نیند کی کمی کا حیرت انگیز اثر جو آپکو دنگ کردے گا۔۔

سیما علی

لائبریرین
نیند کی کمی کا حیرت انگیز اثر
کیا آپ نیند کی کمی کے شکار ہیں اور کون ہے جس کو آج کل اس کا سامنا نہیں ہوتا؟ تو آپ اس جسم اور ذہن پر مرتب ہونے والے اثرات سے ممکنہ طور پر واقف ہوں گے۔
یعنی سستی، سردرد، ذہنی بے چینی، چڑچڑے پن یا ڈپریشن جیسے احساسات کا سامنا۔
اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ انسانوں کے چلنے کا انداز ایک مکمل خودکار عمل ہے، ہم خود کو اس سمت کی جانب بڑھاتے ہیں جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور جسم خودکار طور پر ذہن کی مدد سے اس پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے۔

مگر اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ درست نہیں، ہمارا دماغ راستے کے بصری یا سننے کے اشاروں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے مطابق چلنے کی رفتار کو کم یا بڑھاتا ہے۔

مثالی دماغی طاقت کے لیے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم نیند کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے لیے یہ دورانیہ 9 سے 12 گھنٹے ہونا چاہیے اور نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں برازیل کی ساؤ پاؤلو یونیورسٹی کے نیند کی شدید کمی کے شکار طالبعلموں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور 14 دن تک ان کی نیند کے دورانیے کو جاننے کے لیے ٹریکرز کا استعمال کیا گیا۔
اوسطاً یہ طالبعلم ہر رات 6 گھنٹے سونے کے عادی تھے۔

گروپ کے نصف افراد کو ایک رات تک جگا کر ایک ٹریڈ مل ٹیسٹ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن کی کمی کے نتیجے میں لوگوں کی چال بری طرح متاثر ہوتی ہے، لڑکھڑاہٹ عام ہوتی ہے اور عمومی طور پر بھی بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ جن طالبعلموں نے ہفتہ وار تعطیل پر نیند کے دورانیے کو کم کرنے کی کوشش کی ان کی کارکردگی اس ٹاسک میں کسی حد تک بہتر ہوگئی۔

نیند کے بیشتر ماہرین کی جانب سے اس حکمت عملی کو اپنانے کا مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا کہ اپنے سونے جاگنے کے وقت میں تبدیلی لانا ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھاتا ہے۔

اس سے قطع نظر اس نئی تحقیق میں جو اہم پیغام دیا گیا وہ مناسب نیند کو یقینی بنانا ہے بالخصوص ایسے افراد جو ایسے دفاتر میں کام کرتے ہیں جہاں مختلف شفٹوں میں کام ہوتا ہے۔

اس حوالے سے محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی کی تلافی ایسے افراد کے اہم حکمت عملی ہوسکتی ہے، مثال کے طور پر نیند کی بہت زیادہ کمی کے شکار افراد اگر اس کی تلافی کو معمول بنالیں تو وہ اپنے چلنے کے انداز کو زیادہ کنٹرول کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔


 
Top