فنا بلند شہری نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا ( فنا بلند شہری)

نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا
کوئی پردہ نہیں اب پردہ دیوانے سے کیا ہو گا

کلیسہ میں حرم میں دہر میں جانے سے کیا ہو گا
کرم ہو گا نہ جب تک ان کا دیوانے سے کیا ہو گا

مزہ جب ہے کہ دم نکلے تمہارے آستانے پر
تمہاری یاد میں بے موت مر جانے سے کیا ہو گا

چراغِ حسن بن کر عشق کی راہیں سجا دیجئے
اکیلے منزلِ الفت میں جانے سے کیا ہو گا

دلِ ناداں نہ آئے ہاتھ میں گر یار کا دامن
جنونِ عشق میں دیوانہ بن جانے سے کیا ہو گا

تمنا ہے اگر اُس کی تو اُس کے نام پہ مٹ جا
تلاشِ یار میں یوں ٹھوکریں کھانے سے کیا ہو گا

فناؔ یہ سوچ کر اس کے کرم سے لو لگائی ہے
وہی کام آئے گا میرے کہیں جانے سے کیا ہو گا​
فنا بلند شہری
 
آخری تدوین:
Top