جوش نظم ۔ بدلی کا چاند ۔ جوش ملیح آبادی

عندلیب

محفلین
خورشید وہ دیکھو ڈوب گیا ظلمت کا نشاں لہرانے لگا
مہتاب وہ ہلکے بادل سے چاندی کے ورق برسانے لگا

وہ سانولے پن پر میداں کی ہلکی سی سیاہی دوڑ گئی
تھوڑا سا ابھر کر بادل سے وہ چاند جبیں جھلکانے لگا

لو ڈوب گیا وہ بادل میں ، بادل میں وہ خط سے دوڑ گئے
لو پھر وہ گھٹائیں چاک ہوئیں، ظلمت کا قدم تھرانے لگا

بادل میں چھپا تو کھول دیے ہیں دل میں دریچے ہیرے کے
گردوں میں جو آیا تو گردوں ، دریا کی طرح لہرانے لگا

سمٹی جو گھٹا تاریکی میں ، چاندی کے سفینے لے کے چلا
سنکی جو ہوا تو بادل کے گرداب میں غوطے کھانے لگا

غرفوں سے جو جھانکا گردوں کے ، امواج کی نبضیں تیز ہوئیں
حلقوں سے جو دوڑا بادل کے ، کہسار کا سر چکرانے لگا

پردہ جو اٹھایا بادل کا ، دریا پہ تبسم دوڑ گیا
چلمن جو گرائی بدلی کی ، میدان کا دل گھبرانے لگا

ابھرا تو تجلی دوڑ گئی ، ڈوبا تو فلک بے نور ہوا
الجھا تو سیاہی دوڑا دی ، سلجھا تو ضیا برسانے لگا

کیا کاوش نور و ظلمت ہے ؟کیا قید ہے ؟ کیا آزادی ہے
انساں کی تڑپتی فطرف کا مفہوم سمجھ میں آنے لگا
 

طارق شاہ

محفلین
کیا کاوشِ نُور و ظلمت ہے؟ کیا قید ہے؟ کیا آزادی ہے
انساں کی تڑپتی فطرف کا مفہوم سمجھ میں آنے لگا

کیا کہنے!

تشکّر شیر کرنے پر
 
Top