نظم: راز از سحرش سحر

سحرش سحر

محفلین
یہ دن ورات کا چکر
کبھی صبح کبھی شام کا منظر
ہے مکھڑی کا جالا
نازک سے ہیں دھاگے
الجھے ہوئے دھاگے
جس کا شکار.....
ان دھاگوں سے انجان
پھر......
جکھڑ ے ہوئے انسان
جوش سلب ہوش سلب
جوانی گئ کیا زمانہ گیا
ہائے......
بڑھاپا گیا'
کچھ بھی دکھائی نہ دے
کچھ بھی سجھائی نہ دے
پھر ایک مکھڑی
قریب اور قریب
بن کے خاموش موت
چھپٹتی ہےکہ
روح نچوڑ دے
اور......
وجود چھوڑ دے
اور بس سکوت
بپا کے اک سکوت
آئے سکوت ہی بن کر
کبھی صبح کبھی شام کا منظر
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سحرش سحر صاحبہ ! بزمِ سخن میں خوش آمدید!
آپ کی اس نثری نظم میں اچھے خاصے ٹائپو ہیں یا پھر املا کا مسئلہ ہے ۔ براہ ِ کرم درست کرلیجئے یا پھر مدیر صاحبان سے کہہ کر درست کروالیجئے ۔
 

سحرش سحر

محفلین
سر ! بہت شکریہ ۔
جہاں کہیں غلطی ہے اگر اپ درستگی کروا دے تو.........
ایک بار پھر بہت مہربانی ہو گی ۔
 
Top