نظم

فائضہ خان

محفلین
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم !

رستے موڑ دینے سے ۔۔کسی کو روند دینے سے ۔۔۔ تعلق توڑ دینے سے۔۔ محبت چھوڑ دینے سے ۔۔۔
یہ دل آباد نہیں رہتا ۔۔۔۔
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم

میرے ہم دم ، میرے ساتھی!
کوئی تو ایسی راہ ڈھونڈیں ہم ۔۔
جدائی کی رسم کچھ ایسے ادا ہو کہ ویران نہ دلوں کا جہاں ہو ۔۔۔
سنو جاناں !

کتاب پڑھتے سمے کوئی کام آجائے جانا ضروری ہوجائے تو جانے سے پہلے صفحہ ہم موڑ دیتے ہیں۔۔۔۔ نشانی چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔
یوں واپس لوٹ آنے پر رائیگانی کی اذیت نہیں ہوتی ۔۔۔۔ نئے سرے سے شروعات کی حاجت نہیں ہوتی کہ صفحہ اپنی نشانی سے اپنے ساتھ بنے رشتے کی روانی سے ۔۔۔کتاب کے سنگ گزرے لمحوں کی شادمانی سے ۔۔۔ اپنے تسلسل سے ہمیں پھر سے جوڑ دیتا ہے ۔۔
چلو ایسا کرتے ہیں کتاب زندگی میں جو محبت کی کہانی ہے ۔۔۔ اس کا صفحہ ہم موڑ دیتے ہیں۔۔۔ نشانی چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔

اگرچہ محبت کی وجہ کوئی نہیں ہوتی مگر جدائی وجہ ہم ڈھونڈ لاتے ہیں۔۔۔
پہلے میں عمر دراز مانگ لاتی ہوں پھر تم سماجوں کے رواجوں سے بغاوت کا علم اٹھا لانا ۔۔۔

دیکھو ۔۔۔ تھوڑا جتن کر کے اگر ہم ایک ہوجائیں تو یہ زندگی حسین ہوجائے ۔۔۔
ہاں اگر ہم ناکام ہوجائیں تو بھی جدائی کی رسم ایسے ادا ہوگی کہ کتاب زندگی میں عنوان محبت کا صفحہ ہمیشہ موڑ رکھیں گے نشانی چھوڑ رکھیں گے ۔۔۔ محبت پاس رکھیں گے کہ محبت چھوڑ دینے سے دل آباد نہیں رہتا۔۔۔
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم۔۔۔ محبت چھوڑ دینے سے دل آباد نہیں رہتا۔۔۔
فائضہ خان
 

یاسر شاہ

محفلین
کتاب پڑھتے سمے کوئی کام آجائے جانا ضروری ہوجائے تو جانے سے پہلے صفحہ ہم موڑ دیتے ہیں۔۔۔۔ نشانی چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔
یوں واپس لوٹ آنے پر رائیگانی کی اذیت نہیں ہوتی ۔۔۔۔ نئے سرے سے شروعات کی حاجت نہیں ہوتی کہ صفحہ اپنی نشانی سے اپنے ساتھ بنے رشتے کی روانی سے ۔۔۔کتاب کے سنگ گزرے لمحوں کی شادمانی سے ۔۔۔ اپنے تسلسل سے ہمیں پھر سے جوڑ دیتا ہے ۔۔
بہت خوب ۔
 
Top