اختر شیرانی نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی

سیما علی

لائبریرین
نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
نگاہ شمع سحر کے پردے یہ نقشۂ انجمن ہے باقی

زمانہ گزرا وہ یاسمن بو جدا ہوئی ہمکنار ہو کر
مگر ابھی تک ہمارے پہلو میں نکہت یاسمن ہے باقی

بھلا چکی دل سے شام غربت ہر ایک نقشہ ہر ایک صورت
ہماری آنکھوں میں لیکن اب تک فروغ صبح وطن ہے باقی

زمانہ بدلا مٹی جوانی نہ وہ محبت نہ زندگانی
بس ایک بھولی سی یاد ہے جو برنگ داغ کہن ہے باقی

مٹا دئے بے ستون چرخ کہن نے شیریں لقا ہزاروں
مگر محبت کے لب پر اب بھی ترانۂ کوہکن ہے باقی

حباب آسا محیط ہستی میں جو ہے مٹنے کو بن رہا ہے
ہے انقلاب اک نمود ایسی جو زیر چرخ کہن ہے باقی

غم زمانہ کی سختیوں سے ہوئی ہے پامال طبع اخترؔ
نہ وہ نشاط کہن ہے باقی نہ وہ مذاق سخن ہے باقی
 
Top