نواز کے خلاف ’اشتہاری‘ مہم

فخرنوید

محفلین
نواز کے خلاف ’اشتہاری‘ مہم​

نواز شریف کے خلاف اشتہارات پنجاب حکومت نے شائع کرائے ہیں

لاہور کے قومی اخبارات میں تین ایسے اشتہارات نمایاں طور پر شائع ہوئے ہیں جن میں یا تو براہ راست لانگ مارچ اور نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے یا پھر انتظامی طور پر بظاہر نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ دو اشتہار حکومت پنجاب کی جانب سے اور ایک نجی طور پر شائع کرایا گیا ہے۔

ایک اشتہار جشن بہاراں کا ہے جس میں حکومت نے چار شہروں لاہور فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی میں دو روز یعنی ہفتہ اور اتوار کو پتنگ بازی کی اجازت دی ہے۔ یہ اجازت عین ان دنوں کے لیے دی گئی جب ان شہروں میں لانگ مارچ ہورہی ہے۔

پتنگ بازی پنجاب کے شہروں کی انتہائی مقبول تفریح ہے اور تین چار سال پہلے اس پر اس وجہ سے پابندی لگادی گئی تھی کہ اس کے دوران ہر برس کئی درجن افراد گلے پر مانجھا لگا دھاگا پھرنے یا دیگر حادثات میں شکار ہوکر مر جاتے تھے۔اب اچانک ملنے والی اجازت پتنگ بازی کے شوقین افراد کے لیے حیرت اور مشکلات کی سبب بھی بنی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں پتنگیں اور مانجھا لگا دھاگا نہ تو دستیاب ہے اور نہ ہی عملی طور پر ایک دوروز میں اس کی فراہمی ممکن ہوسکتی ہے۔

مزنگ لاہور کے ایک پتنگ باز محمد مزمل کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتہ پہلے تک پولیس گڈی ڈور کی دکانوں پرچھاپے مارتی، پتنگیں، مانجھا لگی ڈوریں ضبط کرتی اور دکانداروں کو گرفتار کرتی رہی ہے۔ پتنگ بازی کرنے والوں کو بھی ہتکھڑیاں لگائی گئیں اب اچانک بسنت منانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان کےبقول یہ اجازت نہیں مذاق ہے۔گڈی ڈور کے سابق دکاندار محمد وثیق نے کہاکہ وہ اگر چاہیں بھی تب بھی دو روز کے اندر گڈی ڈور تیار کرنا ممکن نہیں ہے۔

دوسرا اشتہار پنجاب کے انتیس ضلعی ناظمین کی جانب سے ہے۔ انہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ لانگ مارچ کی آڑ میں کہیں دہشت گردوں اور خودکش حملہ آوروں کو اسلام آباد میں داخلے کا موقع تو فراہم نہیں کیا جارہا ؟ ضلعی ناظمین نے محب وطن پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ لانگ مارچ اور تخریبی احتجاج سے انکارکردیں۔یہ دونوں اشتہارات حکومت پنجاب نے شائع کرائے ہیں اور اخبارات کو ان کی سرکاری رعایتی قیمت ادا کی جائے گی۔تیسرا اشتہار بظاہر ایک تنظیم تحریک تحفظ جمہوریت پاکستان کی جانب سے شائع کرایا گیا ہے۔اس اشتہار میں نواز شریف اور مرحوم فوجی حکمران ضیاءالحق کی تین تصویریں ہیں۔ایک میں ضیاءالحق، نواز شریف کو کچھ کہہ رہے ہیں، دوسری میں تصویر میں دونوں رہنما تالیاں بجا رہے ہیں اور تیسری تصویر میں نواز شریف سنجیدہ تاثرات لیے ضیاءالحق کے پیچھے کھڑے ہیں۔

اس اشتہار کو چھاپنے والے اخبار کے اہلکار نے بتایا کہ یہ ایک نجی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کے ذریعے انہیں وصول ہوا۔ یہ رنگین ہے اور بیک پیج پر شائع ہوا،اس کے کمرشل نرخ لگائے گئے ہیں۔اس طرح اس اشتہار کی قیمت دیگر دونوں سرکاری اشتہاروں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اور لاکھوں روپے میں ہے۔

یہ اشتہار اس سے پہلے ایک ایسے نجی ٹی وی چینل سے بھی نشر کیا جاتا رہا ہے جس کے مالکان میں شریف برادران کے سیاسی مخالف گورنر پنجاب سلمان تاثیر شامل ہیں۔
 

جوش

محفلین
پپلز پارٹی جیسی سکیورٹی رسک جماعت سے ایسی ہی گھٹیا حرکوتوں کی توقع کی جاسکتی ہے۔۔۔۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
ان شاء اللہ پیپلز پارٹی اس مداری کہ ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچے گی کیونکہ اتنی دشمنی تو پیپلز پارٹی کہ ساتھ اس کی دشمن جماعتوں نے نہیں کی کہ جتنی یہ مداری کررہا ہے ۔ ۔ ۔
 
Top