جاوید اختر نگل گئے سب کی سب سمندر زمیں بچی اب کہیں نہیں ہے

عاطف بٹ

محفلین
نگل گئے سب کی سب سمندر زمیں بچی اب کہیں نہیں ہے
بچاتے ہم اپنی جان جس میں وہ کشتی بھی اب کہیں نہیں ہے

بہت دنوں بعد پائی فرصت تو میں نے خود کو پلٹ کے دیکھا
مگر میں پہچانتا تھا جس کو وہ آدمی اب کہیں نہیں ہے

گزر گیا وقت دل پہ لکھ کر نجانے کیسی عجیب باتیں
ورق پلٹتا ہوں میں جو دل کے تو سادگی اب کہیں نہیں ہے

تم اپنے قصبوں میں جاکے دیکھو وہاں بھی اب شہر ہی بسے ہیں
کہ ڈھونڈتے ہو جو زندگی تم وہ زندگی اب کہیں نہیں ہے​

پس نوشت: یہ غزل گوپی چند نارنگ کے جاوید اختر سے متعلق اس مضمون سے ’چُرا‘ کر یہاں پیش کی گئی ہے جسے شریکِ محفل کرنے کا سہرا بابا شاپر شاہ کے سر ہے! :)
 

عاطف بٹ

محفلین
ویسے اس غزل اور اس مضمون کا بڑا گہرا ربط ہوتا جا رہا ہے۔

کل ہم یہاں اسی حوالے سے بات کر رہے تھے۔
اوہو، یہ تو میں نے دیکھا ہی نہیں کہ فرحت کیانی یہ غزل پہلے سے پیش کرچکی ہیں۔ دراصل، میں نے جاوید اختر کے نام کے تحت دیکھا تو وہاں دکھائی نہیں دی۔ احمد بھائی، اب آپ ہی ان لڑیوں کو ضم کرنے کا نیک کام کردیجئے!
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب انتخاب

گزر گیا وقت دل پہ لکھ کر نجانے کیسی عجیب باتیں
ورق پلٹتا ہوں میں جو دل کے تو سادگی اب کہیں نہیں ہے
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
گزر گیا وقت دل پہ لکھ کر نجانے کیسی عجیب باتیں
ورق پلٹتا ہوں میں جو دل کے تو سادگی اب کہیں نہیں ہے

خوب!
موسم ، حالات، اور چہرے بدلتے دیر ہی کتنی لگتی ہے ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اوہو، یہ تو میں نے دیکھا ہی نہیں کہ فرحت کیانی یہ غزل پہلے سے پیش کرچکی ہیں۔ دراصل، میں نے جاوید اختر کے نام کے تحت دیکھا تو وہاں دکھائی نہیں دی۔ احمد بھائی، اب آپ ہی ان لڑیوں کو ضم کرنے کا نیک کام کردیجئے!

ہوتا ہے کبھی کبھی۔ ہم بھی کسی کا کیفیت نامہ اور کسی کا تبصرہ پڑھ کر اس غزل تک پہنچے تھے۔

یہ کام محمد خلیل الرحمٰن بھائی کر دیں گے۔
 

شیزان

لائبریرین
تم اپنے قصبوں میں جاکے دیکھو وہاں بھی اب شہر ہی بسے ہیں
کہ ڈھونڈتے ہو جو زندگی تم وہ زندگی اب کہیں نہیں ہے


زبردست انتخاب ہے عاطف بھائی
 

تلمیذ

لائبریرین
بہت دنوں بعد پائی فرصت تو میں نے خود کو پلٹ کے دیکھا
مگر میں پہچانتا تھا جس کو وہ آدمی اب کہیں نہیں ہے

بہت اعلی ، بٹ جی۔ جزاک اللہ!
 
Top