ماہر القادری نغمۂ حرم: میں حریمِ قدس میں، کعبہ نظر کے سامنے

میں حریمِ قدس میں، کعبہ نظر کے سامنے
موجزن ہے نور کا دریا نظر کے سامنے

يا خیالِ دوست ہے تنہا نظر کے سامنے
یا مجسم ہو گیا سجدہ نظر کے سامنے

کیا کروں سجدہ ضروری ہے کہ نظارہ ہے فرض
دل میں شوقِ دید اور جلوہ نظر کے سامنے

سنگِ اسود، ملتزم، رکنِ یمانی اور حطیم
ایک ہی چکر میں ہے کیا کیا نظر کے سامنے

اے غلاف کعبہ! یہ شرکِ نظارہ ہو معاف
آ گیا تھا صبح کا تارا نظر کے سامنے

٭٭٭
ماہر القادریؒ
 
Top