نظم: خیالی پلاؤ

عاطف ملک

محفلین
محمد تابش صدیقی بھائی کے منظوم احساسات پڑھے،بہت لطف آیا۔اس پر ہمیں بھی خیال آیا کہ اپنے احساسات کو نظم کیا جائے۔چنانچہ استادِ محترم اور احباب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔اس امید پر کہ اصلاحی اور تنقیدی رائے سے نوازا جائے گا۔

نظم: خیالی پلاؤ

نصف شب بیت چلی، چین و سکوں ہے ہر سو
مجھ کو آئی ہے پلاؤ کی کہیں سے خوشبو
سِحر میں اس کے ہوا جاتا ہوں اب میں بے کل
پیٹ میں ہونے لگی ہے عجب اتھّل پتھّل
اس مہک نے تو کِیا دل مرا اتنا بے تاب
اڑ گئی نیند مری، روٹھ گئے مجھ سے خواب
سوچتا ہوں کہ اٹھوں، جا کے کہیں ڈھونڈوں اسے
رات میں اس گھڑی سوجھی ہے پلاؤ کی کسے
اس جواں بخت سے پوچھوں مَیں، اگر مل جائے
توند بڑھنے کا کوئی رمز مرے ہاتھ آئے

عینؔ میم
جولائی ۲۰۲۰
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب ہے ڈاکٹر صاحب۔

صرف "چین و سکوں" کی ترکیب کے بارے میں یہ کہ عام قاعدہ تو یہی ہے کہ اس طرح کی عطفی تراکیب صرف فارسی اور عربی الفاظ کی بنائی جاتی ہیں اور ہندی الفاظ کے ساتھ ایسی ترکیب بنانا درست نہیں ہے (کیوں نہیں ہے کا جواب تو خیر شاید ہی کسی کے پاس ہو لیکن روایت یہی ہے)۔ چین ہندی ہے اور سکون عربی سو "چین و سکون" ترکیب درست نہیں ہوگی۔ ہندی الفاظ کے ساتھ بغیر عطف کے ترکیب بنا سکتے ہیں جیسے رنگ فارسی ہے اور رُوپ ہندی تو تو "رنگ رُوپ" کہہ لیتے ہیں لیکن "رنگ و رُوپ" سے پرہیز کرتے ہیں۔
 

عاطف ملک

محفلین
خوب ہے ڈاکٹر صاحب۔
بہت بہت شکریہ محترمی
صرف "چین و سکوں" کی ترکیب کے بارے میں یہ کہ عام قاعدہ تو یہی ہے کہ اس طرح کی عطفی تراکیب صرف فارسی اور عربی الفاظ کی بنائی جاتی ہیں اور ہندی الفاظ کے ساتھ ایسی ترکیب بنانا درست نہیں ہے (کیوں نہیں ہے کا جواب تو خیر شاید ہی کسی کے پاس ہو لیکن روایت یہی ہے)۔ چین ہندی ہے اور سکون عربی سو "چین و سکون" ترکیب درست نہیں ہوگی۔ ہندی الفاظ کے ساتھ بغیر عطف کے ترکیب بنا سکتے ہیں جیسے رنگ فارسی ہے اور رُوپ ہندی تو تو "رنگ رُوپ" کہہ لیتے ہیں لیکن "رنگ و رُوپ" سے پرہیز کرتے ہیں۔
اوہ۔
مجھے اندازہ نہیں تھا بلکہ میرا تو رنگ و روپ کے متعلق بھی یہی گمان تھا۔کوئی متبادل دیکھتا ہوں۔
تصیح کیلیے شکرگزار ہوں۔
اس معاملے میں اصلاح کوئی ڈاکٹر صاحب ہی کر سکتے ہیں۔ اب ڈاکٹروں کا اپنا یہ حال ہو تو ہم سے خوش خوراک کہاں جائیں گے؟
شاید کوئی "سینیئر" ڈاکٹر ہی اصلاح کر سکتا ہے؟(n)
 
Top