نظم: رقابت (نذرِ مہدیِ موعود)

رقابت (نذرِ مہدیِ موعود)​

اے خدا اتنی زلیخائی بھی اچھی تو نہیں
اے خدا حرص و تمنا کی بھی حد ہوتی ہے
تو مرے یوسفِ گمگشتہ کا دامن تو چھوڑ
کم سے کم اس کا پراہن تو یہاں تک پہنچے
کم سے کم اس سے مری آنکھیں تو روشن ہوں گی
تُو تو یوسف کو فقط اپنا سمجھ بیٹھا ہے
اتنا تو پاسِ محبت مرا رکھ لے یا رب
انگلیاں میری بھی بےتاب ہیں کٹنے کے لیے
منتظَر کا مرے دیدار کرا دے یا رب
موقع اک اپنی رقابت کا مجھے بھی دے دے
میں بھی عشق اپنا کسی طور اسے ثابت کر دوں!

مہدی نقوی حجازؔ
 
آخری تدوین:
Top