گلزار نظم- خود کشی-گلزار

خود کشی

بس ایک جھگڑے کا لمحہ تھا

درودیوار پر ایسے چھناکے سے گری آواز کانچ گرتا ہے

ہر اک شے میں گئیں اڑتی ھوئی ، جلتی ھوئی کرچیں

نظر میں ، بات میں ، لہجے میں ، سوچ اور سانس کے اندر

لہو ہونا تھا اک رشتے کا ۔۔۔۔ سو وہ ہو گیا اس دن !!

اسی آواز کے ٹکڑے اٹھا کے اس شب

کسی نے کاٹ لیں نبضیں

نہ کی آواز تک کچھ بھی

کہ کوئی جگ نہ جائے!


گلزار
 
Top