گلزار نظم- پومپئیے دفن تھا صدیوں جہاں -گلزار

پومپئیے دفن تھا صدیوں جہاں

پومپئیے دفن تھا صدیوں جہاں

ایک تہذیب تھی پوشیدہ وہاں

شہر کھودا تو تواریخ کے ٹکڑے نکلے

ڈھیروں پتھرائے ہوئے وقت کے صفحوں کو الٹ کر دیکھا

ایک بھولی ہوئی تہذیب کے پرزے سے بچے تھے ہر سو منجمد لاوے میں اکڑے ہوئے انسانوں کے گچھے

تھے وہاں

آگ اور لاوے سے گھبرا کے جو لپٹے ہوں گے

وہی مٹکے ، وہی ہانڈی ، وہی ٹوٹے پیالے

ہونٹ ٹوٹے ہوئے ، لٹکی ھوئی مٹکی کی زبانیں ہر سو

بھوک اسوقت بھی تھی پیاس بھی تھی پیٹ بھی تھا

حکمرانوں کے محل ، ان کی فصیلیں ، سکے

رائج الوقت جو ہتھیار تھے اور ان کے دستے

بیڑیاں پتھروں کی ، آہنی ، پیروں کے کڑے

اور غلاموں کو جہاں باندھ کے رکھتے تھے

وہ پنجرے بھی بہت نکلے

ایک تہذیب یہاں دفن ہے اور اس کے قریب

ایک تہذیب رواں ہے

جو مرے وقت کی ہے

حکمراں بھی ہیں ، محل بھی ہیں ، فصیلیں بھی ہیں

جیل خانے بھی ہیں اور گیس کے چیمبر بھی ہیں

ہیروشیما پہ کتابیں بھی سجا رکھی ہیں

بیڑیاں آہنی ہتھکڑیاں بھی سٹیل کی ہیں

اور غلاموں کو بھی آزادی ہے ، باندھا نہیں جاتا

میری تہذیب نے کتنی ترقی کی ہے


گلزار
 
Top