نظم - ہاں زیست کا امکاں اور نہیں - پیاسا صحرا

السلام علیکم!
میں شاعر تو ہرگز نہیں کہ کبھی کچھ کہا ہی نہیں ۔ ہاں اچھی شاعری سے لگاؤ ضرور ہے اور پڑھتا بھی ہوں ۔ آپ اہلِ علم لوگوں کی صحبت کے طفیل کچھ کچھ شاعری کی سمجھ بھی آنا شروع ہو گئ ۔۔ پتہ نہیں آج کس موڈ میں تھا کہ ایک نظم ہو گئ مجھے معلوم ہے کہ یہ اس قابل تو نہیں کہ پیش کی جا سکے ۔ مگر کیا ہے کہ پہلی کاوش ہے ۔ اور آپ مہرباں لوگوں سے درخواست ہے کہ اس نظم کو ایک نو آموز کا تجربہ سمجھ کر ا میں تصحیح کر دیں ۔
پیاسا صحرا
ہاں زیست کا امکاں اور نہیں

اب نسخے سارے ختم ہوئے
اور ٹوٹکے سب بے کار گئے
اب زیست کے خالی دامن میں
اک موت کا لمحہ باقی ہے
اس موت کا درماں کوئی نہیں
ہر ذی روح پہ وارد ہونی ہے
اب راکھ سمیٹو لمحوں کی
اور کوچ کرو اس دنیا سے
اب مہلت ساری ختم ہوئی
اور خاک ہوئے سپنوں کے محل
امیدیں تن کے دامن میں
اب بین کریں گی بس برپا
اس موت کا درماں کوئی نہیں
ہاں زیست کا امکاں اور نہیں

پیاسا صحرا​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے اور اچھا خیال ہے۔ مبارک ہو پیاسا صحرا(؟؟(۔ پہلی کاوش کے طور پر تو بہترین۔ بس دو مشورے زبان و بیان کے حوالے سے۔
ایک تو ’بین برپا کرنا‘ محاورہ نہیں، بین کرنا کافی ہے۔
دوسرے
ہر ذی روح پہ وارد ہونی ہے
اس کے ارکان زائد ہو گئے ہیں، آزاد نظم میں ہو سکتے ہیں، لیکن صرف ایک مصرعے میں ہوں، یہ قابلِ قبول نہیں۔ ذی روح کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ’ہر ایک‘ کر دیں تو ارکان بھی برابر ہو جائیں۔ اور مطلب میں بھی فرق نہیں آئے گا۔
بین کریں گی کو بھی یوں کیا جا سکتا ہے
اب بین کریں گی شام و سحر
 
بہت خوب پیاسا صحرا جی! مبارکباد اور داد قبول ہو۔

(لیکن اعجاز عبید صاحب کے مشورہ اور تصحیح پر ضرور غور فرما لیں)
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ دوست ، بہت خوب ،یہ پہلا پڑاؤ ہے انشا اللہ اسی طرح لکھتے رہیں ، آگے جائیں گے۔،
باباجانی ( الف عین ) وارث صاحب کی باتیں غور سے پڑھیے اور مشق جاری رکھیں ۔ جیتے رہیں

بابا جانی ، ہر ذی روح کو ہر ایک کی بجائے ، اگر ’’ ہر روح ‘‘ کردیا جائے تو کیا خیال ہے ؟
 
ہاں زیست کا امکاں اور نہیں

اب نسخے سارے ختم ہوئے
اور ٹوٹکے سب بے کار گئے
اب زیست کے خالی دامن میں
اک موت کا لمحہ باقی ہے
اس موت کا درماں کوئی نہیں
ہر ایک پہ وارد ہونی ہے
اب راکھ سمیٹو لمحوں کی
اور کوچ کرو اس دنیا سے
اب مہلت ساری ختم ہوئی
اور خاک ہوئے سپنوں کے محل
امیدیں تن کے دامن میں
اب بین کریں گی شام و سحر
اس موت کا درماں کوئی نہیں
ہاں زیست کا امکاں اور نہیں

پیاسا صحرا​
[/quote]

شکریہ آپ احباب کا کہ آپ نے اس خاکسار پر عنایت کی ۔ محترم الف عین صاحب کا بھی بہت بہت شکریہ کہ انہوں نے تصحیح کی اور زبان وبیان کے حوالے سے بھی بہت ہی خوبصورت اور اچھے طریق سے رہنمائی فرمائی ۔
اور باقی آپ احباب کے مشورے سر آنکھوں پر ۔
امید ہے کہ اب یہ نظم کسی حد تک قابلِ قبول ہو گئی ہے ۔ لیکن شاید یہی میری پہلی اور آخری نظم (غلطی) ہے کہ مجھے یہ کام بہت دشوار محسوس ہوا ہے ۔
 
Top