نمرہ صاحبہ کا انٹرویو

نمرہ

محفلین
ایک اور سوال کیا آپ نے نمرہ احمد اور عمیرہ احمد کے ناولز پڑھے ہیں؟ آپکی کیا رائے ہے ان خواتین رائٹرز کے لکھے ہوئے ناولز کے بارے میں؟
ناولز تو دونوں کے کافی پڑھے ییں میں نے ، عمیرہ کے تو سارے ہی پڑھے ہوں گے۔ایک زمانے میں ، میں جو کچھ ہاتھ لگے، پڑھ لیتی تھی۔
میں سمجھتی ہوں کہ دونوں باصلاحیت ہیں ، خاص طور پر نمرہ۔ پھر رومانس اور تصوف کو اتنا خلط ملط کرنا مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں تو وہ بھی میرا ٹیسٹ ہے، لوگوں کو تو پسند آتا ہے۔

مجھے صرف یہ چیز ذرا کھلتی ہے کہ ان لوگوں کی لڑکیوں میں بہت فالونگ ہے ، تو ان کی تحریریں بہت حد تک فارمولا بیسڈ ہوا کرتی ہیں اور سماجی اقدار کے ایک بہت ہی مخصوص سیٹ کا پرچار کرتی ہیں۔ چلیے اقدار تو پھر بھی رہیں ایک طرف ، لیکن انسان میں کچھ حالات سے لڑنے کا حوصلہ ہونا چاہیے ، کچھ زندگی کے لیے وژن اور کچھ ایمبیشن۔ تقسیم کے آس پاس کی خواتین مثلا عصمت چغتائی اور رشید جہاں کی تحریریں اٹھا کر ان کے موضوعات اور سوال کرنے کی جرات دیکھیے اور اس کا آج کل کے پاپولر ادب سے موازنہ کیجیے ، میری رائے میں تو ہم سب خود اپنے آپ کو گھسیٹ کر پیچھے لے کر جا رہی ہیں۔
میں جین آسٹن اور جارجٹ ہیئر کی کتابیں بھی پڑھتی ہوں ، لیکن صرف یہی کچھ پڑھنا تھوڑا زیادہ ہو جاتا ہے۔
 

سین خے

محفلین
ارے آپ ادھر جانتی ہیں میرے ہاں کے اور ایلومنائی کو ؟ کس فیلڈ کے لوگ ہیں ؟ تعریف کا شکریہ ، کچھ زیادہ برے لوگ نہیں ہوتے ہم :cool:

جی :) خاندان کے ہی کچھ افراد ہیں۔ ای سی ای اور سول کے شعبوں کے گریجوئیٹس اور ماسٹرز ہیں :)

ویسے یہ میرا ایک عام تجزیہ ہے کہ باہر ممالک میں پڑھنے والوں میں humility بہت ہوتی ہے جبکہ یہاں میرا جس سرکل سے تعلق رہا ہے تو ان کے دماغ مجھے آسمان پر چڑھے نظر آتے ہیں :) بات کرنا مشکل محسوس ہوتی ہے۔ دو دو منٹ پر یہ بتایا جاتا ہے کہ تمھیں کچھ نہیں معلوم بس جو معلوم ہے وہ ہمیں ہی معلوم ہے :cautious:
 

زیک

مسافر
یہاں میرا جس سرکل سے تعلق رہا ہے تو ان کے دماغ مجھے آسمان پر چڑھے نظر آتے ہیں :) بات کرنا مشکل محسوس ہوتی ہے۔ دو دو منٹ پر یہ بتایا جاتا ہے کہ تمھیں کچھ نہیں معلوم بس جو معلوم ہے وہ ہمیں ہی معلوم ہے
معلومات کے دعوے الگ بات ہے لیکن بہت سے پاکستانی ملاقات کے پانچ منٹ کے اندر اندر اپنے تمام مشہور و معروف یا امیر کبیر رشتہ داروں اور دوستوں کا ذکر ضرور کر دیتے ہیں۔
 

سین خے

محفلین
ناولز تو دونوں کے کافی پڑھے ییں میں نے ، عمیرہ کے تو سارے ہی پڑھے ہوں گے۔ایک زمانے میں ، میں جو کچھ ہاتھ لگے، پڑھ لیتی تھی۔
میں سمجھتی ہوں کہ دونوں باصلاحیت ہیں ، خاص طور پر نمرہ۔ پھر رومانس اور تصوف کو اتنا خلط ملط کرنا مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں تو وہ بھی میرا ٹیسٹ ہے، لوگوں کو تو پسند آتا ہے۔

مجھے صرف یہ چیز ذرا کھلتی ہے کہ ان لوگوں کی لڑکیوں میں بہت فالونگ ہے ، تو ان کی تحریریں بہت حد تک فارمولا بیسڈ ہوا کرتی ہیں اور سماجی اقدار کے ایک بہت ہی مخصوص سیٹ کا پرچار کرتی ہیں۔ چلیے اقدار تو پھر بھی رہیں ایک طرف ، لیکن انسان میں کچھ حالات سے لڑنے کا حوصلہ ہونا چاہیے ، کچھ زندگی کے لیے وژن اور کچھ ایمبیشن۔ تقسیم کے آس پاس کی خواتین مثلا عصمت چغتائی اور رشید جہاں کی تحریریں اٹھا کر ان کے موضوعات اور سوال کرنے کی جرات دیکھیے اور اس کا آج کل کے پاپولر ادب سے موازنہ کیجیے ، میری رائے میں تو ہم سب خود اپنے آپ کو گھسیٹ کر پیچھے لے کر جا رہی ہیں۔
میں جین آسٹن اور جارجٹ ہیئر کی کتابیں بھی پڑھتی ہوں ، لیکن صرف یہی کچھ پڑھنا تھوڑا زیادہ ہو جاتا ہے۔

سو فیصد متفق :)

پاپولر ادب یکسانیت کا شکار محسوس ہوتا ہے۔ بطورِ قاری آپ آجکل کے اردو ادب میں کیا مختلف پڑھنا چاہتی ہیں؟ کن موضوعات پر لکھے جانے کی آپ کو کمی محسوس ہوتی ہے؟
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
معلومات کے دعوے الگ بات ہے لیکن بہت سے پاکستانی ملاقات کے پانچ منٹ کے اندر اندر اپنے تمام مشہور و معروف یا امیر کبیر رشتہ داروں اور دوستوں کا ذکر ضرور کر دیتے ہیں۔

آپ کا تو کافی سالوں سے پاکستانیوں سے کم واسطہ پڑا ہے۔ یہاں پر کچھ پروفیسرز یہ بھی دعوے کرتے پائے جاتے ہیں کہ ایم آئی ٹی والے ان کے ٹیسٹ پیپرز کاپی کرتے ہیں :D یعنی اب کیا کہیں جناب :rolleyes: ایسی سوچ کافی نقصاندہ ہے میرے نزدیک کیونکہ یہ سوچنے کے اور سیکھنے کے عمل کو روک دیتی ہے۔ اپنے آپ کو عقلِ کل سمجھنا بہت بڑا مسئلہ ہے ہمارا اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

اس لحاظ سے آپ غیر ملکی پاکستانی مجھے بہترین محسوس ہوتے ہیں۔ نہ بے جا رعب جھاڑتے ہیں اور زیادہ تر کی سامنے والے کو اپنے سے کم تر ثابت کرنے کی عادت بھی نہیں ہوتی ہے :)
 

نمرہ

محفلین
جی :) خاندان کے ہی کچھ افراد ہیں۔ ای سی ای اور سول کے شعبوں کے گریجوئیٹس اور ماسٹرز ہیں :)

ویسے یہ میرا ایک عام تجزیہ ہے کہ باہر ممالک میں پڑھنے والوں میں humility بہت ہوتی ہے جبکہ یہاں میرا جس سرکل سے تعلق رہا ہے تو ان کے دماغ مجھے آسمان پر چڑھے نظر آتے ہیں :) بات کرنا مشکل محسوس ہوتی ہے۔ دو دو منٹ پر یہ بتایا جاتا ہے کہ تمھیں کچھ نہیں معلوم بس جو معلوم ہے وہ ہمیں ہی معلوم ہے :cautious:
ارے واہ، پاکستانی ادھر ویسے بھی کم ہوتے تھے اور یہاں مل جائیں تو بالکل ہی بھائی چارا ہو جاتا ہے۔
میں ہیومیلیٹی تو نہیں کہوں گی اسے ، ہاں ہر ایک کی بات تحمل سسے سننے کا رواج ہوتا ہے وہاں، تو وہ عادت پڑ جاتی ہے۔
 

نمرہ

محفلین
معلومات کے دعوے الگ بات ہے لیکن بہت سے پاکستانی ملاقات کے پانچ منٹ کے اندر اندر اپنے تمام مشہور و معروف یا امیر کبیر رشتہ داروں اور دوستوں کا ذکر ضرور کر دیتے ہیں۔
زیک آپ کو بہت ساری غمناک ریٹینگز دی ہیں پچھلے دنوں میں ، تو اب نہیں دوں گی۔ بات آپ کی درست ہے مگر سائرہ ذرا مختلف بات کر رہی ہیں۔ چلیں لوگوں کا لوگوں کو مینشن کرنا پھر بھی برداشت کر لے انسان لیکن ہمارے ہاں بعض اوقات سوال جواب سیکھنے سکھانے کی نیت سے نہیں ، اونچا نیچا دکھانے کے لیے کیا جاتے ہیں۔ میں نے ادھر پروفیسروں سے کتنے الٹے سیدھے سوال پوچھے ہیں ، مگر ان کا رویہ بہت فراخ دلانہ ہوتا ہے۔
 

نمرہ

محفلین
سو فیصد متفق :)

پاپولر ادب یکسانیت کا شکار محسوس ہوتا ہے۔ بطورِ قاری آپ آجکل کے اردو ادب میں کیا مختلف پڑھنا چاہتی ہیں؟ کن موضوعات پر لکھے جانے کی آپ کو کمی محسوس ہوتی ہے؟

بس مجھے تو یکسانیت تنگ کرتی ہے ، تو لوگ اگر کچھ نیا لکھیں تو پسند آتا ہے۔
 

نمرہ

محفلین
نمرہ اب کچھ سوالات میری طرف سے بھی :)

الیکٹریکل میں پسندیدہ کورس کونسا تھا اور کوئی ایسا بھی تھا جو سخت ناپسندیدہ رہا ہو؟

سب سے بہترین سیمسٹر کونسا رہا اور کیا کوئی ایسا بھی تھا جو آپ کے نزدیک سب سے تکلیف دہ ثابت ہوا ہو؟

ایک انجنئرنگ ٹیچر میں کیا خصوصیات ہونی چاہئیں؟

ہمارے یہاں کی یونیورسٹیوں کی پڑھائی اور امریکا کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی میں کیا بنیادی فرق آپ کو محسوس ہوا؟ نیز ہمارے یہاں بہتری کے لئے کیا اقدامات کئے جانے چاہئیں؟

یہاں اور امریکا کے طلباء میں کوئی فرق محسوس ہوا کبھی؟

کیا پڑھانے میں دلچسپی ہے؟ کیا آپ آگے پڑھانا چاہیں گی؟

الیکٹریکل میں مجھے ڈیجیٹل سسٹم ڈیزائن اور سگنل پروسسنگ پسند ہوتے تھے۔ کنٹرولز بھی۔ مائکرو ویوز اور اینٹینے غیر دلچسپ لگتے تھے۔

ایک سمسٹر میں حالات خراب ہوتے ہوتے کافی خراب یو گئے تھے پڑھائی کے۔ پھر اگلے سمسٹر کچھ دھیان سے پڑھا تو وہ اچھا رہا۔

ٹیچر کو وسیع الذہن ہونا چاہیے اور کمیونیکشن میں تیز۔ پھر اپنے شعبے کا علم تو ضروری ہے ہی۔ انجینیرنگ میں اگر پڑھانے والوں کا کام کا تجربہ ہو تو بھی اچھا رہتا ہے۔

امریکہ میں سلیبس میں بریڈتھ ڈیپتھ دونوں کافی زیادہ ہوتی ہیں ، محنتمحنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور طالب علموں کی مدد کے لیے سسٹم ہوتا ہے باقاعدہ۔ طلبہ سنجیدہ زیادہ ہوتے ہیں وہاں ، مگر یہ گریڈ سکول کی بات ہے۔

نہیں ، پڑھانا بذات خود دلچسپ نہیں لگتا مجھے۔
 
Top