نفلی نماز کیا ہے؟؟

islamkingdom_urdu

محفلین
نفل نماز کی تعریف
فرض او ر واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے
نفلی نماز کی فضیلت
1 ۔ نفلی نماز اللہ کی محبت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔حدیث قدسی میں وارد ہوا کہ اللہ فرماتا ہے " جب تک میرا بندہ نوافل کے قریب رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ پس جب میں اس سے محبّت کرتا ہوں تو اس کا کان ہو جاتا ہوں جس سے وہ سُنتا ہے۔ اور اسکی آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اسکا ہاتھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اسکا پاؤں جس کے ساتھ وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اسکو دیتا ہوں۔ اور اگر مدد طلب کرے تو میں مدد کرتا ہوں۔ "[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]:a6:
 

islamkingdom_urdu

محفلین
2 ۔ نفل نماز فرئض کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے" کہ بندوں کے اعمال میں سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب کیا جائیگا وہ نماز ہے اور فرمایا: رب کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی حالانکہ رب کریم ان سے زیادہ جانتا ہے ۔ اور رب کریم فرماتے ہیں کہ اگر میرے بندے کی نمازپوری ہے تو اس کے لیے پوری نماز لکھی جائے۔ اور اگر اسکی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اسکو نوافل سے پورا کیا جائے۔ پھر باقی اعمال اس پر مرتب کیے جائیں گے "۔[ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے]:thumbsup2::thumbsup2:
 

islamkingdom_urdu

محفلین
3 - نفلی نماز گھر میں افضل ہے نفلی نماز مسجد سے گھروں میں افضل ہے مگر وہ کہ جس میں جماعت مشروط کی گئی ہے۔ جیسے تراویح کی نماز رمضان میں۔ آپ :pbuh: نے فرمایا " پس بے شک آدمی کی افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ سوائے فرض نماز کے"[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
 

islamkingdom_urdu

محفلین
نفل نماز کی اقسام
نفل نماز کی بہت ساری اقسام ہیں۔ ان میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں۔
پہلا: مؤکدّہ سُنتیں[الراوتب: رابۃ کی جمع ہے۔ وہ ایسی چیز ہے جو دوام والی ہو]
وہ سُنتیں جو مؤکدہ فرائض کے تابع ہیں۔ وہ سُنتیں مؤکدّہ ہیں۔ اور کُل سُنتیں مؤکدہ دس یا بارہ رکعتیں ہیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں
- ظہر سے پہلے دو یا چار رکعتیں :
- اور دو اسکے بعد .
- مغرب کے بعد دو رکعتیں ہیں .
- پھر عشاء کے بعد دو رکعتیں ہیں۔
ابن عمر رضي الله عنه سے مروی ہے کہ" میں نے نبی ﷺ پاک سےدس رکعتیں یاد کیں۔ دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو اسکے بعد۔ دو مغرب کے بعد اپنے گھر میں اور دو عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو صبح کی نماز سے پہلے"[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]

اور اسی طرح کی حدیث حضرت عائشہ رضي الله عنها سے بھی ثابت ہے۔ مگر وہ ظہر سے پہلے چارکا ذکر کرتی ہیں۔[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]

اور مؤکدہ سنتوں میں سے افضل ترین سُنت وہ ہے کہ جس پر نبی ﷺ پاک نے حضر اور سفر میں دوام اختیار کیا۔کیونکہ حضرت عائشہ رضي الله عنہا " فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نوافل میں اتنے پابند نہیں تھے جتنے فجر کی دو سنتوں کے پابند تھے اور فجر کی دو رکعتوں میں تخفیف کرنا سنت ہے"۔ [یہ حدیث متفق علیہ ہے]

حضرت عائشہ رضي الله عنہا سے ثابت ہے " کہ آپ ﷺ فجر کی دو سنتوں میں اتنی تخفیف کرتے تھے جیسےکہ آپ ﷺ نے صرف سورۃ فاتحہ کی قراءت کی ہے "[اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
 
Top