ننھی زینب

آتی ہے شام سے بہم
سنتے ہیں انساں جن سبھی
یہ اک صدائے بے صدا،
ہیں کیوں فضائیں اشک بار؟
کیوں لال خوں سے ہے شفق؟
کیوں آسماں لرزا ہے پھر؟
کیوں آندھیاں ہیں ہر طرف؟
یہ چیخ ہے کیسی بھلا؟
کیا پھر کسی نے چاند سے
رخ پر طمانچہ ہے دیا؟
کیا پھر کسی معصوم کی
گردن میں رسی ہے بندھی؟
انسانیت کی رگ پہ پھر
رکھی کسی نے ہے تبر...
کیا پھر کوئی زینب یہاں
ہے نرغہ ء اغیار میں؟
کیا شام کا بازار ہے؟
کیا پھر یزیدی فوج ہے؟
اے شہر انساں کے مکیں
کوئی بتاؤ کیا ہوا...؟
کوئی جواب دو مجھے
آتی ہے شام سے بہم
یہ اک صدائے بے صدا
یہ اک صدائے بے صدا....

......... ذوالفقار نقوی
 
Top