نواز شریف کا عسکری قیادت سے ملاقاتوں سے متعلق ہدایت نامہ جاری

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کا عسکری قیادت سے ملاقاتوں سے متعلق ہدایت نامہ جاری
نمائندہ ایکسپریس 2 گھنٹے پہلے
2086840-nawazsharif-1601377242-554-640x480.jpg

یہ ملاقاتیں اچھی نیت سے کی جائیں پھر بھی ان سے تنازعات جنم لیتے ہیں، نوٹی فکیشن

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے مسلح افواج اور متعلقہ ایجنسیوں کے حکام سے ملاقاتوں سے متعلق پارٹی رہنماؤں کیلیے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

نواز شریف کی طرف سے یہ ہدایت نامہ سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت سمجھتی ہے اگرچہ یہ ملاقاتیں اچھی نیت سے کی جائیں پھر بھی ان سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔

ہدایت نامے میں کہا گیا کہ ان ملاقاتوں کے مخصوص حصے سیاسی رہنماؤں کو بدنام کرنے اور مخصوص مقاصد کیلیے افشا کیے گئے، لہذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کوئی پارٹی رکن مسلح افواج یا متعلقہ ایجنسیوں کے کسی فرد سے ذاتی یا سرکاری سمیت کسی بھی نوعیت کی ملاقات نہیں کریگا۔

ن لیگ کے نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی کہ اگر ایسی کوئی ملاقات قومی سلامتی یا آئینی ذمہ داریوں کیلیے ضروری ہو تو پھر یہ پارٹی قائد کی منظوری سے کی جائیگی۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کے کل جماعتی اجلاس (اے پی سی) سے خطاب کو پارٹی اور عوام میں جیسے پذیرائی ملی اس سے وہ بہت خوش ہیں، نواز شریف پارٹی قیادت سے مضبوط اور غیر متزلزل حمایت کی توقع کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ن لیگ کے نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی کہ اگر ایسی کوئی ملاقات قومی سلامتی یا آئینی ذمہ داریوں کیلیے ضروری ہو تو پھر یہ پارٹی قائد کی منظوری سے کی جائیگی۔
پٹواریوں کو اچھا بیوقوف بنا لیتا ہے یہ مفرور شریف خاندان۔
 

بابا-جی

محفلین
ڈرتے ہیں اس لئے ہیں کیونکہ عسکری قیادت سے خفیہ ملاقاتوں کے بعد عوام میں جا کر جمہوریت، انقلاب اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونے کا چورن جو بیچنا ہوتا ہے :)
مُلاقات دھڑلے سے کرنی چاہیے جیسا کہ خانِ اعظم کرتا ہے چاہے سامنے مُشرف ہو، راحیل شریف ہو باجوہ۔ کپتان کی شُو پالشنگ میں جو بے باکی ہے، چمک دمک ہے، لش پش ہے، وہ خاصے کی شے ہے۔ دِیگر سیاست دان سبق لیں۔ میں ذاتی طور پر خان کے لیے بوٹ پالشی لازم تصور نہیں کرتا ، مگر کپتان کا شوق ہے، اِس کا کوئی علاج نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مُلاقات دھڑلے سے کرنی چاہیے جیسا کہ خانِ اعظم کرتا ہے چاہے سامنے مُشرف ہو، راحیل شریف ہو باجوہ۔ کپتان کی شُو پالشنگ میں جو بے باکی ہے، چمک دمک ہے، لش پش ہے، وہ خاصے کی شے ہے۔ دِیگر سیاست دان سبق لیں۔ میں ذاتی طور پر خان کے لیے بوٹ پالشی لازم تصور نہیں کرتا ، مگر کپتان کا شوق ہے، اِس کا کوئی علاج نہیں۔
سرکلر میں یہی کہا گیا ہے کہ اگر آئندہ فوجی قیادت سے ملاقات کرنا مقصود ہو تو دھڑلے سے سب کے سامنے کی جائے۔
image.png
 
Top