نعت برائے اصلاح

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمدؐ سے مجھ کو جو الفت نہ ہوتی
کبھی نعت لکھنے کی جرأت نہ ہوتی

کبھی جان و دولت لٹاتے نہ اصحاب رضہ
اگر دین سے ان کو چاہت نہ ہو ہوتی

نہ صدیقؓ کے بنتے داماد آقاؐ
محمدؐ کو ان سے جو الفت نہ ہوتی

وسیع سلطنت مسلماں کی نہ ہوتی
عمرؓ نے اگر کی حکومت نہ ہوتی

لٹاتے نہ دولت بھی عثمانؓ دیں پر
اگر دین سے ان کو رغبت نہ ہوتی

علیؐ گر نہ ہوتے ولیؒ بھی نہ ہوتے
ولیوںؒ کی ہم پر کرامت نہ ہوتی

نہ فاروقؓ صدیقؓ روضےؐ میں سوتے
اگر سیدا ع کی اجازت نہ ہوتی

مسلمان ہوتے نہ اسلام ہوتا
جو شبیر ع کی گر شہادت نہ ہوتی

کبھی دینِ احمد ص کی مدحت نہ کرتا
اگر دل میں میثم عقیدت نہ ہوتی
 

الف عین

لائبریرین
محمدؐ سے مجھ کو جو الفت نہ ہوتی
کبھی نعت لکھنے کی جرأت نہ ہوتی
... ٹھیک

کبھی جان و دولت لٹاتے نہ اصحاب رضہ
اگر دین سے ان کو چاہت نہ ہو ہوتی
.. ہو ہوتی.. شاید ٹائپو ہے، درست

نہ صدیقؓ کے بنتے داماد آقاؐ
محمدؐ کو ان سے جو الفت نہ ہوتی
.. درست

وسیع سلطنت مسلماں کی نہ ہوتی
عمرؓ نے اگر کی حکومت نہ ہوتی
... خلافت ہی کہو نہ، حکومت شرعاً علط ہے، پہلا مصرع وسیع کی ع اور مسلماں کے غلط تلفظ کی وجہ سے درست نہیں

لٹاتے نہ دولت بھی عثمانؓ دیں پر
اگر دین سے ان کو رغبت نہ ہوتی
.. درست

علیؐ گر نہ ہوتے ولیؒ بھی نہ ہوتے
ولیوںؒ کی ہم پر کرامت نہ ہوتی
... علی اور علی کا تعلق؟ ولیوں بحر میں نہیں آتا

نہ فاروقؓ صدیقؓ روضےؐ میں سوتے
اگر سیدا ع کی اجازت نہ ہوتی
... فاروق و صدیق.. کہو
سیدا؟ تلمیح سے تو لگ رہا ہے کہ سیدہ فاطمہ کا ذکر ہے، تو فاطمہ ہی لکھو کہ واضح ہو جائے

مسلمان ہوتے نہ اسلام ہوتا
جو شبیر ع کی گر شہادت نہ ہوتی
.. جو اور گر دونوں ساتھ ساتھ درست نہیں، الفاظ بدلو

کبھی دینِ احمد ص کی مدحت نہ کرتا
اگر دل میں میثم عقیدت نہ ہوتی
.. ٹھیک
 

یاسر علی

محفلین
اب دیکھئے گا جناب!

محمدؐ سے مجھ کو جو الفت نہ ہوتی
کبھی نعت لکھنے کی جرأت نہ ہوتی

کبھی جان و دولت لٹاتے نہ اصحاب رضہ
اگر دین سے ان کو چاہت نہ ہوتی

نہ صدیقؓ کے بنتے داماد آقاؐ
محمدؐ کو ان سے جو الفت نہ ہوتی

زمینِ مسلماں کو وسعت نہ ملتی
عمرؓ نے اگر کی خلافت نہ ہوتی

لٹاتے نہ دولت بھی عثمانؓ دیں پر
اگر دین سے ان کو رغبت نہ ہوتی

علیؐ گر نہ ہوتے ولیؒ بھی نہ ہوتے
تو ولیوںؒ کی ہم پر کرامت نہ ہوتی

نہ فاروقؓ و صدیقؓ روضےؐ میں سوتے
اگر فاطمہ ع کی اجازت نہ ہوتی

مسلمان ہوتے نہ اسلام ہوتا
کہ شبیر ع کی گر شہادت نہ ہوتی

کبھی دینِ احمد کی مدحت نہ کرتا
اگر دل میں میثم عقیدت نہ ہوتی
 
باقی اشعار تو استادِ محترم کی اصلاح کے مطابق درست ہوگئے ہیں،

علیؐ گر نہ ہوتے ولیؒ بھی نہ ہوتے
تو ولیوںؒ کی ہم پر کرامت نہ ہوتی
صرف ولی کہنے سے یوں محسوص ہوتا ہے کہ کسی مخصوص شخصیت کا ذکر ہورہا ہے، جبکہ آپ کا مقصود یہ ہے کہ سیدنا علیؓ سے تمام اولیاء کو نسبت ہے؟
دوسرے مصرعے میں ویسے تو کرامت کے بجائے کرامات کا محل ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کرامت یا کرامات ایک فعل ہوتا ہے، جو قدرتِ باری تعالی سے اس کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے۔
اس لئے ’’ہم پر کرامت نہ ہوتی‘‘ کہنا معنوی اعتبار سے درست نہیں، کہ کرامت کسی دوسرے شخص پر نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ اصطلاحاً کرم ہونا اور کرامت ہونا الگ الگ باتیں ہیں۔
کچھ اس طرح کیا جاسکتا ہے۔
نہ ہوتے علیؓ، اولیاء بھی نہ ہوتے
کسی کو بھی حاصل کرامت نہ ہوتی
 

یاسر علی

محفلین
باقی اشعار تو استادِ محترم کی اصلاح کے مطابق درست ہوگئے ہیں،


صرف ولی کہنے سے یوں محسوص ہوتا ہے کہ کسی مخصوص شخصیت کا ذکر ہورہا ہے، جبکہ آپ کا مقصود یہ ہے کہ سیدنا علیؓ سے تمام اولیاء کو نسبت ہے؟
دوسرے مصرعے میں ویسے تو کرامت کے بجائے کرامات کا محل ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کرامت یا کرامات ایک فعل ہوتا ہے، جو قدرتِ باری تعالی سے اس کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے۔
اس لئے ’’ہم پر کرامت نہ ہوتی‘‘ کہنا معنوی اعتبار سے درست نہیں، کہ کرامت کسی دوسرے شخص پر نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ اصطلاحاً کرم ہونا اور کرامت ہونا الگ الگ باتیں ہیں۔
کچھ اس طرح کیا جاسکتا ہے۔
نہ ہوتے علیؓ، اولیاء بھی نہ ہوتے
کسی کو بھی حاصل کرامت نہ ہوتی
بہت بہت شکریہ جناب!
 
Top