارجہ سے وضاحت طلب

وزیراعظم کا القاعدہ سے متعلق بیان، وزارت خارجہ سے وضاحت طلب
ویب ڈیسک | نادر گُرامانی07 اکتوبر 2019


5d9b118b45222.jpg

بلاول بھٹو زرداری نے انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امریکا میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے القاعدہ اور فوجی تربیت سے متعلق دیے گئے بیانات کی وضاحت آنی چاہیے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہوا، اس موقع پر وزارت خارجہ کے حکام بھی پیش ہوئے۔

اجلاس کے دوران وزارت خارجہ کے حکام نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ کی اور بتایا کہ وادی میں بھارت کی جانب سے پیلٹ گنز کا استعمال کیا گیا جبکہ وہاں اسکولز مکمل طور پر بند ہیں۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 7 ہزار افراد گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ اب بھارت کے پاس قیدیوں کو رکھنے کی جگہ تک موجود نہیں ہے اور بعض افراد کو گرفتاری کے بعد بھارت کے دیگر مقامات پر لے جایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: نائن الیون کے بعد امریکا کا اتحادی بننا پاکستان کی سب سے بڑی غلطی تھی، وزیراعظم

وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل ہونا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وادی کے حالات خراب ہونے سے قبل ہی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا کے بعض سینیٹرز، کانگریس رکن اور دیگر رہنما بھارت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اس سے قبل بھارت پر اتنی تنقید نہیں ہوئی۔

عمران خان کے دورہ امریکا پر حکام نے کہا وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران کئی اہم ملاقاتیں کیں۔

اس بریفنگ کے دوران بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ اگر پاکستان کو 58 ممالک کی حمایت حاصل ہے تو 19 ستمبر کا موقع کیوں گنوایا؟ جس پر وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ قرارداد پیش کرنا اتنا آسان نہیں، یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے، ہم نے سمجھا کہ یہ قرارداد پیش کرنے کا مناسب وقت نہیں۔

دوران اجلاس وزیراعظم کا القاعدہ اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تربیت دینے سے متعلق بیان کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔

اس دوران بلاول بھٹو نے وزارت خارجہ سے وزیراعظم کے بیانات پر وضاحت طلب کرلی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ القاعدہ سے متعلق جو سوال کیا گیا، اس کی وضاحت کریں، وزیراعظم کی طرف سے وضاحت آئے نہ آئے لیکن وزارت خارجہ کو معاملے کی وضاحت کرنی چاہیے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سوال اٹھتا ہے، القاعدہ سے متعلق بیان زبان پھسلنا ہوسکتا ہے لیکن اس پر وضاحت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کا تو پاکستان پر کبھی الزام ہی نہیں لگا، لہٰذا القاعدہ اور فوجی تربیت سے متعلق بیان پر وضاحت آنی چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا جانے والے وزیراعظم عمران خان نے وہاں امریکی تھنک ٹینک فار فارن ریلیشنز سے خطاب کیا تھا۔

اس دوران اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’میں ایبٹ آباد واقعے کی تحقیقات کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا، اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنا تھا اور اس کی حتمی رپورٹ کیا تھی مجھے اس کا علم نہیں، لیکن میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی نے القاعدہ کی تربیت کی تھی۔‘

زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری بل 2019 منظور
علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی میں زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری بل 2019 پیش کیا گیا۔

دوران اجلاس بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی سے مطالبہ کریں گے کہ بل کو کمیٹی میں ارکان کو دیا جائے جبکہ پڑھنے کا وقت بھی دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کا قومی مفاد کیلئے حکومت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان

بعد ازاں اس معاملے پر مختصر بحث کے بعد زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری بل کو منظور کرلیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت سائبر کرائم بل سے متعلق رپورٹ ہر 6 ماہ بعد جمع کروانا ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل سے پوچھا کہ آپ بتائیں کہ ایف آئی اے رپورٹ پارلیمان کے سامنے کب جمع کرائیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف بیانات کے بنیاد پر ایکشن لیتے ہیں، جس پر جواب دیا گیا کہ ایف آئی اے کو کسی کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
 
Top