سحرش سحر
محفلین
نظم: یادیں
کہہ کر الوداع تجھ کو
مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
سُنو
وہ... یاد ہے تجھ کو!
وہ تیرا ہر صبح آنا
وہ تیرا مسکرا دینا
کبھی جذبات میں آکر
ترا وہ روٹھ کے جانا
سُنو
وہ.... یاد ہے تجھ کو!
یوں ٹولیوں میں بیٹھ کر
وہ قہقہے تیرے
ہاں.....مجھے بھی یاد ہیں.....
ہاں...مجھے بھی یاد ہیں
وہ چہرے سب سارے
اشک آنکھوں میں آتے ہیں
وہ دن جب یاد آتے ہیں
کہہ کر الوداع تجھ کو
مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
از:سحرش سحر
کہہ کر الوداع تجھ کو
مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
سُنو
وہ... یاد ہے تجھ کو!
وہ تیرا ہر صبح آنا
وہ تیرا مسکرا دینا
کبھی جذبات میں آکر
ترا وہ روٹھ کے جانا
سُنو
وہ.... یاد ہے تجھ کو!
یوں ٹولیوں میں بیٹھ کر
وہ قہقہے تیرے
ہاں.....مجھے بھی یاد ہیں.....
ہاں...مجھے بھی یاد ہیں
وہ چہرے سب سارے
اشک آنکھوں میں آتے ہیں
وہ دن جب یاد آتے ہیں
کہہ کر الوداع تجھ کو
مجھے ماضی کے لمحے یاد آتے ہیں
مجھے گزرے ہوئے پل یاد آتے ہیں
از:سحرش سحر