نواز شریف کی ضمانت کیلئے غیر معمولی حالات نہیں تھے: سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کی ضمانت کیلئے غیر معمولی حالات نہیں تھے
104f4386f8fa59040084c79a484b50ff
ویب ڈیسک
NAB-and-Supreme-court.jpg

سپریم کورٹ نے نیب اپیلیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔

سپریم کورٹ نے نوازشریف سزا معطلی کے خلاف نیب اپیل خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔ پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے نیب کی اپیلیں خارج کی تھیں ۔
جسٹس آصف کھوسہ نے لکھا ہے کہ ہائیکورٹ نے ضمانت کا فیصلہ لکھتے ہوئے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنزکو مدنظر نہیں رکھا ۔ ہائیکورٹ نے ضمانت کا فیصلہ بھی 41 صفحات پر تحریر کیا ۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ضمانت کے فیصلے مختصر لکھے جائیں ۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم کو ضمانت دیتے ہوئے کیس کے میریٹس کو بھی زیربحث لے آئی ۔ اسی طرح ہائیکورٹ نے فیصلے میں کچھ حتمی نتائج بھی اخذ کر لیے ۔

تحریری فیصلے کے مطابق ہائیکورٹ نے اس وقت ضمانت کی درخواستیں سن کر فیصلہ کیا جب سزا کالعدم کرنے کیلئے دائر مرکزی درخواستیں بھی سماعت کیلئے مقرر تھیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ نیب کیسز میں ہائیکورٹ غیر معمولی آئینی دائرہ سماعت استعمال کر سکتی ہے تاہم نواز شریف کیس میں ایسے کوئی غیر معمولی حالات نہیں تھے ۔
جسٹس آصف کھوسہ نے لکھا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت اور اس کی منسوخی کیلئے وجوہات بالکل مختلف ہیں ۔ نیب کی ایک اپیل ایسے شخص کے خلاف ہے جو پہلے ہی جیل میں ہے جبکہ نیب کی دوسری اپیل میں فریق ایک خاتون ہے جس کو قانون ضمانت کے مقدمات میں رعایت فراہم کرتا ہے، ایسے حالات میں نیب کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔
نواز شریف کی ضمانت کیلئے غیر معمولی حالات نہیں تھے
 

جاسم محمد

محفلین
احباب دیکھ سکتے ہیں کہ یہاں عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مگر مجرمان کو ریلیف دیتے ہوئے سزا معطلی کو ختم نہیں کیا۔
آج اسی ہائی کورٹ میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی کا کیس سنا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر رکھتی ہے۔ یا ایک بار پھر ریلیف دینے کا پروگرام ہے۔
 
Top