نہیں محبت کسی سے، غزل برائے اصلاح

سر الف عین
عظیم اصلاح فرما دیجئے

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

نہیں محبت کسی سے بس ایک شخص پیارا ہے زندگی کو
اسی سے دوبارہ عشق ، یہ موت کا اشارہ ہے زندگی کو

تری امانت سمجھ کر اے بے وفا گزارا ہے زندگی کو
نہیں رہی زندگی مری گو جوئے میں ہارا ہے زندگی کو

مجھے جو بچپن سے ہی بڑا شوق تھا تصاویر دیکھنے کا
اسی لئے تو تمہاری تصویر کا سہارا ہے زندگی کو

قسم خدا کی میں زندگی بھر رہا ہوں بیزار زندگی سے
قسم خدا کی میں نے تمہیں دیکھ کر پکارا ہے زندگی کو

ہے بے یقینی ؤ خود فریبی کا اک سمندر ہمارے اندر
تمہارے ان بازؤں کا ہالہ لگے کنارا ہے زندگی کو

اسی لئے محترم ہے عمران میرے مذہب میں زندگانی
جو اس خدا نے زمین پر عرش سے اتارا ہے زندگی کو

شکریہ
 
آخری تدوین:

مزمل اختر

محفلین
سر الف عین
عظیم اصلاح فرما دیجئے

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

نہیں محبت کسی سے بس ایک شخص پیارا ہے زندگی کو
کسی سے دوبارہ عشق ، یہ موت کا اشارہ ہے زندگی کو

تری امانت سمجھ کر اے بے وفا گزارا ہے زندگی کو
نہیں رہی زندگی مری گو جوئے میں ہارا ہے زندگی کو

مجھے جو بچپن سے ہی بڑا شوق تھا تصاویر دیکھنے کا
اسی لئے تو تمہاری تصویر کا سہارا ہے زندگی کو

قسم خدا کی میں زندگی بھر رہا ہوں بیزار زندگی سے
قسم خدا کی میں نے تمہیں دیکھ کر پکارا ہے زندگی کو

ہے بے یقینی ؤ خود فریبی کا اک سمندر ہمارے اندر
تمہارے ان بازؤں کا ہالہ لگے کنارا ہے زندگی کو

اسی لئے محترم ہے عمران میرے مذہب میں زندگانی
جو اس خدا نے زمین پر عرش سے اتارا ہے زندگی کو

شکریہ
بہت بہت مبارک ہو بھائی جان بہت خوبصورت کوشش ہے
اللہ کرے آپ کا قلم چلتا ہی رہے۔آمین:jokingly:
 

الف عین

لائبریرین
ردیف پسند نہیں آئی، کچھ اشعار میں جیسے زندگی گزاری ہے کی بجائے گزارا ہے زندگی کو، عجیب محسوس ہوتا ہے
کئی اشعار کی تفہیم نہیں ہو سکی۔ میرے خیال میں اسے خود دیکھ کر روائز کرو
 
ردیف پسند نہیں آئی، کچھ اشعار میں جیسے زندگی گزاری ہے کی بجائے گزارا ہے زندگی کو، عجیب محسوس ہوتا ہے
کئی اشعار کی تفہیم نہیں ہو سکی۔ میرے خیال میں اسے خود دیکھ کر روائز کرو
بہت شکریہ سر۔۔۔ ایک دو اشعار میں تھوڑی کمی ہے۔۔۔ مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
 
سر الف عین ردیف تو میں تبدیل نہیں کر پایا۔۔۔ کچھ اشعار میں تبدیلی کی ہے۔۔۔

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

نہیں محبت کسی سے بس ایک شخص پیارا ہے زندگی کو
جو آئینہ ہے مرا ، جسے دیکھ کر سنوارا ہے زندگی کو

کہ جسکی خاطر گزار دی زندگی زمانے کے ساتھ میں نے
وہی کسی سے یہ کہہ رہا تھا میں نے جوئے میں ہارا ہے زندگی کو

مجھے جو بچپن سے ہی بڑا شوق تھا تصاویر دیکھنے کا
اسی لئے تو تمہاری تصویر کا سہارا ہے زندگی کو

قسم خدا کی میں زندگی بھر رہا ہوں بیزار زندگی سے
قسم خدا کی میں نے تمہیں دیکھ کر پکارا ہے زندگی کو

ہے بے یقینی ؤ خود فریبی کا اک سمندر ہمارے اندر
گلے میں ان بازؤں کا ہالہ لگے کنارا ہے زندگی کو

ہے قابل احترام مذہب کی طرحَ ہر ایک زندگانی
خدا نے آدم کے ساتھ جو عرش سے اتارا ہے زندگی کو

وہ میرے ماضی کے سب مناظر مری ان آنکھوں کے سامنے ہیں
کیا میرا ماضی سے سامنا موت کا اشارہ ہے زندگی کو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نہیں محبت کسی سے بس ایک شخص پیارا ہے زندگی کو
جو آئینہ ہے مرا ، جسے دیکھ کر سنوارا ہے زندگی کو
. ٹھیک

کہ جسکی خاطر گزار دی زندگی زمانے کے ساتھ میں نے
وہی کسی سے یہ کہہ رہا تھا میں نے جوئے میں ہارا ہے زندگی کو
.. دوسرا مصرع بحر سے خارج، میں نے' زائد ہے

مجھے جو بچپن سے ہی بڑا شوق تھا تصاویر دیکھنے کا
اسی لئے تو تمہاری تصویر کا سہارا ہے زندگی کو
.. ٹھیک، مفہوم البتہ.....

قسم خدا کی میں زندگی بھر رہا ہوں بیزار زندگی سے
قسم خدا کی میں نے تمہیں دیکھ کر پکارا ہے زندگی کو
... میں نے محض مَنے تقطیع ہو رہا ہے

ہے بے یقینی ؤ خود فریبی کا اک سمندر ہمارے اندر
گلے میں ان بازؤں کا ہالہ لگے کنارا ہے زندگی کو
.. تیکنیکی طور پر درست، مفہوم؟

ہے قابل احترام مذہب کی طرحَ ہر ایک زندگانی
خدا نے آدم کے ساتھ جو عرش سے اتارا ہے زندگی کو
... مفہوم سمجھ نہیں سکا، 'جو' بھرتی کا لگتا ہے

وہ میرے ماضی کے سب مناظر مری ان آنکھوں کے سامنے ہیں
کیا میرا ماضی سے سامنا موت کا اشارہ ہے زندگی کو
.. دونوں مصرعوں میں 'ماضی' دہرایا گیا ہے، جو اچھا نہیں، کیا میرا' بھی' کمیرا' تقطیع ہو رہا ہے جو اچھا نہیں
الفاظ بدل کر کہیں
 
نہیں محبت کسی سے بس ایک شخص پیارا ہے زندگی کو
جو آئینہ ہے مرا ، جسے دیکھ کر سنوارا ہے زندگی کو
. ٹھیک

کہ جسکی خاطر گزار دی زندگی زمانے کے ساتھ میں نے
وہی کسی سے یہ کہہ رہا تھا میں نے جوئے میں ہارا ہے زندگی کو
.. دوسرا مصرع بحر سے خارج، میں نے' زائد ہے

مجھے جو بچپن سے ہی بڑا شوق تھا تصاویر دیکھنے کا
اسی لئے تو تمہاری تصویر کا سہارا ہے زندگی کو
.. ٹھیک، مفہوم البتہ.....

قسم خدا کی میں زندگی بھر رہا ہوں بیزار زندگی سے
قسم خدا کی میں نے تمہیں دیکھ کر پکارا ہے زندگی کو
... میں نے محض مَنے تقطیع ہو رہا ہے

ہے بے یقینی ؤ خود فریبی کا اک سمندر ہمارے اندر
گلے میں ان بازؤں کا ہالہ لگے کنارا ہے زندگی کو
.. تیکنیکی طور پر درست، مفہوم؟

ہے قابل احترام مذہب کی طرحَ ہر ایک زندگانی
خدا نے آدم کے ساتھ جو عرش سے اتارا ہے زندگی کو
... مفہوم سمجھ نہیں سکا، 'جو' بھرتی کا لگتا ہے

وہ میرے ماضی کے سب مناظر مری ان آنکھوں کے سامنے ہیں
کیا میرا ماضی سے سامنا موت کا اشارہ ہے زندگی کو
.. دونوں مصرعوں میں 'ماضی' دہرایا گیا ہے، جو اچھا نہیں، کیا میرا' بھی' کمیرا' تقطیع ہو رہا ہے جو اچھا نہیں
الفاظ بدل کر کہیں
شکریہ سر۔۔۔

کہ جسکی خاطر گزار دی زندگی زمانے کے ساتھ میں نے
کسی سے وہ کہہ رہا تھا میں نے جوئے میں ہارا ہے زندگی کو

قسم خدا کی میں زندگی بھر رہا ہوں بیزار زندگی سے
قسم خدا کی ابھی تمہیں دیکھ کر پکارا ہے زندگی کو

باقی کوشش کرتا ہوں درست کرنے کی۔۔۔
 
Top