واجپائی کا لکھنؤ سے رشتہ کیا؟

لکھنؤ اٹھارویں صدی میں مسلم تہذیب و تمدن کے مرکز کے طور پر مشہور تھا،شہر کی خوبصورت تعمیرات مسلمان حکمرانوں اور اشرافیہ کی سرپرستی کا نتیجہ ہیں۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے ماضی میں مسلسل چار مرتبہ بھارت کے شمالی شہر لکھنؤ سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ان کا لکھنؤ سے چھ دہائیوں پرمشتمل تعلق تھا۔اس شہر سے انہیں بریانی ، مکھن ملائی ، گلاب اور چمبیلی کی پتیوں کی یاد آتی تھی۔بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ لکھنؤ کا انتخاب واجپائی جیسے سیاستدان کے لئے، جو ایک مقرر اور شاعر بھی ہیں، بہت موزوں ہے۔

لکھنؤ سے صحافت کا آغاز
واجپائی کے قریبی دوست اور مقامی رہنما لال جی ٹنڈن کے مطابق واجپائی کالکھنؤ کے ساتھ بڑا مضبوط رشتہ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ وہی شہر ہے جہاں سے انہوں نے نا صرف اپنے کیریئر کا آغاز ایک صحافی کے طور پر کیا تھا بلکہ یہ شہر ان کی شاعری کا محرک بھی تھا۔1947 میں وہ لکھنؤ میں ایک نئے روزنامہ میگزین کے ایڈیٹر رہے ، اس کے بعد ہفتہ وار میگزین سے منسلک ہوئے اور پھر روزنامہ سوادیش نامی اخبار سے وابستہ ہو گئے۔

سب سے پہلا انتخاب لکھنؤ سے لڑا
واجپائی نے اپنی زندگی کا سب سے پہلا انتخاب 1954میں لکھنؤ سے لڑا جس میں انہیں شکست ہوئی ، بعد میں یہ شہر ان پر خاصا مہربان رہا ۔

لکھنؤ کے شہریوں میں بہت مقبو ل
واجپائی لکھنؤ کے شہریوں میں بہت مقبو ل تھے۔لکھنؤ کے100 سالہ پرانے مشہور ’ٹنڈے میاں کباب ریسٹورنٹ‘ کے مالک رئیس احمد کے مطابق باہر سے آنے والوں کو خوش آمدید کہنا اہل لکھنؤ کی پرانی روایت ہے۔مسٹر واجپائی کی پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوششوں سے بھی لکھنؤ میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ۔ایک مقامی دکاندار جمیل اختر کے مطابق واجپائی باقی رہنماؤں سے مختلف ہیں کیونکہ وہ مسلمانوں اور ہندوؤں میں کوئی امتیاز نہیں برتتے اور سب کو ساتھ لے کر چلتے تھے۔

نوابوں کی تہذیب
2004 میں بھارتی میڈیا کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ لکھنؤ کے نام سے مجھے بارادری اور چوک یاد آجاتا ہے جو نوابوں کی تہذیب کی جھلک سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے لکھنؤ کی تاریخی عمارتوں ، رومی دروازہ ، بارا امام بارہ، امین آباد کا شوپنگ سینٹر، بھول بھلیاں کا تذکرہ بھی اپنے اس انٹرویو میں کیا تھا۔انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے امین آباد کی سڑکوں پر دوستوں کے ساتھ بہت سا وقت گزارا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ بہت محفل جمتی تھی، اب وہ دن کہاں ہیں‘۔

بریانی ، مکھن ملائی ، گلاب اور چمبیلی کی پتیاں
اس شہر سے انہیں بریانی ، مکھن ملائی ، گلاب اور چمبیلی کی پتیوں کی یاد آتی ہے۔انہوں نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ پھول بیچنے والے مزاحیہ انداز میں کہتے جاتے تھے’ مجنوں کی ہڈیاں، لیلیٰ کی پسلیاں لے لو‘۔
انہوں نے یاد کرتے ہوئے شاعرانہ انداز میں کہا کہ کیا منظر ہو تا تھا ’ ٹوکری میں پھولوں کی پتیاں رکھی ہوئی، بیچ میں موم بتیاں جلتی ہوئی‘۔
انہوں نے لکھنؤ کی مکھن ملائی کی تعریف کرتے ہوئےبتایا کہ مجھے وہ وقت یاد ہے جب اندرا گاندھی جب لکھنؤ آئیں تو انہوں نے مکھن ملائی کھانے کی فرمائش کی تھی۔
واضح رہے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قد آور رہنما اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی 93 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں انتقال کر گئے، انہوں نے شام پانچ بج کر5منٹ پر آخری سانس لی۔ ان کو گردوں کے عارضہ، پیشاب میں انفیکشن ، سینے میں تکلیف اور سانس کی نالی میں انفیکشن کے باعث ایمز میں داخل کیا گیا تھا ۔
لنک
 
واجپائی صاحب کا ذکر آیا ہے تو مجھے پرانے محلے کے ایک پروفیسر صاحب (اللہ جی غریق رحمت فرمائیں چند سال قبل 90, 92 سال کی عمر میں وفات پائی)یاد آگئے جو ان کے والد صاحب کے شاگرد رہے تھے۔

جب کبھی مل بیٹھنے کو وقت ملتا تو اکثر بٹوارے سے پہلے کی باتیں چھیڑ دیتے جس میں ایک 'بیکر' کے ٹوٹنے کا ذکر ہمیشہ ہوتا جو ہمارے پروفیسر صاحب سے ٹوٹا اور واجپائی صاحب کے والد نے اپنی جیب سے خرید کر دیا۔

واجپائی صاحب دونوں ممالک کے درمیان امن کے خواہشمند تھے لیکن دونوں ہی اطراف کے 'ہاکس' نے سیاسی راہنماؤں کی ایک نہیں چلنے دی۔
 

فرقان احمد

محفلین
واجپائی صاحب دونوں ممالک کے درمیان امن کے خواہشمند تھے لیکن دونوں ہی اطراف کے 'ہاکس' نے سیاسی راہنماؤں کی ایک نہیں چلنے دی۔
درست! یہ ایک انتہائی سنہرا موقع تھا۔ نئی صدی کے آغاز سے قبل ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی تھی۔۔۔!
 

فاتح

لائبریرین
واضح رہے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قد آور رہنما اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی 93 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں انتقال کر گئے، انہوں نے شام پانچ بج کر5منٹ پر آخری سانس لی۔ ان کو گردوں کے عارضہ، پیشاب میں انفیکشن ، سینے میں تکلیف اور سانس کی نالی میں انفیکشن کے باعث ایمز میں داخل کیا گیا تھا ۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
 
نہیں ، اسکے اریب قریب سے ہے تقریباً تین گھنٹے کا راستہ ہے وہاں سے ، اور آپ کے بھی اریب قریب سے ۔
ہاں وہ تو ہمیں پتا ہے کہ آپ بھی کراچی سے ہیں ہمارے پوچھنے کا مقصدصرف یہ تھا کہ آپ کے آباؤاجد کا تعلق بھی انڈیا سے ہے ۔
 

سروش

محفلین
یقیناً بھیا ۔ 4 مرتبہ بھارت یاترا کا شرف حاصل ہوچکا ہے ، ایک مرتبہ نیپال کا بھی ۔
 
کراچی میں بھی آپ ہی کے پڑوسی ہیں ۔ آپکا 118 تھا تو ہمارا 120 صوبائی میں حلقہ تھا(سابقہ پی ایس 96) ، بوجھ لیں (دو ہی سیکٹرز ہیں ایک آپکا ولا ایک ہمارا والا)
زبردست بھائی !
سیکٹر کون ساہے آپ کا ۔120 تو شاید 11 نمبر سے شروع ہورہا ہے ۔
 

سروش

محفلین
11 نمبر تو 118 میں ہے ۔ 120 میں ایک نمبر، 6 نمبر ، قصبہ ، علیگڑھ اور دوسری طرف سے بنارس، پیرآباد اور میٹروول ہے ۔
ہمارا تعلق قصبہ علیگڑھ سے ہے ۔
 
11 نمبر تو 118 میں ہے ۔ 120 میں ایک نمبر، 6 نمبر ، قصبہ ، علیگڑھ اور دوسری طرف سے بنارس، پیرآباد اور میٹروول ہے ۔
ہمارا تعلق قصبہ علیگڑھ سے ہے ۔
واہ بھائی بہت خوب ۔
آپ کب آرہے ہیں ہم سے ملنے ۔ہم 5 نمبر الخدمت ہاسپیٹل کے قریب میں رہائش رکھتے ہیں ۔غالبا آپ تو اس وقت بیروں ملک میں مقیم ہیں ۔
 

سروش

محفلین
یعنی 5 ای میں رہائش پذیر ہیں(امام بارگاہ کے عقب میں؟) یا 11 ای میں ؟
ان شاء اللہ جلد ، بقرعید پر ان شاء اللہ علاقے میں ہی ہوں گا ۔
ذاتی پیغام میں فون نمبر دے دیں ، آتے ہی رابطہ کرتے ہیں ۔
 
یعنی 5 ای میں رہائش پذیر ہیں(امام بارگاہ کے عقب میں؟) یا 11 ای میں ؟
ان شاء اللہ جلد ، بقرعید پر ان شاء اللہ علاقے میں ہی ہوں گا ۔
ذاتی پیغام میں فون نمبر دے دیں ، آتے ہی رابطہ کرتے ہیں ۔
بھیا میں5۔ای میں ہوں امام بارگاہ کے عقب میں ۔میں آپ کو فون نمبر پوسٹ کرتا ہوں ۔
 
Top