نظم: ایسا بھی تو ہوتا ہوگا (حجازؔ مہدی)

نظم: ایسا بھی تو ہوتا ہوگا!

جب بستر لگ جاتے ہوں گے
اندھیرا ہو جاتا ہوگا
گھر والے سو جاتے ہوں گے
جب تم اپنا کمبل لے کر
تکیے پر سر رکھتی ہوگی
دل بھاری ہو جاتا ہوگا
میری یاد آجاتی ہوگی
ایسا بھی تو ہوتا ہوگا

جب میری یاد آتی ہوگی
ہنسنا یاد آجاتا ہوگا
رونا یاد آجاتا ہوگا
وعدے یاد آجاتے ہوں گے
باتیں یاد آجاتی ہوں گی
ایسا بھی تو ہوتا ہوگا

جب من اکتا جاتا ہوگا
جی گھبرانے لگتا ہوگا
یوں ہوتا ہوگا کہ میرا
سینہ یاد آجاتا ہوگا
باہیں یاد آجاتی ہوں گی
ایسا بھی تو ہوتا ہوگا

جب بھی ایسا ہوتا ہوگا
جب بیچینی ہوتی ہوگی
تم اپنی ٹھنڈی باہوں میں
تکیہ لے لیتی ہوگی تو
نیند آجایا کرتی ہوگی
ایسا بھی تو ہوتا ہوگا

حجازؔ مہدی
 
Top