نظم۔ بچہ اور مرغا۔ محشر بدایونی

فرحت کیانی

لائبریرین
بچہ اور مرغا

ایک بچے نے مرغے سے کہا
پیارے مرغے یہ شور ہے کیا
سُن سُن تیری ککڑوں کوں
میں سخت پریشاں ہوتا ہوں
جب تارے چُھپتے ہوتے ہیں
سب چین آرام سے سوتے ہیں
اس وقت سے تُو چِلاتا ہے
کیوں اتنا شور مچاتا ہے
معلوم ہو آخر بات ہے کیا
کچھ اپنے دل کا حال بتا
جا دُور مچا یہ شور کہیں
پڑھنے میں دل لگتا ہی نہیں
مرغے نے سُنا بچے کا بیاں
بولا نہ ہو ناراض میاں
تم سب نیند کے ماتے ہو
سو سو وقت گنواتے ہو
یہ میں جو شور مچاتا ہوں
مالک کو پکارے جاتا ہوں
یہ میری عبادت ہے پیارے
اللہ کی طاعت ہے پیارے
میں قہر سے اُس کے ڈرتا ہوں
ہر وقت عبادت کرتا ہوں
جب صبح کو بانگ میں دیتا ہوں
اور نام خدا کا لیتا ہوں
تم کتنے غافل ہوتے ہوں
میں جاگتا ہوں ، تم سوتے ہو


از محشر بدایونی
 
Top