فارسی شاعری نصیحتِ مادر۔۔۔لایق شیرعلی

مادرم می گفت دایم وقتِ خواب
خواب کن البته با پهلوی راست
آن همه کاری کہ نیت می کنی
سر بکن با قوای بازوی راست

نان را دایم بدستِ راست گیر
پوش اول آستینِ راست را
گر ببندی عهد، دستِ راست ده
دستِ چپ نی خیر دارد، نی بقا

خُرد بودم، بی خبر بودم ہنوز
فرق بینِ دستِ چپ و راست چیست؟
خواب کردن،سیر بودن مدعا
مدعا در دستِ چپ و راست نیست

بعد فهمیدم، مرادِ مادرم
زین نصیحت هاش دیگر بوده است
با چنین پند و نصیحت ها به من
راستی را تربیت بنموده است

1960
(لایق شیرعلی)


ترجمہ:
میری مادر وقتِ خواب ہمیشہ کہتی تھی

حتماَََ دائیں کروٹ سویا کرو
وہ کارہائے ہمہ، جن کی تو نیت کرتا ہے
ان کو بازوئے راست سے سرانجام دے

نان ہمیشہ دستِ راست سے پکڑو
(پوشاک زیبِ تن کرتے ہوئے) سب سے پہلے آستینِ راست پہنو
جب تو عہد بندی کرے تو دستِ راست دے
دستِ چپ نہ خیر رکھتا ہے، نہ بقا

میں چھوٹا تھا، ہنوز بے خبر تھا
دستِ چپ و دستِ راست کے مابین فرق کیا ہے؟
سونا، سیر ہونا (درحقیقت) مدعا ہے
دستِ چپ و راست بذاتِ خویش مقصود نہیں ہے

پس ازاں میں اپنی مادر کی مراد سمجھا
ان کی این ہمہ نصیحتوں سے مراد چیزے دیگر تھی
ان کی مجھے دی جانے والی ان پند و نصائح سے
راستی کی تربیت مجھے دی گئی ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آفرین، برادر جان!
خواب کن البته با پهلوی راست
البتہ کا معنی فارسی میں مختلف ہے۔آپ کے ترجمے نے مصرعے کا مفہوم بیان کر دیا ہے، لیکن اِس کا دقیق تر ترجمہ یہ ہو گا:
خواب کن، البته، با پهلوی راست!
حتماًاپنے پہلوئے راست کے ساتھ سویا کرو!

یہ ہی 'البتہ' کا اصل معنی ہے۔ جدید اردو میں اِس لفظ کا معنی تبدیل ہو گیا ہے۔
سر بکن با قوای بازوی راست
۔۔۔قوّهٔ بازوی راست
فرق بینِ دستِ چپ و راست چیست؟
اطلاع: متن میں 'چپ' کے 'پے' پر تشدید ہے:
فرق بینِ دستِ چپّ و راست چیست؟

ایسا صرف شعری ضرورت کے تحت کیا گیا ہے، ورنہ فارسی میں اِس لفظ کا تلفظ تشدید کے بغیر ہی ہے۔
خواب کردن،سیر بودن مدعا
مدعا در دستِ چپ و راست چیست؟
متن میں یہ دو مصرعے یوں ہیں:
خواب کردن، سیر بودن مدّعا،
مدّعا در دستِ چپّ و راست نیست.

مفہوم: سونا اور سیر ہونا مقصود ہے؛ دستِ چپ و دستِ راست میں مقصود نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(نصیحتِ مادر)

مادرم می‌گفت دایم وقتِ خواب:
"خواب کن، البته، با پهلوی راست!
آن همه کاری، که نیّت می‌کنی،
سر بکن با قوّهٔ بازوی راست.

نان را دایم به دستِ راست گیر،
پوش اوّل آستینِ راست را،
گر ببندی عهد، دستِ راست ده،
دستِ چپ نی خیر دارد، نی بقا".

خُرد بودم، بی‌خبر بودم هنوز:
فرق بینِ دستِ چپّ و راست چیست؟
خواب کردن، سیر بودن مدّعا،
مدّعا در دستِ چپّ و راست نیست.

بعد فهمیدم، مرادِ مادرم
زین نصحیت‌هاش دیگر بوده‌است:
با چنین پند و ‌نصیحت‌ها به من
راستی را تربیت بنموده‌است.

(لایق شیرعلی)
۱۹۶۰ء
 
Top