نظم اجتماعی - مفتی منیب الرحمن

آبی ٹوکول

محفلین
مفتی صاحب آج تک رمضان اور عید کے چاند پر کسی کو متفق نہیں کر سکے، اللہ امت کو ان سے بچائے کہ ان کے قول و فعل میں کم از کم مجھے تو تضاد محسوس ہوتا ہے کہ رمضان اور عید کے چاند جیسے بنیادی مسائل کو حل نہ کر سکنے کے باوجود کتنا عرصہ اسی عہدے پر فائز رہے ہیں جس کے بنیادی کاموں میں سے یہ ایک ہے (رویت ہلال کمیٹی)
انا للہ وانا الیہ راجعون
 

دوست

محفلین
خلفائے راشدین کو لنگھے 1400 سال گزر گئے۔ ان کا زمانہ اور تھا۔ ہمارا زمانہ اور ہے۔ اب کیا استدلال بھی نہ کریں؟ یہی اسلامی نظریاتی کونسل 2008 میں دوسری بیوی سے اجازت کو اسلامی قرار دیتی ہے۔ آج ایک اور مولوی بیٹھا ہے وہ اس کو غیر اسلامی قرار دیتا ہے۔ کس کی مانیں؟
یہ جس پر چوٹ کی ہے اس کا نام خورشید ندیم ہے۔ اس کے کالم بھی پڑھ کر دیکھیں انشاءاللہ شفا ہو گی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
خلفائے راشدین کو لنگھے 1400 سال گزر گئے۔ ان کا زمانہ اور تھا۔ ہمارا زمانہ اور ہے۔ اب کیا استدلال بھی نہ کریں؟ یہی اسلامی نظریاتی کونسل 2008 میں دوسری بیوی سے اجازت کو اسلامی قرار دیتی ہے۔ آج ایک اور مولوی بیٹھا ہے وہ اس کو غیر اسلامی قرار دیتا ہے۔ کس کی مانیں؟
یہ جس پر چوٹ کی ہے اس کا نام خورشید ندیم ہے۔ اس کے کالم بھی پڑھ کر دیکھیں انشاءاللہ شفا ہو گی۔
اس کے علاوہ یہ دیکھئے کہ مولوی کہتے ہیں کہ دین کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو اس کی تعلیم پا چکا ہو۔ اور خود کتنے دھڑلے سے سائنس میں منہ مارنے لگ جاتے ہیں، جس کی الف ب بھی نہیں پتہ ہوتی
 
خورشید ندیم تو بعد کی بات ہے، خود علامہ اقبال بھی اس بات کے قائل تھے کہ اجتہاد کا حق پارلیمنٹ کو حاصل ہونا چاہئیے۔۔۔ لیکن یہ بات ایک آئیڈیل اسلامی ریاست کیلئے تو درست ہوسکتی ہے جس میں صاحبان اقتدار دینی فہم و فراست رکھنے والے پڑھے لکھے اور باشعور صالح مسلمان ہوں، لیکن زمینی حقائق کو مدنظر رکھیں تو فی الحال تو ایسی کوئی اسلامی ریاست دنیا میں موجود نہیں ہے۔ چنانچہ ڈاکٹر اقبال اور خورشید ندیم کی سوچ ایک آئیڈیلسٹک سوچ ہے، لیکن عملی طور پر فی الحال ناقابل ِعمل ہے۔۔۔ اور مفتی صاحب بھی یہی فرمارہے ہیں۔۔۔لیکن کیا ہی بہتر ہوتا اگر اس آئیڈیل صورتحال کی طرف مراجعت کیلئے کچھ تجاویز پیش کردی جاتیں۔۔۔ لیکن ہوسکتا ہے اگلے کالمز میں وہ اس موضوع پر کچھ لکھیں۔۔۔۔
میں ایک شخصیت کو جانتا ہوں جنہوں نے اس موضوع پر بڑے سیرحاصل انداز میں قلم اٹھایا ہے اور کئی مقالوں پر مشتمل دو تین کتب بھی اس موضوع پر تحریر کی ہیں۔۔۔ لیکن انکا تعلق عالمِ عرب سے ہے اور انہوں نے عرب سپرنگ کے شروع ہوتے ہی اسلامی اور عرب ممالک بالخصوص مصر میں رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور اخوان المسلمون اور ان جیسی دیگر اسلامی تنظیموں اور اسلامسٹوں کے ساتھ ساتھ سیکولر دوستوں کو بھی مخاطب کیا ہے اور ایک صوفی کی حیثیت سے جو کچھ انہیں مشہود ہوا ہے کہ اس دور کے مسلم اور مسلم ممالک کو کیا حکمت عملی اختیار کرنا چاہئیے، یہ سب وہ تحریر کرتے رہتے ہیں۔
حوالے کیلئے دیکھئیے :
http://www.alomariya.org/
 

آبی ٹوکول

محفلین
کیا رائے فقط مولویوں کی مختلف ہوتی ہے دیگر شعبہ جات کہ ماہرین کی کبھی نہیں ہوئی ؟؟؟ کیا سائنسدانوں کا کبھی آپس میں اختلاف نہیں ہوا ؟؟؟ کیا ایک ہی قضیہ پر دیگر علوم و فنون کے ماہرین کی آرا کبھی بھی متضاد سامنے نہیں آئیں ؟؟؟ پھر ایک مخصوص طبقہ فکر کی ہر تان آخرفقط مولوی بیچارے پر ہی آکے کیوں ٹوٹتی ہے ؟؟؟
حضورآپ استدلال کریں بلکہ خوب کریں کس نے روکا ہے ؟؟؟ مگر مواد استدلال کو بھی قابل استدلال بنائیں پھر استدلال کریں فاعتبروا یااولی الابصار ۔۔والسلام مع الاکرام
 
مفتی صاحب آج تک رمضان اور عید کے چاند پر کسی کو متفق نہیں کر سکے، اللہ امت کو ان سے بچائے کہ ان کے قول و فعل میں کم از کم مجھے تو تضاد محسوس ہوتا ہے کہ رمضان اور عید کے چاند جیسے بنیادی مسائل کو حل نہ کر سکنے کے باوجود کتنا عرصہ اسی عہدے پر فائز رہے ہیں جس کے بنیادی کاموں میں سے یہ ایک ہے (رویت ہلال کمیٹی)
آپکو یہ کیسے پتا چلا بحثیت چئرمین روئت ہلال کمیٹی انکا کام چاند نظر آنے کی تحقیق و اعلان کے ساتھ ساتھ ساری قوم کواعلان ماننے پر مجبور کرنا بھی ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
آپکو یہ کیسے پتا چلا بحثیت چئرمین روئت ہلال کمیٹی انکا کام چاند نظر آنے کی تحقیق و اعلان کے ساتھ ساتھ ساری قوم کواعلان ماننے پر مجبور کرنا بھی ہے؟
اگر میں عزتِ نفس کی بات کروں کہ مجھے ایک عہدہ دیا گیا ہے، جس کی ذمہ داری میں پوری نہیں کر پا رہا تو مجھے کیا حق پہنچتا ہے اس عہدے سے چمٹے رہنے کا؟ دوسرا میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ایک سے زیادہ مرتبہ میں نے اور میرے دوستوں یا قریبی رشتہ داروں نے چاند دیکھا، شہادت بھجوائی لیکن ہمیشہ اسے مسترد کر دیا گیا۔ وجہ بھی نہیں بتائی گئی اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ میں اپنے گمان میں حق بجانب ہوں کہ ایک سے زیادہ مرتبہ انہوں نے غلط کام کیا ہے :)
 
روئتِ ہلال کمیٹی کا کام ہے کہ ملک میں نئے مہینے کا چاند نظر آنے یا نہ آنے کی شرعی طور پرتصدیق کرے اور اسکا اعلان کرے۔ اب اس اعلان کے بعد حکومتِ وقت کا کام ہے کہ ملک میں اس فیصلے کو نافذکروائے۔۔۔چنانچہ اگر ملک میں ایک سے زیادہ عیدیں ہوتی ہیں اور کچھ لوگ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ ہی بنانے پر مصر ہیں تو قصور حکومتِ وقت کا ہے روئیت ہلال کمیٹی کا نہیں۔۔۔۔:)
 

قیصرانی

لائبریرین
روئتِ ہلال کمیٹی کا کام ہے کہ ملک میں نئے مہینے کا چاند نظر آنے یا نہ آنے کی شرعی طور پرتصدیق کرے اور اسکا اعلان کرے۔ اب اس اعلان کے بعد حکومتِ وقت کا کام ہے کہ ملک میں اس فیصلے کو نافذکروائے۔۔۔ چنانچہ اگر ملک میں ایک سے زیادہ عیدیں ہوتی ہیں اور کچھ لوگ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ ہی بنانے پر مصر ہیں تو قصور حکومتِ وقت کا ہے روئیت ہلال کمیٹی کا نہیں۔۔۔ ۔:)
روئیت ہلال کمیٹی ہی اپنا کام پوری ایمانداری سے نہیں کر رہی نا :)
 

آبی ٹوکول

محفلین
میں نے اپنا ذاتی مشاہدہ بتایا ہے۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا ہونا اس کمیٹی کی بد دیانتی نہیں تو پھر کیا کہہ سکتا ہوں :)
اور میرے بھائی وہ کمیٹی قانونی اور شرعی حیثیت کے اعتبار سے معتبر ہے شہادتوں کے قبول و رد میں شہادتوں کی واقعیت کا فیصلہ انھوں نے ہی کرنا ہوتا ہے اور وہ اگر غلط بھی کریں بحیثیت انسان ہونے کہ تو تب بھی قانونی اور شرعی اعتبار سے انکے لیے گنجائش موجود ہے انھے شرعی اعتبار سے پھر بھی ایک اجر ملے گا جبکہ قانونی اعتبار سے انکا فیصلہ ہی مؤثر ہوگا۔ آپ یہ بات کیوں نہیں سمجھ پارہے ۔کہ اللہ پاک نے انسانوں کو پیدا کیا اور انھے عقل جیسی نعمت سے نوازا اورانکی عقول میں تفاوت بھی رکھا لہذا ضروری نہیں ہوتا کہ ہر انسان اپنی عقل سے جو فیصلہ کرئے وہ سب کی عقول کے لیے قابل قبول بھی ہو۔ آپ فرماتے ہیں کہ آپ نے خود شہادت دی مگر اسے قبول نہیں کیا گیا لہذا یہ کمیٹی کی بددیانتی ہے جبکہ میں عرض کررہا ہوں کہ اس ضمن آپ کا ایسا کہنا بجائے خود ایک زیادتی ہے کیونکہ کمیٹی تو شرعی اور قانونی اعتبار سے اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہے کیونکہ انکا کام ہی اس باب میں شہادتوں کا رد و قبول کرنا ہے لہذا شہادت دینا آپ کا کام تھا جو کہ آپ نے بخوبی انجام دیا جبکہ آپکی دی گئی شہادت کو قانونی اعتبارات سے ناپ تول کر اور شرعی معیارات پر جانچ پرکھ کرتے ہوئے رد و قبول کرنا کمیٹی کا کام تھا جس پر آپکو کوئی حق اعتراض قطعی حاصل نہیں اللہ اللہ تے خیر صلا
 
آخری تدوین:
اگر میں عزتِ نفس کی بات کروں کہ مجھے ایک عہدہ دیا گیا ہے، جس کی ذمہ داری میں پوری نہیں کر پا رہا تو مجھے کیا حق پہنچتا ہے اس عہدے سے چمٹے رہنے کا؟ دوسرا میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ایک سے زیادہ مرتبہ میں نے اور میرے دوستوں یا قریبی رشتہ داروں نے چاند دیکھا، شہادت بھجوائی لیکن ہمیشہ اسے مسترد کر دیا گیا۔ وجہ بھی نہیں بتائی گئی اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ میں اپنے گمان میں حق بجانب ہوں کہ ایک سے زیادہ مرتبہ انہوں نے غلط کام کیا ہے :)
یہ میرے سوال کا جواب نہیں تھا۔ :)
آپ نے صرف اپنی ناراضگی کی وجہ بتائی جو میں نے پوچھی ہی نہیں تھی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ میرے سوال کا جواب نہیں تھا۔ :)
آپ نے صرف اپنی ناراضگی کی وجہ بتائی جو میں نے پوچھی ہی نہیں تھی۔
دیکھئے، میں نے جن افراد کی بات ہے، ان میں سےکئی افراد جماعت اسلامی کے اراکین اور عہدے دار ہوتے تھے جن کے بارے میں بھی یہ گمان رکھتا تھا کہ وہ دیانت دار ہیں اور ان کی شہادت قبول ہونی چاہئے تھی، باوجود سیاسی اختلاف کے، اگر وہ رد ہوتے ہیں تو مفتی منیب کو تو میں ذاتی طور پربھی نہیں جانتا، میں کیوں انہیں کسی قابل سمجھوں؟
میرا خیال ہے کہ مفتی منیب کے ہم فقہ افراد کے علاوہ شاید ہی کوئی بندہ ملے جو ان پر اعتبار کرتا ہو :)
 

زلفی شاہ

لائبریرین
دیکھئے، میں نے جن افراد کی بات ہے، ان میں سےکئی افراد جماعت اسلامی کے اراکین اور عہدے دار ہوتے تھے جن کے بارے میں بھی یہ گمان رکھتا تھا کہ وہ دیانت دار ہیں اور ان کی شہادت قبول ہونی چاہئے تھی، باوجود سیاسی اختلاف کے، اگر وہ رد ہوتے ہیں تو مفتی منیب کو تو میں ذاتی طور پربھی نہیں جانتا، میں کیوں انہیں کسی قابل سمجھوں؟
میرا خیال ہے کہ مفتی منیب کے ہم فقہ افراد کے علاوہ شاید ہی کوئی بندہ ملے جو ان پر اعتبار کرتا ہو :)
یہ تو حقائق سے کھلا فرار ہے ۔ مفتی صاحب کے اعلان پر تمام فرقوں کی اکثریت روزے بھی رکھتی ہے اور عید بھی کرتی ہے۔ صرف چند لوگ ہیں جو ڈیڑھ انچ کی الگ مسجد بنا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔ اگر قلب اطہر پر بار گراں نہ ہو تو عرض کروں کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ جو اسلام کے نام پر اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
 
دیکھئے، میں نے جن افراد کی بات ہے، ان میں سےکئی افراد جماعت اسلامی کے اراکین اور عہدے دار ہوتے تھے جن کے بارے میں بھی یہ گمان رکھتا تھا کہ وہ دیانت دار ہیں اور ان کی شہادت قبول ہونی چاہئے تھی، باوجود سیاسی اختلاف کے، اگر وہ رد ہوتے ہیں تو مفتی منیب کو تو میں ذاتی طور پربھی نہیں جانتا، میں کیوں انہیں کسی قابل سمجھوں؟
میرا خیال ہے کہ مفتی منیب کے ہم فقہ افراد کے علاوہ شاید ہی کوئی بندہ ملے جو ان پر اعتبار کرتا ہو :)
میرا سوال یہ تھا
آپکو یہ کیسے پتا چلا بحثیت چئرمین روئت ہلال کمیٹی انکا کام چاند نظر آنے کی تحقیق و اعلان کے ساتھ ساتھ ساری قوم کواعلان ماننے پر مجبور کرنا بھی ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ تو حقائق سے کھلا فرار ہے ۔ مفتی صاحب کے اعلان پر تمام فرقوں کی اکثریت روزے بھی رکھتی ہے اور عید بھی کرتی ہے۔ صرف چند لوگ ہیں جو ڈیڑھ انچ کی الگ مسجد بنا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔ اگر قلب اطہر پر بار گراں نہ ہو تو عرض کروں کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ جو اسلام کے نام پر اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
قلب اطہر تک بات پہنچ گئی تو ہے پھر شاید آپ کو یاد ہو کہ کئی بار جمعہ کی عید آگے بڑھائی گئی ہے جس کی وجہ سے 28 یا 31 کے رمضان بھی دیکھنے کو ملے ہیں اور دونوں اطراف میں مصدقہ گواہیاں تھیں جبکہ سائنسی طور پر چاند کا ہونا یا نہ ہونا مفتی صاحب کے اعلان کے عین برعکس تھا۔ خیر آپ سائنس کو مانتے ہی نہیں تو پھر بحث کاہے کی :)

ایک عام مشاہدہ: دراصل فرقہ پرستی چیز ہی ایسی ہے کہ اپنے فرقے سے آگے کسی کو کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا :)
 
Top