نظم جیسے نیلگوں بہتے جَھرونوں سے باجتی ہو کوئی شنائی جیسے کوئی اَلڑ مٹیار لیتی ہو شرما کر جُوبن بھ

گل زیب انجم

محفلین
نظم
جیسے نیلگوں بہتے جَھرونوں سے
باجتی ہو کوئی شنائی

جیسے کوئی اَلڑ مٹیار لیتی ہو شرما کر
جُوبن بھری آنگڑائی

جیسے پت جَھڑ میں ڈھونڈے گُُل کو
کوئی عاشقِ گلہائی

جیسے پربتوں سے کسی غزال کی
آواز ہو ٹکرائی

جیسے ماں کی آغوش میں کوئی بچہ
لیتا ہو انگڑائی

جیسے پہلے سال کی بیوہ کہ ارمانوں کی
آشکوں سے ہو رونمائی

(اسی طرح)

ایک ہی کمبل میں لیپٹ کر سو جاتے ہیں
میں اور میری تنہائی

گلزیب انجم
۲۱فروری۲۰۱۴
 

گل زیب انجم

محفلین
فوٹو کی پرستش میں کوئی نیر جب بہائے ہمیں یاد کرنا
اظہار محبت کرنے سے جب کوئی شرمائے ہمیں یاد کرنا

نظر رکھنا آنگن میں لگے رنگ برنگے پُھولوں پر
بے چین بھنورا کوئی سجدے میں گر جائے تو ہمیں یاد کرنا

ہم مشتاق دید ہیں، کل عید ہے، ہمارے گھر ضرور آنا
بات یہی کوئی دو چار بار جب دھرائے ہمیں یاد کرنا

مانا کہ گزرے برس کی کچھ بھی باتیں تُجھے یاد نہیں
مگر سرگوشی سے کوئی سحری کو جب اٹھائے ہمیں یاد کرنا

ہم مجبور نہیں کرتے صرف اتنا کہتے ہیں اے جانِ زیب
دیکھ کر ہلال عید کوئی گلے جب لگ جائے ہمیں یاد کرنا

1 ShareLike

"}" data-reactid=".2q.1" style="color: rgb(59, 89, 152); cursor: pointer; font-family: Helvetica, Arial, 'lucida grande', tahoma, verdana, arial, sans-serif; font-size: 12px; line-height: 15.3599996566772px; background-color: rgb(250, 251, 251);">
 
Top