نماز

Wasiq Khan

محفلین
السلامُ علیکم

صحیح بخاری جلد نمبر1 / دوسرا پارہ / حدیث نمبر 340 یحیی بن بکیر، لیث، یونس، ابن شہاب، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ایک شب میرے گھر کی چھت پھٹ گئی اور میں مکہ میں تھا، پھر جبرائیل اترے اور انہوں نے میرے سینہ کو چاک کیا، پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا، پھر ایک طشت سونے کا حکمت وایمان سے بھرا ہوا لائے اور اسے میرے سینہ میں ڈال دیا، پھر سینہ کو بند کر دیا، اس کے بعد میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے آسمان پر چڑھا لے گئے، جب میں دنیا کے آسمان پر پہنچا، تو جبرائیل نے آسمان کے داروغہ سے کہا کہ (دروازہ) کھول دے، اس نے کہا کون ہے؟ وہ بولے جبرائیل ہے، پھر اس نے کہا، کیا تمہارے ساتھ کوئی (اور بھی) ہے، جبرائیل نے کہا ہاں! میرے ہمراہ محمد ہیں، اس نے کہا وہ بلائے گئے تھے؟ جبریل نے کہا ہاں! جب دروازہ کھول دیا گیا، تو ہم آسمان دنیا کے اوپر چڑھے، یکایک ایک ایسے شخص پر نظر پڑی، جو بیٹھا ہوا تھا، اس کی داہنی جانب کچھ لوگ تھے، اور اس کی بائیں جانب (بھی) کچھ لوگ تھے، جب وہ اپنے داہنی جانب دیکھتے تو ہنس دیتے اور جب بائیں جانب دیکھتے تو رو دیتے، انہوں نے (مجھے دیکھ کر) کہا کہ مرحبا یا لنبی الصالح والابن الصالح میں نے جبریل سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے یہ آدم ہیں، اور یہ لوگ ان کے دائیں اور بائیں ان کی اولاد کی روحیں ہیں، دائیں جانب جنت والے ہیں اور بائیں جانب دوزخ والے، اسی لئے جب وہ اپنی داہنی جانب نظر کرتے ہیں، تو ہنس دیتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں، تو رونے لگتے ہیں، یہاں تک کہ مجھے دوسرے آسمان تک لے گئے، اور اس کے داروغہ سے کہا کہ (دروازے) کھول دے، تو ان سے داروغہ نے اسی قسم کی گفتگو کی، جیسے پہلے نے کی تھی، پھر (دروازہ) کھول دیا گیا، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، پھر ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ نے آسمانوں میں آدم، ادریس، موسی، عیسی اور ابراہیم (علیہم السلام) سے ملاقات کی، اور یہ نہیں بیان کیا کہ ان کے مدارج کس طرح ہیں، سوا اس کے کہ انہوں نے ذکر کیا ہے کہ آدم کو آسمان دنیا میں، اور ابراہیم سے چھٹے آسمان میں پایا، انس کہتے ہیں پھر جب جبرائیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر حضرت ادریس کے پاس سے گذرے تو انہوں نے کہامَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ (آپ فرماتے ہیں) میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا یہ ادریس ہیں، پھر موسی کے پاس گزرا، تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ میں نے (جبریل سے) پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا کہ یہ موسی ہیں، پھر میں عیسی کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرئیل نے کہا یہ عیسٰی ہیں، پھر میں ابراہیم کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرئیل نے کہا، یہ ابراہیم ہیں، ابن شہاب کہتے ہیں مجھے ابن حزم نے خبر دی کہ ابن عباس اور ابوحبہ انصاری کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے چڑھا لے گئے، یہاں تک کہ میں ایک ایسے بلند مقام میں پہنچا، جہاں (فرشتوں کے) قلموں کی کشش کی آواز میں نے سنی، ابن حزم اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، پھر اللہ تعالی نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں، جب میں یہ فریضہ لے کر لوٹا، تو موسٰی پر گذرا، موسی نے کہا کہ اللہ نے آپ کے لئے آپ کی امت پر کیا فرض کیا؟ میں نے کہا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں، انہوں نے (یہ سن کر) کہا کہ اپنے اللہ کے پاس لوٹ جائیں، اس لئے کہ آپ کی امت (اس قدر عبادت کی) طاقت نہیں رکھتی، تب میں لوٹ گیا، تو اللہ نے اس کا ایک حصہ معاف کردیا، پھر میں موسی کے پاس لوٹ کر آیا، اور کہا کہ اپنے پروردگار سے رجوع کیجئے، کیونکہ آپ کی امت (اس کی بھی) طاقت نہیں رکھتی، پھر میں نے رجوع کیا تو اللہ نے ایک حصہ اس کا (اور) معاف کر دیا، پھر میں ان کے پاس لوٹ کر آیا اور بیان کیا تو وہ بولے کہ آپ اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جائیں، کیونکہ آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی، چناچہ پھر میں نے اللہ سے رجوع کیا تو اللہ نے فرمایا کہ اچھا (اب) یہ پانچ (رکھی) جا تی ہیں اور یہ (در حقیقت با اعتبار ثواب کے) پچاس ہیں، میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی، پھر میں موسٰی کے پاس لوٹ کر آیا، انہوں نے کہا پھر اپنے پرودگار سے رجوع کیجئے، میں نے کہا (اب) مجھے اپنے پروردگار سے باربار کہتے ہوئے شرم آتی ہے، پھر مجھے روانہ کیا گیا، یہاں تک کہ میں سدرۃ المنتہی پہنچایا گیا اور اس پر بہت سے رنگ چھا رہے تھے، میں نے سمجھا کہ یہ کیا ہیں؟ پھر میں جنت میں داخل کیا گیا (تو کیا دیکھتا ہوں) کہ اس میں موتی کی لڑیاں ہیں اور ان کی مٹی مشک ہے۔
 
Top