نو بھائیوں کی کئی بیویاں اور 320 بچے

آئی ڈی پیز کے کیمپ میں ایک ایسا خاندان بھی ہے جس میں شمالی وزیرستان کے نو بھائیوں کی کئی بیویاں اور 320 بچے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان: (دنیا نیوز) کم بچے خوشحال گھرانہ، بچے دو ہی اچھے ، یہ سلوگن سننے میں تو اچھے معلوم ہوتے ہیں مگر رحمت اللہ اور انکے بھائیوں کو ان سلوگنز سے بالکل اتفاق نہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم 9 بھائیوں کے بچوں کی تعداد 320 سے زیادہ ہے۔ ڈیرہ سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر فتح کے علاقے میں رہائش پزیر اس قبائیلی خاندان کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی سے ہے- آپریشن کے باعث انہیں اپنے بچوں سمیت گھر بار چھوڑنا پڑا۔ جبکہ انہیں ملنے والی امداد ان کے فیملی سائز کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ شمالی وزیرستان کے 9 لاکھ متاثریں میں نجانے اور کتنے ایسے خاندان ہوں گے جن کی بچوں کی تعداد درجنوں میں ہو گی۔ بڑھتی آبادی پاکستان کے سنگین ترین مسائل میں شامل ہے۔ محکمہ بہبود آبادی کے دعوے اپنی جگہ جب تک دور دراز کے علاقوں میں پرانی روایات اور کثرت اولاد کے حوالے سے رویوں میں تبدیلی نہیں لائی جاتی ہم بڑھتی آبادی کے جنگل پر کنٹرول نہیں پا سکتے۔
 
Top