فارسی شاعری وردِ من است نامِ تو یا مرتضیٰ علی - محمد فضولی بغدادی (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
وردِ من است نامِ تو یا مرتضیٰ علی
من کیستم، غلامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! آپ کا مبارک نام میرا وردِ زباں ہے؛ میں کون ہوں؟ فقط آپ کا غلام ہوں اے علی۔)
شکرِ خدا کہ سایہ فکندست بر سرم
اقبالِ مستدامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! خدا کا شکر ہے کہ آپ کے لطفِ مدام نے میرے سر پر خوش بختی کا سایہ کیا ہوا ہے۔)
ہر حکمتے کہ ہست کلامِ مجید را
درج است در کلامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! قرآنِ مجید میں جو حکمت بھی موجود ہے، وہ آپ کے کلام میں درج ہے۔)
بہرِ نجات بر ہمہ چوں طاعتِ خدا
فرض است احترامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! خدا کی اطاعت کے ساتھ ساتھ آپ کا احترام بھی سب پر نجات کے لیے فرض کیا گیا ہے۔)
مانندِ کعبہ معبدِ انس و ملائک است
ہر جا بُوَد مقامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! جہاں آپ کا پڑاؤ ہوتا ہے وہ جگہ کعبے کی طرح انس و ملائک کے لیے عبادت گاہ بن جاتی ہے۔)
در ہر غرض کہ می طلبد از فلک کسے
شرط است اہتمامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! جب کوئی شخص چرخ سے کسی طرح کی حاجت طلب کرتا ہے تو جب تک آپ کی توجہ نہ ہو، اُس شخص کی حاجت روائی نہیں ہوتی۔)
ہر لحظہ می رسد بہ فضولی ہزار فیض
از خوانِ لطفِ عامِ تو یا مرتضیٰ علی
(اے علی! آپ کے لطفِ عام کے دسترخوان سے فضولی کو ہر پل ہزاروں قسم کے فیوض پہنچتے ہیں۔)
(محمد فضولی بغدادی)
 
Top