نظر آتی نہیں مجھ کو مروّت اب زمانے میں---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
-------------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
--------------
نظر آتی نہیں مجھ کو مروّت اب زمانے میں
جھجھک محسوس کرتے ہیں کسی کو اب منانے میں
-----------یا
جھجھک محسوس کرتے ہیں ،جو روٹھا ہو ،منانے میں
----------------
کبھی بھولے نہیں مجھ کو سہانے دن وہ بچپن کے
مزہ محسوس کرتے تھے کہیں چھپنے چھپانے میں
-------------
کبھی تہوار آتا تو نئے کپڑے بھی بنتے تھے
مزہ آتا تھا چھتوں پر دیئے مل کر جلانے میں
--------------
سبھی باتیں پرانی وہ ،کبھی بھولیں نہیں مجھ کو
وہ لطف آتا تھا دادی کو کہانی بھی سنانے میں
--------------------
اگر دکھ ہو کسی کو بھی ، سبھی محسوس کرتے تھے
معافی مانگ لیتے تھے خطا ہو گر نجانے میں
-----------
کبھی سوچا نہیں ہم نے ،یہ دوری کیوں ہے رشتوں میں
کمی محسوس ہوتی ہےکسی کے دور جانے میں
------------
دلوں سے دور ہوتے ہیں تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں
کمی آتی نہیں عزّت میں،روٹھے کو منانے میں
---------------
ملو سب سے محبّت سے ،ہو اپنا یا پرایا ہو
خدا ناراض ہوتا ہے کسی کا دل دکھانے میں
--------------
تجھے کوئی ضرورت ہو خدا سے مانگ لو ارشد
کمی آتی نہیں کوئی ترے رب کے خزانے میں
----------------
 

الف عین

لائبریرین
اس کو بھی خود ہی ایک بار اصلاح کریں۔ اکثر اشعار عجز بیان کا شکار ہیں جیسے مطلع میں پہلے مصرع کا فاعل 'میں' ہے، لیکن دوسرے مصرع میں 'کرتے ہیں' جب کہ 'لوگ کرتے ہیں' ہونا چاہیے تھا
نجانے 'انجانے' کے طور پر استعمال کرنا علط ہے۔
 
الف عین
---------
اصلاح کی کوشش کے بعد
-----------------
مروّت ہو گئی مفقود جیسے اس زمانے میں
جھجھک محسوس کرتے ہیں کسی کو اب منانے میں
-----------یا
جھجھک محسوس کرتے ہیں ،جو روٹھا ہو ،منانے میں
----------------
بھلائے جا نہیں سکتے سہانے دن وہ بچپن کے
مزہ محسوس کرتے تھے کہیں چھپنے چھپانے میں
-------------
کبھی تہوار آتا تو نئے کپڑے بھی بنتے تھے
مزہ آتا تھا چھتوں پر دیئے مل کر جلانے میں
--------------
سبھی باتیں پرانی وہ ،بھلانا ہے جنہیں مشکل
وہ لطف آتا تھا دادی کو کہانی بھی سنانے میں
--------------------
اگر دکھ ہو کسی کو بھی ، سبھی محسوس کرتے تھے
معافی مانگ لیتے تھے خطا کی اس زمانے میں
-----------
کبھی سوچا نہیں ہم نے ،یہ دوری کیوں ہے رشتوں میں
کمی محسوس ہوتی ہےکسی کے دور جانے میں
------------
دلوں سے دور ہوتے ہیں تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں
کمی آتی نہیں عزّت میں،روٹھے کو منانے میں
---------------
ملو سب سے محبّت سے ،ہو اپنا یا پرایا ہو
خدا ناراض ہوتا ہے کسی کا دل دکھانے میں
--------------
تجھے کوئی ضرورت ہو خدا سے مانگ لو ارشد
کمی آتی نہیں کوئی ترے رب کے خزانے میں
نظر آتی نہیں مجھ کو مروّت اب زمانے میں
جھجھک محسوس کرتے ہیں کسی کو اب منانے میں
-----------یا
جھجھک محسوس کرتے ہیں ،جو روٹھا ہو ،منانے میں
----------------
کبھی بھولے نہیں مجھ کو سہانے دن وہ بچپن کے
مزہ محسوس کرتے تھے کہیں چھپنے چھپانے میں
-------------
کبھی تہوار آتا تو نئے کپڑے بھی بنتے تھے
مزہ آتا تھا چھتوں پر دیئے مل کر جلانے میں
--------------
سبھی باتیں پرانی وہ ،کبھی بھولیں نہیں مجھ کو
وہ لطف آتا تھا دادی کو کہانی بھی سنانے میں
--------------------
اگر دکھ ہو کسی کو بھی ، سبھی محسوس کرتے تھے
معافی مانگ لیتے تھے خطا ہو گر نجانے میں
-----------
کبھی سوچا نہیں ہم نے ،یہ دوری کیوں ہے رشتوں میں
کمی محسوس ہوتی ہےکسی کے دور جانے میں
------------
دلوں سے دور ہوتے ہیں تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں
کمی آتی نہیں عزّت میں،روٹھے کو منانے میں
---------------
ملو سب سے محبّت سے ،ہو اپنا یا پرایا ہو
خدا ناراض ہوتا ہے کسی کا دل دکھانے میں
--------------
تجھے کوئی ضرورت ہو خدا سے مانگ لو ارشد
کمی آتی نہیں کوئی ترے رب کے خزانے میں
 

الف عین

لائبریرین
میری دونوں باتوں پر غور ہی نہیں کیا، یوں ہی الفاظ بدل دیے ہیں۔ اگر کہیں کچھ بدلے ہیں تو.....
 
Top