گلزار نظم-خوش آمدید-گلزار

خوش آمدید

اور اچانک

تیز ہوا کے جھونکے نے کمرے میں آ کر ہلچل کر دی

پردے نے لہرا کے میز پہ رکھی ڈھیر سی کانچ کی چیزیں الٹی کر دیں

پھڑ پھڑ کر کے ایک کتاب نے جلدی سے منہ ڈھانپ لیا

ایک دوات نے غوطہ کھا کر

سامنے رکھے کورے کاغذ تھے سب کو رنگ ڈالا

دیواروں پر لٹکی تصویروں نے بھی حیرت سے گردن ترچھی

کر کے دیکھا تم کو!

پھر سے آنا ایسے ہی تم

اور بھر جانا کمرے میں!


گلزار
 
Top