والدین کو گھر سے نکالنا قابل سزا جرم، صدارتی آرڈیننس جاری

جاسم محمد

محفلین
والدین کو گھر سے نکالنا قابل سزا جرم، صدارتی آرڈیننس جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 8 مئ 2021

2176032-oldagehome-1620479336-431-640x480.jpg

اس آرڈیننس کے تحت والدین بغیر کسی قانونی کارروائی کے نافرمان بچوں کو گھر سے نکالنے میں بااختیار ہوں گے۔(فوٹو:فائل)

اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈی ننس 2021ء جاری کردیا جس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہوگا۔

صدر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ اس آرڈی ننس کا مقصد بچوں کی جانب سے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت والدین کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر پولیس کو بغیر وارنٹ بچوں کی گرفتاری کا اختیار ہوگا، ڈپٹی کمشنر والدین کی جانب سے شکایت پر کارروائی کا مجاز ہوگا۔

اس آرڈیننس کے تحت والدین اور بچوں دونوں کو اپیل کا حق حاصل ہے، بچوں کی جانب سے گھر نہ چھوڑنے کی صورت میں ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کا اختیار ہوگا، وقت پر گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوسکتا ہے۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ گھروالدین کی ملکیت ہونے کی صورت میں انہیں بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار ہوگا، جب کہ گھر اگر بچوں کی ملکیت ہے یا کرائے پر ہے تب بھی اولاد اپنےوالدین کو گھر سے نہیں نکال سکے گی۔

اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے یا والدین کو گھر سے نکالنے پر اولاد کو ایک سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی تاہم اگر والدین چاہیں تو بچوں کو گھر سے نکال سکتے ہیں اور ان کی جانب سے تحریری نوٹس دیے جانے پر بچوں کو گھر خالی کرنا لازمی ہوگا۔
 

علی وقار

محفلین
اگر والدین چاہیں تو بچوں کو گھر سے نکال سکتے ہیں اور ان کی جانب سے تحریری نوٹس دیے جانے پر بچوں کو گھر خالی کرنا لازمی ہوگا۔
بظاہر یہ ایک اچھا اقدام ہے مگر یہ کچھ عجیب سی بات آرڈیننس میں لگتی ہے۔ یہاں سوتیلے والدین بھی ہوتے ہیں اور بعض بچے سگے ہو سکتے ہیں اور بعض سوتیلے تو اس طرح کچھ امتیازی صورت پیدا ہونے کا خدشہ ہے کہ بسا اوقات والدین کا نام استعمال کر کے کسی حد تک منہ زور بچے باقیوں کا پتہ صاف کروا سکتے ہیں۔ قانون واضح ہونا چاہیے اور اس میں جو سقم ہوں، ان کو دور کیا جانا چاہیے۔
 
Top