نمکین غزلیں - مرزا عاصی اختر

ساجد

محفلین
روحِ ناصر کاظمی سے معذرت کے ساتھ​

سر چٹخن۔ے کا سبب ی۔اد آیا
وہ تری مار تھی ، اب یاد آیا

گالیاں آپ کے منہ سے سُن کر
آپ کا ن۔ام ونسب ی۔اد آی۔ا

بھاؤ پوچھا تھا جو کل آٹے کا
سنتے ہی ہم کو تو رب یاد آیا

ق۔۔رض ہم اس ک۔ا چک۔ات۔۔ے لیک۔۔ن
"جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا"

جیتے جی قرض جو اینٹھا اس نے
قب۔۔رِ م۔ق۔روض پ۔۔ہ سب ی۔اد آی۔ا

بھوت جیسی تھی جو شکلِ افسر
"دل دھ۔۔ڑک۔نے کا سبب ی۔۔اد آی۔ا"

سر میں عاصی کے اٹھی ہیں ٹیسیں
ج۔ب ت۔را غی۔ظ و غ۔ضب ی۔اد آی۔ا

( کلام :مرزا عاصی اختر)​
 

ساجد

محفلین
چھالیہ عنقا ہے مہنگا پان ہ۔ے
"زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے"

باکسر ہیں چونک۔ہ چاروں بیویاں
منہ میں دانتوں کا مرے فقدان ہے

دن میں بھی لیٹے پڑے ہیں لوگ سب
آشی۔۔انہ ہ۔۔ے ک۔ہ ی۔ہ ش۔۔مش۔۔ان ہ۔۔ے

جاؤ سو جاؤ کسی فٹ پاتھ پر
اہلی۔ہ کا آج پھر ی۔ہ اعلان ہ۔ے

ایک دلہن اور مہر دس لاکھ کا
ی۔ہ مہر ہے یا ک۔وئی ت۔اوان ہ۔ے

اپنے شوہر کے لئیے اُس نے کہا
آدمی کے بھیس میں شیطان ہے

جا بجا پیکیں نہیں میں تھوکتا
م۔جھ کو کافی آپ کا دالان ہ۔ے

چ۔۔ار دن ک۔ی زن۔دگ۔ی ک۔۔ے واسط۔۔ے
سو برس کا گھر میں مرے سامان ہے

کس طرح عاصی رہیں احباب میں
طن۔ز ہے ، نشتر ہ۔ے اور بہت۔ان ہ۔ے

( کلام : مرزا عاصی اختر )​
 
Top