نوربصیرت

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
"نئی پودسے چندباتیں"(1)
"جاویدنامہ" کے آخرمیں اقبال(رحمۃ اللہ)نے"نئی پودسے چندباتیں" کہی ہیں۔ 'بعض اشعارکاترجمہ درج ذیل ہے:
1- مومن(اپنے جیسے)بندوں کی چاکری کرے؟ مومن غداری،نفاق اورافلاس میں مبتلاہو؟
2۔وہ مومن جواللہ تعالی ہی کواپناسازوسامان سمجھتاتھا،آج مال کی محبت اورموت کاخوف اس کے لئے فتنہ بنے ہوئے ہیں۔
3۔ جب نماز روزے کے اندرسے روح جاتی رہی توفردکاضبط نفس ختم ہوگیااورملت کانظام جاتارہا۔
4۔ سینے قرآن پاک کی تعلیم کی حرارت سے خالی ہیں،ایسے لوگوں سے بھلائی کی کیاامیدہے؟
5۔ وہ سجدہ جس سے زمین لرزجاتی تھی اورجس میں کی گئی دعاکی برکت سے مہروماہ سجدہ کرنے والے کی مرضی کے مطابق کردش اختیارکرلیتے تھے۔
6۔ اگرپتھرپراس سجدہ کانشان پڑتا،تووہ ریزہ ریزہ ہوکردھوئیں کی مانندہوامیں تحلیل ہوجاتا۔
7۔ آج اس سجدہ میں سرجھکانے کے علاوہ اورکچھ نہیں رہا،اب وہ صرف بڑھاپے کی کمزوری کانشان ہے۔
8۔ چونکہ ہم وہ نہیں رہے، اس لئے ہمارے سجدوں میں بھی ربی الاعلی کاوہ شکوہ باقی نہیں رہا۔
9۔ آج ہم سے ہرشخص اپنی ڈگرپر(بگٹٹ)دوڑتاجارہاہے۔ہماراہرناقہ بغیرنکیل کے اورآوارہ گردہے۔
10۔ قرآن پاک ہمارے پاس موجودہے،مگرہم ذوق طلب سے تہی ہیں۔ کس قدرحیرانی کی بات ہے۔
11۔اگراللہ تعالی تجھے نظرعطافرمائیں توزمانے کودیکھ جوآرہاہے۔
12۔ لوگوں کی عقل بے باک اوردل بے گذارہے۔آنکھیں حیات بیگانہ اوربتان مجازمیں غرق ہیں۔
13۔ علم وفن ہویادین وسیاست، یاعقل و دل، بس گروہ درگروہ حسینوں کے طواف میں مشغول ہیں۔
14۔ اس دورکاانسان ملاؤں اورسیاستدانوں کاشکاہے۔اس کی سوچ کاآہولنگڑالولاہوچکاہے(یعنی وہ طبعزادفکربلندسے محروم ہے)
15۔ وہ اپنی عقل ودانش ، ناموس وننگ اوردین ومذہب سب کچھ فرنگیوں کے سامنے ہارچکا
16۔ ملاکے نزدیک اللہ تعالی کامنکرکافرہے۔ میرے نزدیک اپنایعنی اپنی قوت واستبدادکامنکراس سے بڑاکافی ہے۔اس کے بعدعلامہ اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)اس دورکے مسلمان کوچندنہایت قیمتی باتیں بتاتے ہیں۔
17- اخلاص (یعنی ہرکام میں اللہ تعالی کی خوشنودی پیش نظررکھا) کے طریقہ کومضبوطی سے تھام لے اورسلطان و حاکم سے بے خوف ہوجا۔
18- دوست ودشمن سے عدل کر۔ افلاس و امارت دونوں میں میانہ روی نہ چھوڑو۔(مال تجھ میں غروراورافلاس تیرے اندربے چارگی پیدانہ کردے)۔
19۔ حکم مشکل ہوتواس کی تاویلیں کرنے کی کوشش نہ کرصرف اپنے دل سے فتوی لے۔
20- روح کی حفاظت بے حساب ذکروفکرسے ہے۔
نوربصیرت

نئی پودسے باتیں (2)

"جاویدنامہ" کے آخرمیں اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)نے نئی پودسے چندباتیں" کہی ہیں۔ 'بعض اشعارکاترجمہ درج ذیل ہے:
1- روح کی حفاظت ذکروفکربے حساب سے ہے اوربدن کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ جوانی میں ضبط نفس اختیارکیاجائے۔
2- اوردنیاوآخرت کی سرفرازی حفظ روح و بدن پرموقوف ہے۔
3- زندگي آگے بڑھنے کے شوق کے سوائے اورکچھ نہیں۔آشیانہ بنانا(ایک مقام سے وابستہ ہوجانا)اس کی فطرت کوراس نہیں آتا۔
4- دین کاراززبان کی سچائی اورحلال کمائی میں مضمرہے۔ایساشخص خلوت و جلوت میں جمال ذات الہی کامشاہدہ کرتاہے۔
5- دین کی راہ میں الماس کی طرح سخت زندگی بسرکر۔اللہ تعالی سے دل لگاکے ہرقسم کے خوف سے آزادہوجا۔
6- دین یہ ہے کہ حق تعالی کی طلب میں خودکوبالکل سوختہ دیاجائے۔دین کی انتہاعشق ہے اورآغازادب۔
7-پھول کی آبرواس کے رنگ اورخوشبوسے ہے۔بےادب بے رنگ وبوہے،اس لئے بے آبروہے۔
8- جب میں کسی نوجوان کوبے ادب دیکھتاہوں،تومیرادن رات کی مانندہوجاتاہے۔
9- میرے سینے میں اضطراب بڑھ جاتی ہے اورمجھے حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کادورمبارک یادآجاتاہے۔
10- میں اپنے اس دورسے شرمسارہوکراپنے آپ کوگزشتہ زمانہ میں چھپالیتاہوں۔
11- کیونکہ عورت کاستراس کاخاوندیاقبرہے جبکہ مردکاستربرے دوستوں سے اپنے آپ کوبچاناہے۔
12- برالفظ زبان پرلاناغلطی ہے۔کافرہوں یامومن، سب اللہ تعالی کی مخلوق ہیں۔
13- آدمیت احترام آدمی سے عبارت ہے۔تجھے آدمی کے مقام بلندسے آگاہ ہوناچاہیئے۔
14- بندہ عشق اللہ تعالی کی راہ اختیارکرتے ہوئے مومن کافرہردوپرشفیق ہوتاہے۔
15- کئی داناونیندہ لوگ کثرت نعمت کے باعث اندھے ہوجاتے ہیں۔
16- کثرت نعمت کے باعث دلگذارسے محروم ہوجاتاہے اوربندہ نیازمندی کی بجائے تکبراختیارکرلیتاہے۔
17- میں دنیامیں سالہاسال پھراہوں۔مگرمجھے دولت مندوں کی آنکھ میں نمی بہت کم نظرآئی ہے۔
18- میں اس پرقربان جودرویشانہ زندگی بسرکرے۔افسوس اس پرجواللہ تعالی سے غفلت میں دن گزارے۔
اگلے چنداشعارمیں موجودہ دورکے مسلمانوں کانقشہ کھینچاہے۔
19-اس دورکے مسلمانوں میں وہ ایمان ویقین اورادب وشائستگی اورذوق وشوق تلاش نہ کر۔
20- آج کل کے عالم قرآن پاک کے علم سے لاپرواہیں۔آجکل کے صوفی بال بڑھائے ہوئے ہیں۔

بشکریہ نوائے وقت نور بصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
واقعی منصور(قیصرانی) بھائی، لیکن بات توتب ہیں جب ان پرعمل بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:!:

تہذیب و تمدن۔
تمدن (سویلائزیشن)قوم کابدن ہے اورتہذیب اس کی روح ،تمدن رہن سہن کاطریقہ ہے ۔ اس پرکسی خطہ اراضی کے جغرافیائی اورتاریخی حالات پراثراندازہوتے ہیں۔ مثلاگرم ملکوں کے لوگ کھلااورڈھیلاڈھالالباس پہنتے ہیں۔مگراس پراعتقادات کابھی اثرہوتاہے۔پاکستان بننے کے بعدنکرنہیں چل سکی کیونکہ ننگے گھٹنے رکھنااسلام میں معیوب ہے۔سولاہیٹ بھی نہیں چل سکا،حالانکہ یہ سخت گرمی میں مفیدہے، کیونکہ اسے پہن کرنمازمیں سجدہ نہیں کیاجاسکتا۔اس براعظم میں دوسوسال تک انگریزکی عملداری یابالادستی رہی۔مردوں نے انگریزی لباس،پتلون ، ٹائی، ہیٹ وغیرہ اپنالیامگرعورتوں میں مشرقی حیاکے سبب سکرٹ نہ چل سکی۔اونچی سوسائٹی کی عورتیں بھی شلوارقمیض یاساڑھی پہنتی ہیں۔رسوم ورواج بھی تمدن میں شامل ہیں۔بعض کاتعلق روایات اورجغرافیائی حالات سے ہوتاہے اوبعداعتقادات کے گردجنم لیتے اورپرورش پاتے ہیں۔یادرہے کہ پیغمبرحضرات اپنے اپنے معاشرہ کے ان رسوم ورواج سے تعرض نہیں کرتے رہے،جوان کی بنیادی تعلیم ،توحیداورآخرت سے متصادم نہیں ہوتے تھے۔اسلام کابنیادی عقیدہ توحیدہے۔اللہ تعالی ایک ہیں،بے مثال ہیں،یکتاہیں،ساری کائنات پرصرف انکی حکمرانی ہے،وہی کائنات کے خالق ومالک ہیں،سب انسان اللہ تعالی کی مخلوق ہونے کے حیثیت سے برابرہیں،حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ارشاد کے مطابق"سب لوگ اللہ تعالی کاکنبہ ہیں۔"اس لئے ان میں باہمی اخوت ہے۔گویااخوت ومساوات عقیدہ توحیدکے لازمی نتائج ہیں۔اسی لئے رنگ ،نسل،زبان اورجغرافیائی خطوں کے اختلافات کواسلام کوئی خاص اہمیت نہیں دیتا۔چنانچہ انسانی اخوت ومساوات اسلام تہذیب کاحصہ ہے۔ہندوؤں کی چھوت چھات اوراہل مغرب کی وطنیت(نیشلزم)ہمارے تمدن میں راہ نہیں پاسکی۔ہم محب وطن پاکستانی ہوتے ہوئے بھی اسلامک خطوط پرسوچتے ہیں،اسی طرح ہم خوشحال ہونے کے باوجوداپنے ملازموں کے ساتھ دسترخوان پربیٹھ کربےتکلفی سے کھاناکھالیتے ہیں۔ہماری زبان میں اجنبی مردکو"بھائی" اوراجنبی عورت کو"بہن"کہہ کرمخاطب کیاجاتاہے۔مسجدمیں گئے، السلام علیکم کہااوران کے ساتھ صفت میں بیٹھ گئے۔ گویاان میں شامل ہوگئے۔قرآن پاک میں ارشادہے(ترجمہ)"تم کوئی کام کرناچاہ سکتے، مگریہ کہ اللہ (تعالی)چاہے"(سورہ الدھر)یہ جوہم ہربات کے ساتھ انشاء اللہ (اگراللہ تعالی نے چاہا)یاماشاء اللہ(جواللہ تعالی چاہیں)استعمال کرتے ہیں،یہ اسی عقیدہ کااظہارہے۔مگراس کاجودوسرااوراہم پہلو ہے کہ ہم وہی کام کریں، جواللہ تعالی کی پسندکے مطابق ہو،اسے ہم نظراندازکردیتے ہیں۔آخرت پرہماراعقیدہ ہے،اس کااظہارکسی کی وفات کے موقع پرہوتاہے۔ہم اس کے مرنے کے بعداس کے لئے دعاکرتے ہیں۔

بشکریہ نوائے وقت نور بصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

حوصلہ افزائی کابہت بہت شکریہ منصور(قیصرانی) بھائی،

رکاوٹ:۔

یہ دوراسلام کادورہے۔صرف اسلام ہی اس دورکے تقاضوں کوپوراکرسکتاہے ۔اس وقت اسلام کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں اورسب سے بڑی رکاوٹ "شیطان پارٹی"ہے۔یوں تواصلاحاہرشخص کوجوبرائی کاساھت دے حزب الشیطین (شیطان پارٹی)کارکن کہاجاتامگردنیامیں ایک سچ مچ کی شیطان پارٹی بھی موجودہے۔'جس کامقصدیہاں واقعتاشیطان کی حکومت قائم کرناہے۔شیطان کی طرح یہ لوگ بھی بہت چالاک اورہوشیارہیں۔بڑی بڑی حکومتیں اوربڑے بڑے سیاستدان انکے ہاتھوں میں محض آلہ کارہیں۔انکامقصداعلی اخلاقی اقدارختم کرنااورایسے لوگ اورایسی حکومتیں برسراقتدارلاہے، جوبداخلاق، عیاش اورجرائم نوازہوں۔انکی شرارت کاجواب ایک ہی ہے کہ اعلی اخلاق کی بالادستی پرزوردیااورصاحب کردارلوگوں کوآگے لایاجائے۔ہرتحریک کوخواہ وہ سیاسی ہویامذہبی، پرکھنے کامعیاربھی یہی ہے کہ آیاوہ اعلی اخلاق اقدارکوبحال کرتی ہے یاانہیں پامال کرتی ہے۔یورپ کی دونوں عالمی جنگوں اورانقلاب فرانس اورانقلاب روس کے پیچھے اسی پارٹی کاہاتھ تھا۔یہ لوگ تباہی وبربادی کے تاجراوراختلاف وانتشارکے سوداگرہیں۔مغربی دنیاسے یہ عیسائیت کادیوالیہ نکال چکے ہیں۔اب انکی نظریں دنیائے اسلام اوردنیائے اسلام میں خاص طورپرپاکستان پرہیں،کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام پرقائم ہواایک تویہاں ایسے سیاسی لوگوں کوآگے لایاجاتاہے،جواخلاق سے عاری ہوں۔(اخلاق سے مرادسچائی، دیانیداری، انصاف پسندی اوراہلیت کی بناء پرفیصلے کرنانیزظلم ، بددیانتی اوربے حیائی کی مخالفت کرناہے)آپ دیکھیں گے کہ جواسلام کے حامی بن کرآگے آتے ہیں،وہ بھی ان اقدارکوپامال کرتے ہیں اورجوسیکولرزم کےپرچارک ہیں، وہ توخیرہیں ہی اخلاق کے مخالف۔ دوسرے مسلمانوں کے درمیان فرقہ پرستی کوہوادی جاتی ہے۔ اس وقت ہم میں اسلام سے وابستگی کم ہے اورفرقہ پرستی پرزیادہ زورہے۔پھرہرفرقہ سیاست بازی کے ذریعہ آگے آنے اوردوسروں کی ٹانگ کھینچنے میں مصروف ہے۔بعض علی الاعلان یہ کام کررہے ہیں اوربعض اسے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں۔ایسے فرقے بھی چپکے چپکے قوت پکڑرہے ہیں جو قیام پاکستان کے مخالف تھے۔بعض ایسے ہیں جوحضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی محبت وعقیدت سے خالی ہیں۔یہ ایسے "امتی"ہیں جواپنے نبی اکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہی سے نعوذباللہ پرخاش رکھتے ہیں۔درودشریف یانعت شریف پڑھی جائے تواٹھ کرچلے جاتے ہیں۔اوربعض ایسے ہیں توتوحیدکی امانت کاجوہمارے سپردکی گئی ہے پوراخیال نہیں رکھتے ۔ حالانکہ خالص اورپکی توحیداسلام کی بنیادہے ہرنمازکی ہررکعت میں ہم سے یہ عہدلیاجاتاہے کہ"ہم صرف آپکی عبادت کریں گے اورصرف آپ سے استعانت چاہیں گے۔"

بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

عاصم ملک

محفلین
جزاک اللہ جاوید بھائی، ماشاءاللہ بہت اچھی تحریر ہے اللہ ہم سب کو ہر قسم کی "شیطان پارٹی" سے بچائے رکھے (آمین)
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ جاوید بھائی

میرا خیال ہے کہ اس “شیطان کی پارٹی“ سے یہاں مراد فری میسن لیے گئے ہیں
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
واقعی عاصم بھائی، اللہ تعالی ہمیں شیطان کی پارٹی سے بچائے(آمین ثم آمین)
بھائی منصور(قیصرانی)۔ یہ فری میسن کیاچیزہے؟برائے مہربانی اس کی وضاحت کردیں(شکریہ)

گوشہ نشینو!
حضرت پیران پیرسیدعبدالقادجیلانی(رحمۃ اللہ علیہ)نے فرمایا۔گوشہ نشینو!خانقاہوں میں بیٹھنے والو!آؤمیرے کلام سے ذوق حاصل کرومیری صحبت میں ایک دن یاایک ہفتہ رہوہوسکتاتم ایسی بات سیکھ جوتمہیں فائدہ دے۔تم پرافسوس !تم میں سے اکثرحرص در حرص میں مبتلاہیں تم اپنی خلوت گاہوں میں اللہ تعالی کی نہیں بلکہ مخلوق کی پوجاکرتےہو۔بغیرعلم کے خلوت میں بیٹھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا،پہلے علم اورعالموں کی طلب کےاندرسفرکرویہاں تک کہ سفرختم ہوجائے۔پہلے بدن کیساتھ اورپھرقلب اورباطن کے ساتھ سیرکرو،جب تیرے دل کے قدررہ جائیں گے پھراللہ تعالی کی رحمت تیراہاتھ تھام کرتجھے قرب کے مقام تک لے جائیگی،اس کے بعدتیرے لئے سلامتی اورآرام ہے پھراللہ تعالی کی مرضی ہے کہ تجھے جنگل یاویرانے میں بٹھائے یاآبادی کی طرف بھیج دے۔جب بندے کے لئے قرب کامقام صحیح ہوجائے توپھراسے اللہ تعالی کی نیابت اوراس کی طرف سے ولایت حاصل ہوتی ہے اوراس کے سامنے آسمان وزمین کے خزانے پیش کئے جاتے ہیں۔یہ سب کچھ باطن کی صفائی اورقلب کے نورسے حاصل ہوتاہے۔بلاضرورت پڑوسیوں اوردوستوں اورجان پہچان والوں کے پاس نہ بیٹھو۔بے ہودہ فضول باتیں کرنااورمال لٹاناچھوڑدو۔اکثرجھوٹ اورغیبت دومیں شروع ہوتی ہے گناہ بھی دومیں کامل ہوتاہے،کوئی شخص اپنے گھرسے بے سروسامان نہ نکلے اورنہ اپنے گھروالوں کوبے سامان چھوڑے،اگرکوئی شخص تم سے بات پوچھے تواس کاجواب دووہ بھی اس صورت میں جب جواب دیناقرین مصلحت ہوورنہ خاموش رہو۔اولیااللہ سب احوال میں اللہ تعالی سے ڈرتے ہیں جوکچھ ان کے پاس ہے اسے اللہ تعالی کی راہ میں دے دتیے ہیں ان کے دل دہشت زدہ رہتے ہیں مبادا ان سے مواخذہ ہووہ ڈرتے ہیں کہیں ان سے انکاایمان چھن نہ جائے۔پھران میں سے خاص افرادپراللہ تعالی احسان فرماتاہے ۔ انہیں اپنی نعمتوں سے نوازتاہے۔ان کے لئے اپنے رب کادروازہ کھول دیتاہے۔اللہ تعالی ان کاوالی ہوجاتاہے اوروہ اللہ تعالی سے محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔اللہ تعالی انہیں مخلوق کے سرداربنادیتاہےانہیں اپنے بندوں کے راہبراوران کے حاکم بناتاہے۔انہیں خواص میں سے برگزیدہ کرتاہے انہیں اپنے علم سے معلم اوراپنی کرامت سے مکرم کرتاہے ان کے قلوب میں ایمان کے قدم جماتاہے اور ان کے ایمان کے سرپرمعرفت کاتاج رکھتاہے۔قضاوقدرکوان کاخادم بنادیتاہے۔ان کے دلوں اورباطنوں کی طرف اللہ تعالی کی طرف سے فرامین آتے ہیں ان میں سے ہرایک ہرایک اپنی جگہ بادشاہ ہے وہ اپنالشکرزمین میں پھیلاتاہے تاکہ مخلوق کی اصلاح ہواورلوگوں میں سے ابلیس کاعمل دخل ٹوٹے۔لوگو!اولیااللہ کے نقش قدم کی پیروی کروتمہارامقصودکھاناپینا لباس، نکاح، اوردنیاجمع کرنانہ ہو۔اللہ والوں کامقصوداللہ تعالی کی عبادت اوراطاعت ہے وہ اپنی نفسانی عادات ترک کردیتے ہیں آفت سے ڈرکراللہ تعالی کے دروازے سے نہ بھاگو،بلااوربیماری اوردکھ اورمصائب توصرف تمہیں جھنجھوڑنے کے لئے ہیں تاکہ تم اس کے دروازے کی طرف آؤاورپھراسے نہ چھوڑو۔
بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
جاوید بھائی، فری میسن سے مراد ایک ایسی جماعت لی جاتی ھے جو شیطان نے پیروکار کہلاتے ھیں اور ان کا مقصد زمین کو دجال کی آمد کے لیے تیار کرنا ھے

تفصیلات یہاں ‌سے دیکھ لیں۔ مندرجہ بالا بات میں میں ‌نے اپنی ذاتی رائے لکھی ہے، جو لازمی نہیں‌کہ درست ھو۔ وکی پر تفصیل سے دیکھ لیجئے
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بہت بہت شکریہ منصور(قیصرانی) بھائی،

محتسب:۔
خلیفہ معتضدکادورحکومت تھاشیخ ابوالحسن نوری(رحمۃ اللہ علیہ)نے دجلہ کے کنارے ایک ناؤمیں تیس سربمہرمٹکے پڑے دیکھےجن پرلفظ "لطیف"لکھاتھا۔آپ نے ملاح سے پوچھاان مٹکوں میں کیاہے؟ملاح نے کہاتجھے اس سے کیاغرض جااپناکام کر'شیخ نے اصراکیاتوملاح نےکہاان میں شراب ہے جوخلیفہ کے لئے جارہی ہے۔اب بتا؟ناؤمیں ایک بھاری لکڑی پڑی تھی شیخ نے کہایہ ذرامجھے دینا۔ملاح نے اپنے ملازم کوحکم دیا'دے دے اسے یہ لکڑی 'دیکھتاہوں کیاکرتاہے۔شیخ نے اس لکڑی سے ایک ایک کرکے شراب کے سارے مٹکے توڑڈالے اورساری شراب پانی میں بہادی۔ملاح نے شورمچادیالوگ اکٹھے ہوگئے۔کوتوال شہربھی پہنچ گیااس نے شیخ ابوالحسن نوری(رحمۃ اللہ علیہ)کوگرفتارکرلیااورانہیں خلیفہ کے دربارمیں لے گیا۔معتضدبہت غضیلاآدمی تھا،اس کی تلواراس کی زبان سے دوقدم آگے رہتی ۔ شیخ اس کے سامنے آئے تووہ کرسی پربیٹھااپنے ہاتھ میں گرزگھمارہاتھا۔اس واقعہ کی خبراس تک پہلے ہی پہنچ چکی تھی'شیخ کودیکھتے ہی چلایاتوکون ہے؟اورتونے کیسے یہ گستاخی کی جرات کی؟شیخ نے سکون واطمینان سے کہامیں محتسب ہوں۔
معتضدکاپارہ اورچڑھ گیابولاکس کے حکم سے احتساب کرتاہے؟
اللہ اوراللہ تعالی کے رسول پاک(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے حکم سےدرویش نے جواب دیا۔تجھے کس نے محتسب مقررکیا؟جس نے تجھے بادشاہی دی ہے۔معتضدسوچ میں پڑگیاپھربولاتجھے کس چیزنے اس پرآمادہ کیاکہ تونے میری قیمتی شراب کے مٹکے توڑدئیے۔
شیخ نے کہا،تمہارے لئے ہمدردی نے تاکہ تجھے قیامت کی رسوائی اورآخرت کے عذاب سے بچاؤں۔
معتضدنے کہاجاہم نے تجھے اجازت دی اپنااحتساب کاکام جاری رکھو،اب تجھے اس سے کوئی نہیں روکے گا۔
شیخ نے کہا،میں آپکی ملازمت اختیارنہیں کرسکتااگرایساکروں گاتوآپ کے ظلم میں حصہ داربنوں۔
سورہ ہودمیں مختلف قوموں پرعذاب آنے کابیان ہے آخرمیں فرمایاتوکیوں نہ ہوئے ان میں ایسے بچے کھچے(نیک)لوگ جودوسروں کوبرائی سے روکتے سوائے ان معدوددے چندکے جنہیں ہم نے عذاب سے بچالیاگویاقوموں پرعذاب الہیہ آئے توصرف وہی لوگ بچائے جاتے ہیں جوآخروقت تک برائي سے روکنے کاکام جاری رکھتے ہیں۔
سورہ الاعراف میں یہودکی ایک بستی کاذکرہے ان میں سے تین گروہ ہوگئے ۔ایک وہ جواحکام الہیہ کی خلاف ورزی سے بچتے اورساتھ دوسرووں کوبھی خلاف ورزی سے روکتے،دوسرے وہ جوخودتوبچتے مگردوسروں کومنع نہ کرتے بلکہ الٹامنع کرنے والوں کوایساکرنے سے روکتے،تیسرے وہ جوخلاف ورزی کے مرتکب ہوتے عذاب کے وقت صرف پہلے گروہ کے بچائے جانے کاذکرہے۔
بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
پردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1)

سورہ النورجس میں جنسی موضوع پرتفصیل سے ارشادات ہیں،اس کے درمیان میں آیہ نوراوراس کے بعدآیہ ظلمات ہے۔بظارنوروظلمات کاجنسی موضوع سے کچھ تعلق نہیں لیکن غورکرنے سےمعلوم ہوگاکہ اشارہ اس طرف سے کہ جنسی جذبہ ضبط کوتحت لے آنے سے اللہ تعالی کے نورتک رسائی آسان ہوجاتی ہے لیکن اگراسے کھلاچھوڑدیاجائے توانسان تہہ درتہہ اندھیروں میں بھٹکتاپھرتاہے۔
دوسری قابل غوربات یہ ہے کہ اس سورہ میں تین بارفرمایااگرتم پراللہ تعالی کافضل اوررحمت نہ ہوتی۔۔۔۔پہلی دوباربات بیچ میں چھوڑدی۔ تیسری باراسے مکمل فرمایا۔آیہ میں فرمایا(ترجمہ)۔۔"اوراگرتم پراللہ(تعالی)کافضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی اوریہ کہ اللہ(تعالی)کافضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی اوریہ کہ اللہ(تعالی)تواب وحکیم نہ ہوتے۔"آیہ۔۔۔۔2میں فرمایا(ترجمہ)۔۔"اوراگرتم پراللہ(تعالی)کافضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی اوریہ کہ اللہ تعالی رؤف و رحیم نہ ہوتے۔"
اس سے اگلی آیت میں بات مکمل فرمائی(ترجمہ)۔۔۔"اے وہ لوگو،جوایمان لائے ہو!شیطان کے نقوش قدم کی پیروی نہ کرو۔اورجوشیطان کے نقوش قدم کی پیروی کرے گا،تویقیناوہ اسے فحش اورناپسندیدہ کاموں کاحکم دے گااوراگرتم پراللہ(تعالی)کافضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی،توتم میں سے کوئی بھی پاکیزہ نہ رہ سکتاولیکن اللہ(تعالی)جسے چاہتاہے پاکیزہ رکھتاہےاوراللہ(تعالی)ہرایک کی سنت(اورہرایک کی نیت)جانتاہے۔"(آیہ21)
محولابالاتین آیات سے معلوم ہواکہ شیطان بالعموم جنسیت کے ذریعہ مردوں اورعورتوں کوفحش اورناپسندیدہ کاموں میں مبتلاکرتاہے اوراس کاواربہت سخت ہوتاہے۔صرف اللہ تعالی کے فضل اوررحمت سے جنسی جبلت کے تباہ کن اثرات سے بچاجاسکتاہے۔بقول ول ڈیورنٹ جنسی جذبہ آگ کے دریاکی مانندہے۔اس پربندباندھناضروری ہے۔یعنی مردوعورت کامیل جول بے روک ٹوک نہیں ہوناچاہیے۔اللہ تعالی مردوں اورعورتوں کوفحش اوربرے کاموں سے بچاناچاہتے ہیں اوراس سلسلہ میں جواحکامات یاطرزعمل یامعاشرتی قواعدارشادفرماتے ہیں،وہ اسی مقصدکے پیش نظرہیں۔مسٹرجے ڈی انون نے اسی(80)غیرمتمدن اورمتمدن معاشروں کامطالعہ کرنے کے بعدیہ نیتجہ اخذکیاکہ "جنسی جبلتوں پرپابندی یعنی جنسی مواقع محدودکردینے سے(مردوعورت کے میل جول پربعض پابندیاں عائدکردینے سے)معاشرہ کے اندرفکرکی پختگی اوراندرونی قوت پیداہوتی ہے۔جنسی حدبندی تہذیب ترقی کاسبب بنتی ہے۔
بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

پردہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(2)
اسلام اسں حجاب کوقا‏ئم رکھناچاہتاہے۔اسلام اجازت نہیں دیتاکہ عورت کی حیاکی چادراتارکراسے اس کے فطری جوہر سے محروم کردیاجائے۔
اب سورہ النورکی متعلقہ آیات درج کی جاتی ہیں۔
ترجمہ:مومنوں سے کہیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں(بے باکی سے عورتوں کی طرف نہ دیکھیں)اوراپن یپرودے کی جگہوں کی حفاظت کریں۔یہ (طرزعمل)ان کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے۔یقینااللہ تعالی جانتاہے جوکاریگریاں وہ کرتے ہیں۔
قرآن پاک کایہ خاص اندازہے کہ حکم دیتے وقت اسے باآسانی بجالانے کاطریقہ بھی بتادیتےہیں۔یہاں حکم یہ ہےکہ مرداپنے جنسی جذبہ کی حفاظت کریں لیکن اس کاطریقہ بھی بتادیاکہ اپنی نگاہ کی حفاظت کرو،جنسی جذبہ کی حفاظت کرناآسان ہوجائے گا۔فتنہ نکاہ ہی سے اٹھتاہے باقی مراحل توبعدمیں طے ہوتے ہیں۔
اگلی آیت میں ارشادفرمایا:
ترجمہ:اورمومنات سے بھی کہیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اوراپنی پردے کی جگہوں کی حفاظت کریں اوراپنی زینت(آرائش)آشکارنہ کریں سوائے اس کے جواس میں سے ظاہر ہوراپنی اوڑھنیاں اپنے گریباھوں تک رکھیں اورکسی پراپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہرکے یااپنے باپ کے یااپنےشوہرکے باپ کے یااپنے بیٹوں کے یااپنے شوہرکے بیٹوں کے یااپنے بھائیوں کے یااپنے بھائیوں کے بیٹوں کے یااپنی بہنوں کے بیٹوں یاعورتوں کےیااپنی لونڈیوں کے یاایسے ملازمان کے جوجنسی جذبہ سے مبراہوں یاایسے لڑکوں کے جوعورتوں کے پردے سے بے خبرہوں اورنہ عورتیں اپنے پاؤں زمین پراس طرح مارکرچلیں کہ ان کی مخفی زینت جاتی جائے۔
اوراے مومنو(مردوزن)تم سب اللہ تعالی کی طرف رجوع رکھوتاکہ تم(جنسی جبلت کے مفادسے)فلاح پاؤ۔(آیہ-31)
مردوں سے جب نگاہ اورجنسی جذبہ کی حفاظت کے بارے میں فرمایاتھاتوساتھ یہ بھی فرمایاتھاکہ خیال رہے اللہ تعالی تمہاری کاریگریوں سے بخوبی باخبرہیں۔قرآن پاک میں دوسری جگہ فرمایاکہ اللہ تعالی آنکھوں کی خیانت کوبھی جان جاتے ہیں مگرعورتوں کاجب نگاہ اورجنسی جذبہ کی حفاظت کاحکم دیاتویہ نہیں فرمایاکہ اللہ تعالی تمہاری کاریگریوں سے باخبرہیں،عورتوں سے ایسا کہناشا‏‏ئستگی اورذوق سلیم کے منافی ہوتا۔عورتوں کوکچھ مزیداحکامات دیئے جن میں سرفہرست یہ ہے کہ وہ اپنی زینت آشکارنہ کریں سوائے اس جوظاہرہو۔اسی کوپردے کاحکم سمجھاگیاہے۔
اس آیت پاک سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ زینت دوقسم کی ہے ایک وہ جسے الاماظہرکے ذریعہ سے متثنی کردیاگیاہے اوردوسری وہ جسے عام لوگوں سے چھپانے کاحکم ہے سوائے محرموں کے۔
بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

پردہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(3)
شاہ ولی اللہ(رحمۃ اللہ علیہ)نے اپنے فارسی ترجمہ قرآن پاک کے حاشیہ پرالاماظہرکی وضاحت میں لکھاہے"یعنی وجہ وکفین"(چہرہ اوردونوں ہاتھ)
اس کی تائیداس حدیث شریف سے ہوتی ہے جس مطابق جناب رسالت مآب(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے حضرت اسما(رضی اللہ عنہم)سے فرمایاکہ عورت کواپنابدن ڈھانپ کے رکھناچاہیے سوائے اس کے اوراس کے ۔آنجناب(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے چہرہ اوردونوں ہاتھوں کےجانب اشارہ فرمایا۔عمرہ و حج کے موقع پرعورتوں کے جواحرام مقررہے،اس میں ہاتھ اورچہرہ لازماکھلارہتاہے۔اسلام دین فطرت ہے اوراس کے احکام سب کے لئے ہیں۔صرف طبقہ امرا کے لئے نہیں۔جوعورتیں محنت مزدوری کرتی ہیں مثلامٹی ڈھوتی ہیں باہر سے چارہ کاٹ کے لاتی ہیں وہ کیسے ہاتھوں پردستانے یاچہرے پرنقاب یاپاؤں میں جرابیں پہن سکتی ہیں اس سلسلہ میں قرآن پاک کےچنداوراحکام ہیں جن کے ذریعہ آداب معاشرت سکھائے ہیں۔ان میں سے بعض حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی ازواج مطہرت کے واسطہ سے ارشاد فرمائے اوربعض براہ راست
1- خواتین زمانہ جاہلیت کاسابناؤ(سنگار)کرکے گھروں سے باہرنہ گھومتی پھریں بلکہ گھرمیں رہیں۔(33-32)
موجودہ دورمیں بھی جاہلیت کادورہے۔اسے ماڈرن جاہلیت کہہ لیجئے۔آج کل ماڈرن عورتیں بھی میک اپ کرکے باہرگھومنابہت پسندکرتی ہیں۔اسلام میں عورتوں کابلاضرورت گھرسے نکلنامناسب نہیں۔
2- گھروں سے باہرنکلیں توچادر اوڑھ کرنکلیں تاکہ وہ بطورشریف پہچانی جائیں۔(33-59)
(جلابیت کاترجمہ اوڑھنے کے لئے کھلاکپڑاکیاجاتاہے۔ہمارے ہاں چادرہی ایساکپڑاہے)قرآن پاک کے نزدیک شریف عورتوں کی یہی پہچان ہے۔
3- ازواج مطہرات سے براہ راست اور جملہ خواتین اسلام کوبالواسطہ فرمایاکہ مردوں سے نرم لہجے میں بات نہ کریں مبادات وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے(جوہربات کوجنسیت کے نقطہ نگاہ سے دیکھتے ہیں) اس سے اورمطلب لیں بلکہ ان سے عام جانے بوجھے اندازمیں بات کی جائے یعنی انداز گفتگومیں بے تکلفی کاشائبہ نہ ہو۔
4- مردوں سے فرمایاکہ اگرانہوں نے گھرسے کوئی چیزمانگنی ہو(اورگھرمیں کوئی مردنہ ہو)توپردہ کے پیچھے سے مانگیں۔ یہ طریق مردوں اورعورتوں دونوں کے قلوب کی زیادہ پاکیزگی کے لئے بہتر ہے۔(33-54) بغیراجازت اوربغیرسلام کے دوسرے کے گھرمیں داخل ہونے کی ممانعت فرمائی۔
کسی دوسرے کے گھرجاناہوتویونہی دراتے ہوئے اندرنہ چلے جاؤ۔اجازت لے کراندرجاؤ۔گھرمیں کوئی مردنہ ہواورکوئی چیزمانگنی ہوتواوٹ کے پیچھے سے مانگیں۔مثلادروازے سے ایک طرف کھڑے ہوکر۔عورتیں بھی بے حجابانہ غیرمردوں کے سامنے نہ آئیں۔شہروں میں دودھ دینے والے آتے ہیں۔مردگھرپرنہیں،عورت دروازے کے پیچھے سے برتن پکڑا دے۔

بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

پردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (4)
جنسیت قوی ترین جبلتوں میں سے ہے ۔اگریہ اتنی قوی نہ ہوتی تونوع انسانی کی بقاخطرہ میں پڑجاتی ہے۔اسےضبط کے تحت لے آیاجائے تویہ فرداورمعاشرہ دونوں کی روحانی اخلاقی اورتہذیبی ترقی کاباعث بنتی ہے۔اورقوت کاخزانہ ثابت ہوتی ہے۔اسے کھلاچھوڑدیاجائے توافرادفکربلندسے اورمعاشرہ اجتماعی قوت سے محروم ہوجاتاہے طرح طرح کے مفاسداورجرائم جنم لیتے ہیں،خاندان کی وحدت تباہ ہوجاتی ہے عورتیں اوربچے احساس تحفظ سے محروم ہوجاتے ہیں جس کے نتیجہ میں انکی شخصیتیں ادھوری رہ جاتی ہیں۔خودنمائی انسان کی قوی جبلتوں میں سے ہے ،ایجادات نئی دریافتیں کچھ کرنے کاشوق اسی جذبہ خودنمائی کااظہارہے۔خواتین میں ایک فطری حیاکاجذبہ ہے جوجنسیت کے مقابلہ میں نہ آنے والے بندکی حیثیت رکھتاہے۔دوسری طرف ان میں خودنمائی کاجذبہ نسبتازیادہ ہے۔اسلام کی کوشش ہے کہ خواتین میں حیاجونسائیت کاجوہرہے قا‏ئم رہے،حیاکاتعلق آنکھ سے ہے۔اقبال کہتے ہیں۔۔۔"حیانہیں ہےزمانے کی آنکھ میں باقی۔"مشہورمقولہ ہے "بے حیاباش دھرچہ خواہی کن"۔۔ترجمہ:بے حیاہوجااورجوچاہے کر۔۔۔۔۔۔۔حیاکوقائم رکھنے کے لئے اسلام نے نگاہ کی حفاظت پرزوردیا۔پہلے مردوں پرپھرعورتوں پرکیونکہ۔۔۔۔
نگاہ پاک ہےتودل بھی پاک ہےتیرا۔۔کہ دل کوحق نےکیاہےنگاہ کاپیرو
اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)کومغربی تعلیم یافتہ لوگوں سے یہی شکایت ہے کہ وہ حیاسے عاری ہیں۔
وہ آنکھ جوہےسرمہ افرنگ سےروشن۔۔۔۔بےباک وسخن ہےنمناک نہیں ہے
حیاقا‏ئم رکھنے کے لئے مردوں اورعورتوں کویہ بھی فرمایاکہ وہ ہردم اللہ تعالی کی طرف رجوع رکھیں۔وہ کھڑکی جواللہ تعالی کی طرف کھلتی ہے اسے کھلارکھیں۔روایت ہے کہ ایک مردکی نیت میں خلل آگیا۔اس نے کمرےمیں موجودعورت سے سارے دروازے اورکھڑکیاں بندکرنے کے لئے کہا۔پھرپوچھاسب بندہوگئے؟عورت باحیاتھی،کہنےلگي ایک کھڑکی بندنہیں ہوئی۔مردنے پوچھاوہ کونسی؟عورت نے جواب دیاجواللہ تعالی کیطرف کھلتی ہے۔مردکوبھی حیاآگئی۔دوسراکام اسلام نے یہ کہاکہ عورت کی خودنمائی کے جذبہ کوضبط کےتحت رکھا۔عورتیں آرائش وزنیت کادکھاوانہ کریں،بازاروں میں نہ گھومیں۔ضرورت سےباہرجاناہوتوچادراوڑھ کرنکلیں۔مردوں سے بے تکلفی اوربے حجابی سے بات نہ کریں۔عورتیں اورمردالگ الگ رہیں،الگ چلیں۔درسگاہوں میں مخلوط تعلیم کی اوردفتروں میں عورتوں اورمردوں کےاکٹھے بیٹھ کرکام کرنے کی اجازت نہیں۔اسلام میں عفت وحیاپرزورہے۔جس عورت نے عفت وحیاکھودی اس نے اپنی نسائیت کھودی۔

بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

"نہیں"کہناسیکھئے۔
کلمہ طیبہ میں لاپہلے ہے الابعدمیں۔ معبودان باطل کی نفی پہلے ہے اورسچے اللہ کااقراربعدمیں ہے۔اللہ تعالی کے دوستوں سے دوستی بہت محبوب فعل ہے'لیکن اللہ تعالی کے دشمنوں سے دشمنی رکھنامحبوب ترہے۔سورہ المتحنہ میں سیدناابراہیم(علیہ السلام)کے اس طرزعمل کودوبارہ ہمارے لئے اسوہ حسنہ فرمایاکہ انہوں نے وطن سے ہجرت کرتے وقت اپنی قوم کے لوگوں سے فرمایاکہ میرے تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے عداوت اورمخالفت ہے تآنکہ تم خدائے واحدپرایمان لاؤ(آیہ-4)اس سورہ کے آغازمیں فرمایا۔۔"اے وہ لوگوجوایمان لائے ہو!میرے اوراپنے دشمنوں کودوست نہ بناؤ۔۔(آیہ-1)پاکستان میں یہ طرفہ تماشہ ہے کہ ہمارے سامنے تاریخ مسخ کی جارہی ہے۔پاکستان کے مخالفین کی تعریف کی جاتی ہےاورہم خاموش ہیں۔غداروں کوہیروبناکرپیش کیاجاتاہے اورکوئی بولتانہیں۔برسرعام پاکستان کاعلاقہ دوسرے ملک کے ساتھ شامل کرنے کی بات کی جاتی ہے اورکوئی پوچھتانہیں۔ایک شخص بھری اسمبلی میں حلف نامہ ہاتھ میں اٹھانے سے اجتناب کرتاہے اورکوئی نہیں کہتاکہ اسے ممبران اسمبلی کے رجسٹرپردستخط کرنے کاحق نہیں کیونکہ اس نے پاکستان سے وفاداری کاحلف نہیں اٹھایا۔ایک ملک کاسفیرغداروں کے گھرجاکران سے ملاقاتیں کرتاہے اورکوئی اس پراحتجاج نہیں کرتا۔دوسرے ملک کاسفیرعلی الاعلان ہمارے ملکی معاملات میں دخل دیتاہے جسے ہم اس ملک کی نوآبادی ہوں،مگرکوئی اسے ٹوکتانہیں۔"علماء"ایسے سیاستدانوں سے ملتے اورالحاق کی باتیں کرتے ہیں،جوسیکولرزم کے حامی ہیں اورمذہبی (بشمول اسلام)کوذاتی معاملہ قراد دیتے ہیں۔وفاداراورغداربرابرہیں۔محبین اسلام اورمخالفین اسلام میں کوئی فرق نہیں۔دیانیداراوربددیانت میں تمیزاٹھ چکی ہے۔سب کچھ ٹھیک ہے سب کچھ جائزہےآخربات کہاں جاکرٹھہرے گي۔اسکانتیجہ یہ ہوگاکہ نئي نسل اچھے اوربرے کی تمیزکھوبیٹھے گی،انکے اندرسے نیکی اوربدی کے فرق کااحساس مٹ جائے گا۔وہ حق و باطل میں فرق کرنابھول جائیں گے ۔معلوم ہوتاہے کہ ہم سب کبھی کبھی نہیں مستقل طورپرابلیس کے دلجوئی میں لگ گئے ہیں۔یہ روش خطرناک ہے آخرکسی کوکہیں توکہناچاہیے کہ "بس! اورآگےنہ بڑھو۔"ہمیں اپنادین 'اپناایمان'اپناوطن(جواسلام کے نام پراوراسلام کی خاطربنا)سب محبوب ہیں۔ہم انکے خلاف کوئي بات سننے کوتیارنہیں۔اچھوں اوربروں میں بہت فرق ہے۔ہمیں انہیں ایک سطح پرنہیں رکھ سکتے۔غداروں اوروفاداروں کوبھی برابرنہیں سمجھاجاسکتا۔حزب اللہ الگ ہے اورحزب شیطان الگ اوران دونوں میں ابدی دشمنی ہے۔
باطل دوئی پسندہے، حق لاشریک ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شرکت میانہ حق وباطل نہ کرقبول

بشکریہ نوائے وقت نور بصیرت

والسلام
جاویداقبال
 
Top