نہاں جب ہوا ماہِ کامل ہمارا - تعشق لکھنوی

حسان خان

لائبریرین
نہاں جب ہوا ماہِ کامل ہمارا
تڑپتا رہا دیر تک دل ہمارا

صد افسوس قاتل نے اتنا نہ دیکھا
کہ کیوں کر تڑپتا ہے بسمل ہمارا

نہ چونکے حضور آپ سوتے تھے غافل
پکارا کیا رات بھر دل ہمارا

کہاں پر کنارہ کیا چشمِ تر نے
جنازہ چلا سوئے ساحل ہمارا

نہ تھی آس پھرنے کی جو اُس گلی سے
گلے مل کے رخصت ہوا دل ہمارا

نہ اٹھیں گے ہم اب کی ایسے گرے ہیں
مسیحا سنبھلنا ہے مشکل ہمارا

جنازے کے ہمراہ آتا ہے گریاں
جھکائے ہوئے سر کو قاتل ہمارا

شہِ حُسن ہو دھیان رکھا کرو تم
کہ خالی نہ پھر جائے سائل ہمارا

جب آئینہ دیکھا تو کیا ہنس کے بولے
کہ مائل ہے ہم پر مقابل ہمارا

جب آ کر کسی نے اٹھایا تو اٹھے
جہاں لے کے بیٹھا ہمیں دل ہمارا

تری گرمیاں جب کبھی یاد آئیں
دمِ سرد بھرنے لگا دل ہمارا

الگ چل کے مقتل میں کر ذبح قاتل
نہ ہو خون غیروں میں شامل ہمارا

جلے گی بھلا کیا مقابل ہمارے
نہ دے ساتھ اے شمعِ محفل ہمارا

نہ لیں گر حسینوں کو ہے بارِ خاطر
مبارک رہے یہ ہمیں دل ہمارا

(تعشق لکھنوی)
 
Top