نظم:یادیں

سحرش سحر

محفلین
نظم: یادیں
کہہ کر الوداع تجھ کو
مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
سُنو
وہ... یاد ہے تجھ کو!
وہ تیرا ہر صبح آنا
وہ تیرا مسکرا دینا
کبھی جذبات میں آکر
ترا وہ روٹھ کے جانا
سُنو
وہ.... یاد ہے تجھ کو!
یوں ٹولیوں میں بیٹھ کر
وہ قہقہے تیرے
ہاں.....مجھے بھی یاد ہیں.....
ہاں...مجھے بھی یاد ہیں
وہ چہرے سب سارے
اشک آنکھوں میں آتے ہیں
وہ دن جب یاد آتے ہیں
کہہ کر الوداع تجھ کو
مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
از:سحرش سحر
 

الف عین

لائبریرین
کیونکہ اس کے افاعیل بھی ہیں مفاعیلن کا دہرایا جانا، اس لیے کچھ مصرع غلط ہو گئے ہیں ۔
کہہ کر الوداع تجھ کو
کو
خدا حافظ تجھے کہہ کر
کر دیں تو یہ خامی دور ہو جائے۔

مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
۔۔۔دونوں مصرعوں میں ایک ہی بات ہے۔ ایک ہی رکھو۔ اور یہی تبدیلیاں آخری مصرعوں میں بھی ضروری ہیں۔

وہ تیرا ہر صبح آنا
۔۔۔ صبح درست تلفظ ۔ ب پر جسم کے ساتھ ہے۔ یہاں اسے 'سحر کیا جا سکتا ہے۔

یوں ٹولیوں میں بیٹھ کر
۔۔۔ بحر میں نہیں۔

وہ چہرے سب سارے
۔۔۔ بحر سے خارج۔ اسے یوں کہو
وہ سب چہرے، وہ سب باتیں

اشک آنکھوں میں آتے ہیں
وہ دن جب یاد آتے ہیں
۔۔۔روانی کی خاطر دوسرے مصرع کو پہلے لاو۔
وہ دن جب یاد آتے ہیں
تو اشک آنکھوں میں آتے ہیں

باقی درست ہے۔
 

سحرش سحر

محفلین
جزاک اللہ...جزاک اللہ...
محترم استاد ...! آپ نے جس طرح سے میری نظم کی اصلاح کی اس کے لیے میں
بے حد شکر گزار ہوں ۔
ویسے اس بار شایدآپ نے مجھے ۳۳ نمبرات دے کر پاس قرا ر دے ہی دیا ہے ۔
 
Top