نظم: ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے : از : محمد حفیظ الرحمٰن

ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے
از: محمد حفیظ الرحمٰن

ماں کی ہستی خدا کا وہ انعام ہے
"پیار سب کے لئے " جس کا پیغام ہے
ماں محبت ہی کا دوسرا نام ہے
ماں کی خدمت کرو جب بھی موقع ملے
ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے

زندگی اک سمندر، کنارہ ہے ماں
بےسہارے دلوں کا سہارہ ہے ماں
گھپ اندھیروں میں روشن منارہ ہے ماں
ماں کی عظمت جو بُھولے وہ کیسے پھلے
ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے

ماں کو ناراض ہونے نہ دینا کبھی
ماں جو رُوٹھے منا لینا اُس کو جبھی
زندگی میں رہوگے سُکھی تم تبھی
ماں سے کرنا کبھی تُم نہ شکوے گلے
ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے

ماں کی خدمت میں عظمت ہے یہ جان لو
ماں کہے جو بھی، فوراً وہی مان لو
اپنے دِل میں تو اب تُم یہی ٹھان لو
رب سے مل جائیں گے خدمتوں کے صلے
ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے

خاتم الانبیاء کا یہ فرمان ہے
سارے نبیوں میں جن کی بڑی شان ہے
ماں کے قدموں میں جنت کا اعلان ہے
اس سے بڑھ کر سند اور کہاں سے ملے
ہے بہشتِ بریں ماں کے قدموں تلے
 
آخری تدوین:
Top