نظم- بہادر کسان- حفیظ جالندھری

فرحت کیانی

لائبریرین
بہادر کسان

سویرے اندھیرے اندھیرے اٹھا
لیے بیل کھیتوں کی جانب چلا
ہے سارا زمانہ ابھی سو رہا
مگر اس کا یہ وقت ہے کام کا
اسے ہر گھڑی کام ہی کا دھیان
بڑا محنتی ہے بہادر کسان

کبھی بیل کا دل بڑھاتا ہُوا
کبھی موڑتا اور ہنکاتا ہُوا
کبھی ہل کی ہتھی دباتا ہُوا
یہ چلتا ہے جب ہل چلاتا ہُوا
کوئی دیکھے تو اس گھڑی اس کی شان
بڑا محنتی ہے بہادر کسان

کڑی دھوپ چاروں طرف چھا گئی
ہوا جس کی گرمی سے تھرا گئی
یہ بیلوں کی جوڑٰی جو گھبرا گئی
تو اس کی جگہ دوسری آ گئی
اکیلا کھڑا ہے مگر سخت جان
بڑا محنتی ہے بہادر کسان

ہے دنیا کی جنت فقط اس کے پاس
یہ محنت سے کرتا ہے سب کام راس
یہ ترکاریاں ، یہ اناج اور کپاس
پھلوں کا مزا اور پُھولوں کی باس
اسی سے تو لیتا ہے سارا جہان
بڑا محنتی ہے بہادر کسان

۔۔۔ حفیظ جالندھری
 
Top