نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ، متعدد افراد ہلاک

فرقان احمد

محفلین
ہماری دانست میں دہشت گردی کے اس حملے کے بعد تین بڑے نتائج برآمد ہونے کا قوی امکان ہے:
1۔ اس حملے کے ردعمل میں 'گوروں'کے خلاف مسلم عسکریت پسندوں کی جانب سے کاروائیاں بڑھ سکتی ہیں۔
2۔بیرون ملک بالخصوص مغربی ممالک میں آباد مسلمانوں کو بیک وقت دو نئے عذابوں سے گزرنا پڑ سکتا ہے:مقامی افراد کے ساتھ اک درجہ بڑھی ہوئی اجنبیت اور اپنی حیثیت و مقام کے حوالے سے مزید تشکیکیت۔
3۔ یہ بھی ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کو صرف مسلمانوں سے وابستہ کرنے کا بیانیہ مزید کمزور پڑ جائے گا۔
 

عرفان سعید

محفلین
ہماری دانست میں دہشت گردی کے اس حملے کے بعد تین بڑے نتائج برآمد ہونے کا قوی امکان ہے:
1۔ اس حملے کے ردعمل میں 'گوروں'کے خلاف مسلم عسکریت پسندوں کی جانب سے کاروائیاں بڑھ سکتی ہیں۔
2۔بیرون ملک بالخصوص مغربی ممالک میں آباد مسلمانوں کو بیک وقت دو نئے عذابوں سے گزرنا پڑ سکتا ہے:مقامی افراد کے ساتھ اک درجہ بڑھی ہوئی اجنبیت اور اپنی حیثیت و مقام کے حوالے سے مزید تشکیکیت۔
3۔ یہ بھی ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کو صرف مسلمانوں سے وابستہ کرنے کا بیانیہ مزید کمزور پڑ جائے گا۔
مہذب الفاظ میں بات وہی ہے جو معظم نے کی!
عرفان سعیدآپ بھی بچ کر رہیں۔ جب یورپ کی سڑکوں پر کالے اور بھورے لوگوں کوذبح کریں گے تب آپ کو ہوش آئے گا؟
 

فرقان احمد

محفلین
مہذب الفاظ میں بات وہی ہے جو معظم نے کی!
جی محترم بھائی! یہ خدشات بہرصورت موجود ہیں تاہم یہ سب کچھ اس قدر جلد نہ ہو گا۔ ہمیں ہر سطح پر اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف یک آواز ہونا ہو گا۔ وگرنہ دوسری صورت میں یہ نتائج تو بالکل سامنے کے ہیں۔
 
پاکستان میں جو کوئی حق کی بات کرتا ہے، شرفا اسے دو طرح سے طعنہ دیتے ہیں (الفاظ میں رد و بدل ہو سکتا ہے): کم عقل ہونے کا اور لو کلاس یامڈل کلاس ہونے کا۔

یہ ایک حقیقت بھی ہے کہ مغربی نظریات، جیسے فری مارکیٹ سرمایہ داری نظام، سیکولرزم، فیمینزم، پیسیفزم، زیادہ تر ذہین اور اپر مڈل یا اپر کلاس کے بڑے شہروں کے شرفا کو اپنی جانب مائل کرتے ہیں۔
ٹھوس وجہ کیا ہے، یہ میں نہیں جانتا مگر یہ پیٹرن ضرور موجود ہے۔ آپ کو صرف دیکھنے کی ضرورت ہے۔

شاید اگر میرا آئی کیو بیس پوائنٹس زیادہ ہوتا اور میں ہارورڈ میں پڑھتا یا میں گاؤں کی بجائے کسی بڑے شہر کے اپر کلاس پڑوس میں پیدا ہوتا تو میں بھی عورت مارچ میں جاتا اور اسرائیل اور قادیانیوں کے دفاع میں لگا ہوتا( اور مولویوں اور پاک فوج کو گالیاں دیتا اور طرح طرح کے الزامات لگاتا)۔

کچھ مفروضے میرے ذہن میں ہیں اور میں وہ بیان کرتا ہوں:

1) برطانوی راج عوام کےلیے ہی بڑا عذاب تھا۔ شاید ہمارے ذہن میں اس کے اجتماعی یادیں موجود ہیں، جس کی وجہ سے ہم انگریزوں سے اور ان کی اقدار سے نفرت کرتے ہیں[1]۔

2)سرمایہ داری نظام: امرا کا سرمایہ داری نظام کی حمایت بالکل منتقی ہے۔ ذہین لوگ خود پر بھروسا رکھتے ہیں کہ وہ کرئیر کی سیڑھیاں با آسانی چڑھ سکتے ہیں[2]۔ ( اور شاید غلطی سے سمجھتے ہیں اور لوگ بھی ایسا کر سکتے ہیں)

3)سیکولرزم: مذہب عوام کےلیے باعثِ تسکین ہے۔ وہ اس زندگی کی مشکلات کا ازالہ کسی اگلی زندگی میں چاہتے ہیں اور یہ بات ان کا مطمئن رکھتی ہے[3]۔

امرا کو اس بات کی سرے سے ضرورت نہیں اور جہاں تک عقلی شرفا کی بات ہے، ان کے ذہن مذہب کو ماننے کو تیار نہیں۔

4)فیمینزم: فیمینزم عورتوں کو چننے کی آزادی دیتی ہے۔ یہ ایک عام علم بات ہے کہ اوپر کی 80% عورتیں صرف اوپر کے(وسائل،قد و قامت، شکل و صورت، مقام کے لحاظ سے) 20% لوگ چنتی ہیں[4]۔ اس عدم مساوات سے شرفا بھرپور ذاتی فائدہ اٹھا سکتے ہیں (اور اٹھاتے ہیں ) :grin:۔ سو ان کےلیے اس کو سپورٹ نہ کرنا غیر فطرتی ہو گا۔

امرا وسائل میں تو زیادہ ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اوسط قد میں بھی کم از کم پانچ چھ انچ کا فرق ہے۔

5)پیسیفزم: بظاہر تو جو لوگ جنگ میں مرتے ہیں وہ عوام ہی ہیں، مگر جنگ کے جو زیادہ رہنے والے اثرات ہیں، ان میں سے ایک تبدیلی ہے۔ ایک تیسری دنیا کے عوام جنگ کے ذریعے اپنی حالت بدلنے کا سوچتے ہیں جبکہ شرفا کو لگتا ہے کہ ان کی صدیوں سی اکٹھی کی گئی دولت بھی کہیں جنگ کی نذر نہ ہو جائے۔ دوسری باتوں میں سے صرف یہ بات شاید ترقی یافتہ ممالک میں بالکل اس کے بر عکس ہے۔


Religions, poverty reduction and global development institutions[1]
[2]https://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S0160289607000219
[3]https://www.sciencedirect.com/topics/computer-science/collective-memory
[4]medium.com /@worstonlinedater/tinder-experiments-ii-guys-unless-you-are-really-hot-you-are-probably-better-off-not-wasting-your-2ddf370a6e9a
 

فلسفی

محفلین
اس علامت کے کیا معنی ہیں؟

D1w4zsb-X4-AEMm-Wu.jpg

a>
 

فرقان احمد

محفلین
انسان کا خون ناحق بہے گا تو اس کی مذمت ہر حساس فرد کرے گا۔ جو مساجد پر ہونے والے حملوں پر خاموش ہیں، اُن کی منافقت پرلے درجے کی ہے۔ یہی معاملہ اُن مسلم افراد کا بھی ہے جو کہ دیگر ممالک میں بے گناہ غیر مسلم شہریوں پر حملے کرنے والوں کے خلاف زبان سے ایک لفظ ادا کرنا پسند نہیں کرتے۔ دینِ اسلام کی تعلیم بھی یہی ہے کہ ظلم کو ظلم کہا جائے اور یہی اپنا ایمان ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے نیوزیلینڈ، بوسنیا، فلسطین میں ہمارے بچوں پر ترس نہیں کھایا، ہم کیوں کھائیں؟
یہی وہ منفی سوچ ہے جو انتہا پسندی اور شدت پسندی کی طرف راغب کرتی ہے۔ ایسے وقت میں جب پوری دنیا مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں اکٹھی ہو رہی ہے تو آپ کو بدلہ لینے کی پڑی ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے دوپٹہ پہن کر شہید ہونے والوں کے ساتھ تعزیت کی
 

جاسم محمد

محفلین
پھر کیا کرلیں گے آپ؟؟؟
اگر امریکہ کے مسلم ممالک میں مظالم کو بھلا کر معاف کر دیا جاتا۔ اور ۹،۱۱ دہشت گرد حملے نہ ہوتے تو شاید افغانستان، عراق، شام، لیبیا کی صورت حال آج سے کافی مختلف ہوتی۔ جہادی حملوں سے آپ کو وقتی بدلہ مل جائے گا لیکن دیر پا عالمی جنگ کی صورت میں اس کی قیمت چکانی ہوگی۔
 

سید عمران

محفلین
اگر امریکہ کے مسلم ممالک میں مظالم کو بھلا کر معاف کر دیا جاتا۔ اور ۹،۱۱ دہشت گرد حملے نہ ہوتے تو شاید افغانستان، عراق، شام، لیبیا کی صورت حال آج سے کافی مختلف ہوتی۔ جہادی حملوں سے آپ کو وقتی بدلہ مل جائے گا لیکن دیر پا عالمی جنگ کی صورت میں اس کی قیمت چکانی ہوگی۔
پہلی بات نائن الیون کا جعلی حملہ ان ہی ملکوں کی بربادی کے لیے کیا گیا تھا۔۔۔
دوسری بات اگر یہ حملہ اصلی تھا تو امریکہ نے اسے بھلا کر معاف کیوں نہ کیا؟؟؟
تیسری بات اس حملے سے پہلے کیا امریکہ نے مسلم ممالک کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری نہ کیا ہوا تھا؟؟؟
 

فلسفی

محفلین
اگر امریکہ کے مسلم ممالک میں مظالم کو بھلا کر معاف کر دیا جاتا۔ اور ۹،۱۱ دہشت گرد حملے نہ ہوتے تو شاید افغانستان، عراق، شام، لیبیا کی صورت حال آج سے کافی مختلف ہوتی۔ جہادی حملوں سے آپ کو وقتی بدلہ مل جائے گا لیکن دیر پا عالمی جنگ کی صورت میں اس کی قیمت چکانی ہوگی۔
بھلا کر؟ کیوں؟ وہ انسان نہیں یا انھیں جینے کا حق نہیں؟

ظلم کا جواب ظلم نہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مظلوموں کو بھلا دیا جائے۔ اس کے لیے مہذب رویہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھلا کر؟ کیوں؟ وہ انسان نہیں یا انھیں جینے کا حق نہیں؟

ظلم کا جواب ظلم نہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مظلوموں کو بھلا دیا جائے۔ اس کے لیے مہذب رویہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن نازیوں نے کروڑوں یورپی یہودیوں کی نسل کشی کر کے ختم کر دیا تھا۔ جنگ کے بعد اگر اسرائیلی یہودی چاہتے تو جرمنوں کی اینٹ سے اینٹ سے بجا دیتے۔ مگر ان کی حکومت نے قیام مملکت کے کچھ سال بعد شدید عوامی دباؤ کے باوجود جرمنی کی معذرت قبول کر لی اور سفارتی تعلقات بحال کر دئے۔
جس کا دیر پا فائدہ یہ ہوا کہ آج جرمنی اور اسرائیل دونوں ترقی یافتہ ملک بن چکے ہیں۔
دوسری جانب انڈو پاک ہیں جو ۷۰ سال بعد بھی نفرت اور جنگ کی آگ میں جل کر ابھی تک پسماندہ ممالک ہی ہیں
 
Top