نصیر الدین نصیر نہیں حشر سے کم نصیر اُن کی آمد

یوسف سلطان

محفلین

سُہانی ہیں راتیں، تو دن پیارے پیارے
جیئے جا رہا ہوں کِسی کے سہارے

وہ آئے تو دم بھر کو رُک کر سدھارے
رہے دل کے ارمان دل میں ہی سارے

سُنا ہے ،وہ مہمان ہوں گے ہمارے
بس اب کیا ہے اپنے بھی وارے نیارے

وفا و جفا میں برابر ہے بازی
نہ وہ ہم سے جیتے ، نہ ہم اُن سے ہارے

دمکتی رہی اُن کے ماتھے پہ افشاں
اُنہیں دیکھتے ہی رہے چاند ستارے

ہمیں جانتے ہیں ، کہ گزرے ہیں کیونکر
وہ دن تم سے جو دور رہ کر گزارے

اِدھر تذکرے ہیں ، اُدھر تذکرے ہیں
ہمارے تمھارے، تمھارے ہمارے

نہ چھیڑیں مجھے بڑھ کر دریا کی موجیں
چلا جا رہا میں کنارے کنارے

وہ پُرنور ، میں ذرہ بے حقیقت
زمیں پر اُترتے نہیں چاند تارے

نہیں حشر سے کم نصیر اُن کی آمد
پھر اُس پر غضب ہیں نظر کے اشارے

حضرت پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ تعالی علیہ​
 
آخری تدوین:
Top